شہزادہ چارلس نے قطری وزیراعظم سے ایک ملین یورو سے بھرا سوٹ کیس تحفے میں لیا: رپورٹ
لندن،جون۔سنڈے ٹائمز کے مطابق پرنس آف ویلز یعنی شہزادہ چارلس نے ایک سابق قطری وزیراعظم سے ایک ملین یورو کیش سے بھرا سوٹ کیس بطور تحفہ وصول کیا تھا۔ خبر کے مطابق یہ کیش رقم شیخ حمد بن جاسم کی طرف سے تین ملین یورو کے تین نقد عطیات میں سے تھی، جو شہزادے نے مختلف اوقات میں وصول کی ہے۔کلیرنس ہاؤس نے اپنی وضاحت میں کہا ہے کہ سابق قطری وزیراعظم کی طرف سے وصول ہونے والے عطیات فوری طور پر شہزادے کے ایک خیراتی ادارے کو بھیج دیے گئے تھے اور یہ تمام عمل درست انداز میں سرانجام پایا۔خبر کے مطابق ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جن سے یہ معلوم ہو سکے کہ یہ رقم غیرقانونی طریقے سے حاصل کی گئی تھی۔سنڈے ٹائمز کے مطابق شہزادہ چارلس نے سنہ 2011 اور سنہ 2015 کے درمیان سابق وزیر اعظم سے ذاتی طور پر تین نقد عطیات وصول کیے تھے۔ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ایک موقع پر کلیرنس ہاؤس میں ہونے والی میٹنگ میں رقم ایک بیگ میں دی گئی تھی۔ایک اور اخبار کے دعوے کے مطابق یہ نقد رقم ڈیپارٹمنٹ اسٹور فورٹنم اور میسن کے کیریئر بیگز میں دی گئی تھی۔ سنڈے ٹائمز نے رپورٹ کیا ہے کہ پرنس آف ویلز نے سابق قطری وزیر اعظم سے ایک ملین یورو نقدی پر مشتمل سوٹ کیس قبول کیا۔کلیرنس ہاؤس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’شیخ حمد بن جاسم کی طرف سے موصول ہونے والے خیراتی عطیات فوری طور پر شہزادے کے خیراتی اداروں میں سے ایک کو بھیجے گئے، جس نے مناسب طرز حکمرانی کا مظاہرہ کیا اور ہمیں یقین دلایا کہ تمام عمل کی نگرانی کی گئی جو درست انداز میں طے پایا‘۔یہ فنڈز پرنس آف ویلز کے خیراتی فنڈ کے ذریعے موصول ہوئے جس کے بتائے گئے مقاصد میں تحفظ، تعلیم، صحت اور سماجی شمولیت جیسے شعبوں میں پیسے دے کر ’زندگیوں کو بدلنا اور پائیدار کمیونٹیز کی تعمیر‘ کرنا شامل ہے۔فنڈ نے سنڈے ٹائمز کو بتایا کہ اس کے ٹرسٹیز نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ دیا گیا عطیہ جائز تھا اور اس کے آڈیٹرز نے عطیہ پر دستخط کر دیے تھے۔شہزادہ چارلس کے خیراتی اداروں کو دیے گئے عطیات حالیہ مہینوں میں اس الزام کے بعد زیرِبحث آئے ہیں کہ برطانوی ولی عہد شہزادہ چارلس کے فلاحی ادارے نے عطیات کے بدلے ایک سعودی شہری کو برطانوی اعزازات حاصل کرنے میں مدد کی تھی۔میٹروپولیٹن پولیس نے اس سال کے شروع میں کہا تھا کہ وہ آنرز (پریویونشن آف ابیوزز) ایکٹ 1925 کے تحت اس الزام کی تحقیقات کر رہی ہے۔پولیس نے 2021 میں موصول ہونے والے ایک خط کا جائزہ لینے کے بعد تحقیق شروع کی ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ خط شہزادہ چارلس کے سابق شاہی خدمت گار مائیکل فاسٹ نے لکھا تھا۔اس کے تھوڑے عرصے بعد مائیکل فاسٹ نے شہزادہ چارلس کی فاؤنڈیشن کے چیف ایگزیکٹو کے عہدے کو عارضی طور پر چھوڑ دیا تھا۔ شہزادہ چارلس کے ادارے نے کہا تھا کہ الزامات کی تحقیق کی جا رہی ہے۔خیال کیا جاتا ہے کہ شہزادہ چارلس کا فلاحی ادارہ میٹرو پولیٹن پولیس کے ساتھ مکمل تعاون کر رہا ہے۔کلیرنس ہاؤس نے کہا ہے کہ شہزادہ چارلس کو اپنے خیراتی اداروں کو عطیہ کی بنیاد پر اعزاز یا شہریت کی مبینہ پیشکش کا علم نہیں تھا۔تحقیقات سے پتا چلا کہ نومبر میں چیف ایگزیکٹو کے عہدے سے مستعفی ہونے والے مائیکل فاسٹ نے ارب پتی تاجر محفوظ ماری مبارک بن محفوظ کے لیے اعزازی سی بی ای پر ’فکسرز‘ کے ساتھ کوآرڈینیشن کی تھی۔ تاہم فکسر کسی بھی غلط کام یعنی کسی جرم کے ارتکاب سے انکاری ہیں۔ تحقیقات میں کہا گیا ہے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ شہزادہ چارلس کی فاؤنڈیشن ان دو افراد کے رابطے سے آگاہ تھی۔