پوٹن نے یوکرین کے شہریوں کو روسی پاسپورٹ دینے کا عمل وسیع کر دیا
ماسکو،جولائی۔جنگ زدہ یوکرین میں ماسکو کے اثر و رسوخ کو بڑھانے کی ایک اور کوشش کے طور پر روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے پیر کو ایک حکم نامے پر دستخط کیے جس میں تمام یوکرینیوں کے لیے روسی شہریت حاصل کرنے کے ایک تیز تر طریقہ کار کو وسیع کیا گیا۔یہ اقدام ایسے وقت میں لیا گیا ہے جب روس کے یوکرین پر حملوں میں تیزی آئی ہے اور تازہ ترین حملوں میں روسی میزائلوں نے یوکرائن کے ایک اہم شہر خارکیف کو نشانہ بنایا. یوکرین کے حکام نیان روسی حملوں کو مکمل دہشت گردی قرار دیا ہے۔اب سے کچھ عرصہ پہلے تک، صرف یوکرین کے مشرقی ڈونیٹسک اور لوہانسک علاقوں کے رہائشیوں کے ساتھ ساتھ جنوبی زاپوریزہیا اور خیرسن علاقوں کے رہائشی پاسپورٹ کے آسان طریقہ کار کے لیے درخواست دینے کے اہل تھے۔ پیر کا حکم نامہ یوکرین میں موجود کسی بھی بے وطن باشندے پر بھی لاگو ہوتا ہے۔یوکینی حکام نے ابھی تک پوٹن کے اعلان پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔سن 2019 کے دوران ، اور اس سال ،جب یہ طریقہ کار پہلی بار ڈونیٹسک اور لوہانسک کے رہائشیوں کے لیے متعارف کرایا گیا تھا، ، دونوں خطوں میں باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقوں میں رہنے والے سات لاکھ 20 ہزار سے زیادہ افراد نے ،یعنی تقریباً 18 فیصد آبادی نے روسی پاسپورٹ حاصل کیے ہیں۔روس کے یوکرین پر حملہ کرنے کے تین ماہ بعد، مئی کے آخر میں ،زاپوریزہیا اور خیرسن علاقوں کے رہائشیوں کو بھی فاسٹ ٹریک طریقہ کار کی پیشکش کی گئی تھی اور ایک ماہ قبل اطلاعات کے مطابق، وہاں لوگوں کو پہلے روسی پاسپورٹ دیے گئے۔ایسا لگتا ہے کہ روسی پاسپورٹ کا اقدام پوٹن کی اس حکمت عملی کا حصہ ہے، جس میں روسی فیڈریشن میں یوکرین کا الحاق بھی شامل ہے۔ روسی صدر نے حملے سے پہلے ہی راستہ ہموار کرنا شروع کر دیا تھا ، گزشتہ موسم گرما م میں انہوں نے ایک مضمون لکھ کر دعویٰ کیا کہ روسی اور یوکرینی ایک ہی قوم ہیں اور اس طرح یوکرین کی ایک آزاد قوم کے طور پر قانونی حیثیت کو کم کرنے کی کوشش کی تھی۔روس کی وزارت دفاع نے کہا کہ اس کے تازہ ترین حملے قوم پرست بٹالین کی تعیناتی کے مقامات پر ہوئے۔ خارکیف کے علاقائی گورنر اولیہ سینی ہوبوف نے سوشل میڈیا ایپ ٹیلی گرام پر کہا کہ گولہ باری متعدد راکٹ لانچروں سے ہوئی اور ان حملوں میں زخمی ہونے والوں میں 4 اور 16 سال کی عمر کے بچے بھی شامل ہیں۔ایمرجنسی سروسز کے اہلکاروں نے بتایا کہ خدشہ ہے ملبے میں دو درجن کے قریب لوگ پھنسے ہو ئے ہیں ،کچھ سے صوتی رابطہ بھی ہوا ہے۔چاسیو یار پر حملہ حالیہ ہفتوں میں تازہ ترین حملہ تھا جس میں بڑے پیمانے پر شہری ہلاکتیں ہوئیں۔ روس کا دعوی ٰہے کہ وہ صرف یوکرینی فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بناتا ہے لیکن جون کے آخر میں کریمینچوک کے ایک شاپنگ مال میں ہونے والے حملے میں کم از کم 19 افراد ہلاک ہوئے، اور اس ماہ جنوبی اوڈیسا کے علاقے میں اپارٹمنٹ کی عمارت اور تفریحی علاقے پر حملے میں 21 افراد ہلاک ہوئے۔