ترکی اوراسرائیل سفیرکی سطح پرتعلقات کی بحالی کے لیے کام کررہے ہیں:وزیرخارجہ
انقرہ،جون ۔ترک وزیرخارجہ مولود شاوش اوغلو نے کہا ہے کہ ترکی اور اسرائیل نے سفیر کی سطح پراپنے باہمی سفارتی تعلقات بحال کرنے کے لیے کام شروع کردیا ہیکیونکہ دونوں ممالک ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے جاری کشیدہ تعلقات کا خاتمہ چاہتے ہیں۔اسرائیلی ہم منصب یائرلاپیڈ کے ساتھ جمعرات کو مشترکہ نیوزکانفرنس میں شاوش اوغلو نے کہا کہ وہ ترکی میں اسرائیلی شہریوں کو لاحق خطرات کے حوالے سے قریبی رابطے میں ہیں اور انقرہ اپنی سرزمین پر دہشت گرد حملوں کی اجازت نہیں دے گا۔دونوں ممالک نے 2018 میں ایک دوسرے کے سفیروں کو نکال دیا تھا اوروہ اکثراسرائیل اور فلسطینی تنازع پرتندوتیز بیانات کا تبادلہ کرتے رہے ہیں۔اسرائیلی وزیرخارجہ یائرلاپیڈ گذشتہ کئی ماہ کے کشیدہ تعلقات کے بعد انقرہ کا دورہ کر رہے ہیں۔انھوں نے ترک حکام سے ان خدشات پربات چیت کی ہے کہ اسرائیلی شہری نیٹو کے رکن ملک میں ایرانی ایجنٹوں کے حملوں کی زد میں آسکتے ہیں۔شاوش اوغلو نے کہا کہ وہ اورلاپیڈ اسرائیلی شہریوں کو لاحق خطرات کے حوالے سے قریبی رابطے میں ہیں۔لاپیڈ نے استنبول میں اسرائیلیوں کو نقصان پہنچانے کی ایرانی سازش کو ناکام بنانے میں مدد دینے پرترکی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ کوشش ابھی جاری ہے۔اسرائیل نے ایران کی مشتبہ قتل یا اغوا کی سازشوں کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے شہریوں کو ترکی کا سفرنہ کرنے پرخبردار کیا تھا کیونکہ ایران نے 22 مئی کو تہران میں پاسداران انقلاب کے کرنل صیاد خدائی کے قتل کا بدلہ لینے کاعزم ظاہر کیا تھا۔ایران نے اسرائیلی ایجنٹوں پرکرنل خدائی کے قتل کاالزام عاید کیاتھا۔قبل ازیں مولود شاوش اوغلو نے گذشتہ ماہ اسرائیل کا دورہ کیا تھا۔ 15 سال میں ترکی کے کسی اعلیٰ عہدہ دارکا یہ پہلا دورہ تھا۔اس کا مقصد توسیع شدہ اقتصادی تعاون کی حوصلہ افزائی کرنا تھا۔