رواں سال کی پہلی ششماہی کے دوران انگلینڈ اور ویلز میں پبز کی تعداد 40000 سے کم ہوگئی

لندن ،جولائی۔رواں سال کی پہلی ششماہی کے دوران انگلینڈ اورویلز میں پبز کی تعداد 40,000سے کم ہوگئی ،اس سے ظاہر ہوتاہے کہ گزشتہ ایک عشرے کے دوران 7,000پبس کم ہوگئے ہیں۔کمیونٹیز سے ختم ہونے والے پبس یا تو منہدم کردئے گئے یا گھروں اور دفاتر میں تبدیل کردئے گئے،ریسرچرز کے مطابق حالیہ برسوں کے دوران ہاسپٹیلٹی سیکٹر کو کافی چیلنجز کاسامنا کرنا پڑا ہے ،جبکہ کورونا کی وبا کے دوران نیشنل لاک ڈائون کی وجہ سے ان کو بند کرنا پڑا یا ان کی ڈیمانڈ میں کمی ہو گئی۔ ریسرچرز کا کہناہے کہ پبس نے کورونا کے خلاف جنگ کا تومقابلہ کرلیاتھا لیکن اب اسے افراط زر اور انرجی کی قیمتوں میں اضافے کے مسائل کاسامنا ہے، اٹلس گروپ کے صدر رابرٹ ہیٹن کا کہناہے کہ گزشتہ سال کے آخر سے اب تک انگلینڈ اور ویلز کے 200پبس ختم ہوچکے ہیں ،سب سے زیادہ پبس ویسٹ مڈلینڈز میں بند ہوئے جن کی تعداد 28بتائی جاتی ہے جس کے بعد لندن اور ایسٹ آف انگلینڈ کا نمبر جہاں 24۔24پبس بند ہوئے۔برٹش بیئر اور پب ایسوسی ایشن کی ریسرچ کے مطابق اب ہاسپٹیلٹی کا صرف 37فیصد کاروبار منافع بخش رہ گیا ہے جس کا بڑا سبب انرجی ،اشیا اور لیبر پر آنے والی لاگت کا اضافہ ہے ، ہاسپٹیلٹی انڈسٹری نے حکومت سے مزید سپورٹ کا مطالبہ کیاہے ،ایسوسی ایشن کی چیف ایگزیکٹو ایما مک کلارکن کا کہناہے کہ پبس کا بند ہونا کمیونٹی کا بڑا نقصان ہے۔ ان کاکہناہے کہ ہم نے 2 سال انتہائی سخت گزارے ہیں اور اب لاگت میں ہوشربا اضافے کے چیلنج کاسامنا ہے اس لئے اب یہ ضروری ہوگیاہے کہ ہمیں ریلیف دیاجائے تاکہ ہر سال مزید پبس کے بند ہونے کا خدشہ ختم ہوسکے۔ گزشتہ ہفتے پبس کے مالکان نے ریل کی ہڑتال سے ہاسپٹیلٹی فرمز کی سیلز پر پڑنے والے منفی اثرات کے بارے میں متنبہ کیاتھا ،سٹی پب گروپ لندن کے بانی کلائیو واٹسن نے کہاہے کہ جون میں ہڑتالوں کے سبب لوگوں کے باہر نکلنے کے پروگرام منسوخ کئے جانے کے سبب ان کی معمول کی فروخت میں 25 فیصد تک کمی ہونے کاخدشہ ہے۔

Related Articles