’رفیق حریری قتل کیس‘ سعودی عرب کا حزب اللہ کے ایجنٹوں کوسزا سنائے جانے کا خیر مقدم
ریاض،جون۔سعودی عرب نے لبنان کی خصوصی عدالت کی طرف سے سابق وزیراعظم رفیق حریری کے قتل میں قصور وار قرار دیے گئے حزب اللہ کے دو ایجنٹوں کو عمر قید کی سزا سنائے جانے کا خیر مقدم کیا ہے۔جمعہ کے روز سعودی وزارت برائے امور خارجہ نے حزب اللہ دہشت گرد ملیشیا سے تعلق رکھنے والے دو ایجنٹوں کے خلاف لبنان کی بین الاقوامی عدالت کے متفقہ فیصلے کا خیرمقدم کیا۔ اس فیصلے میں لبنان کے خصوصی ٹریبونیل نے سابق وزیر اعظم رفیق حریری سمیت بائیس افراد کو ہلاک کرنے والے دہشت گردوں کو قصور وار قرار دیا گیا ہے۔ اس حملے میں کم سے کم 226 افراد زخمی ہوگئے تھے۔سعودی پریس ایجنسی "ایس پی اے” کے ذریعہ شائع ہونے والے ایک بیان کے مطابق مملکت نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ لبنان اور اس کی برادر عوام کے بارے میں اپنی ذمہ داریاں نبھائے، جو ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا کے خیز دہشت گردی کے مکروہ ہتھکنڈوں سے دوچار ہیں۔ بیان میں عالمی برادری اور عالمی اداروں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ لبنان کیحوالے سے منظور ہونے والی قراردادوں پرعمل درآمد کرائیں۔ دہشت گرد ملیشیا کیخلاف منظور کردہ فیصلوں اور قراردادوں کو عملی جامہ پہنایا جائے۔ کیونکہ حزب اللہ کی عسکری پسندی کے نتیجے میں برادر لبنانی عوام کو مشکلات اور انتشار کی صورت حال کا سامنا کرنا پڑا ہے۔جمعرات کوخصوصی عدالت میں اپیل ججوں نے 2005 میں رفیق حریری کے قتل میں حزب اللہ کے ایجنٹوں کے ملوث ہونے پر ان کی عد موجودگی میں انہیں سزا سنائی تھی۔اقوام متحدہ کے تحت لبنان ٹریبونل کے اپیل ججوں نے جمعرات کو 2005 میں سابق وزیراعظم رفیق حریری کے بم دھماکے میں قتل میں کردارپر شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے دو ارکان کو عمرقید کی سزا سنائی ہے۔یہ دونوں افراد مفرورہیں اورنیدرلینڈز کے شہر ہیگ میں قائم اقوام متحدہ کے تحت لبنان ٹریبونل نے ان کے خلاف ان کی غیرحاضری میں مقدمہ چلایا ہے اور انھیں سزا سنائی ہے۔ٹریبونل پریذائیڈنگ جج ایفانا ہرڈلیکوفا نے حسن حبیب مرحی اور حسین حسن اْنیسی کو زیادہ سے زیادہ سزا عمرقید سناتے ہوئے کہا کہ ان کے بم حملے سے نہ صرف براہِ راست لوگ متاثر ہوئے تھے بلکہ لبنان کے عوام کو بھی دہشت زدہ کردیا تھا۔رواں سال مارچ میں اپیل عدالت نے ان کی برّیت کا فیصلہ واپس لے لیا تھا اور مرحی اور اْنیسی کو دہشت گردی اور قتل کے الزام میں مجرم قراردیاتھا۔یادرہے کہ فروری 2005ء میں لبنانی دارالحکومت بیروت میں تباہ کن بم دھماکے میں تجربہ کارسیاستدان اور سابق وزیراعظم رفیق حریری سمیت 22 افراد مارے گئے تھے۔اس واقعے کی تحقیقات اور مقدمے کی سماعت کے لیے لبنان ٹریبونل 2007 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے ذریعے تشکیل دیا گیا تھا۔