پالیسی ریٹ میں اضافہ، گھر اور گاڑی کی قسطیں مہنگی ہو جائیں گی
ممبئی، جون۔ ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے مہنگائی پر قابو پانے کے لیے مسلسل دوسرے مہینے پالیسی شرحوں میں اضافہ کیا ہے جس سے عام لوگوں کے لیے گھر، کار اور دیگر قرضوں کی قسطوں میں اضافہ ہو گا اور قرض مزید مہنگے ہوجائیں گے۔آر بی آئی کے گورنر شکتی کانت داس کی صدارت میں ایم پی سی کی سہ روزہ میٹنگ کے بعد آج جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ متفقہ طور پر لیا گیا ہے۔ مہنگائی اور روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ نے عالمی بے یقینی میں اضافہ کیا ہے اور سپلائی چین کو بھی متاثر کیا ہے جس کے باعث دنیا بھر میں مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کا اثر ہندوستان پر بھی پڑا ہے۔داس نے کہا کہ کمیٹی نے ریپو ریٹ کو 50 بیسس پوائنٹس سے بڑھا کر 4.90 فیصد کر دیا ہے۔اسٹینڈ ڈپازٹ سہولت کی شرح میں بھی نصف فیصد اضافہ کر کے 4.65 فیصد اور مارجنل اسٹینڈنگ فیسیلٹی 5.15 فیصد کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کمیٹی نے ترقی میں مدد دینے اور مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے اپنے موافق موقف کو تبدیل کرنے پر توجہ مرکوز کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اپریل سے مئی 2022 میں ملنے والے اشارے کے مطابق معاشی سرگرمیاں دوبارہ پٹری پر آ رہی ہیں۔ شہری طلب میں تیزی سے بہتری آئی ہے جب کہ دیہی مانگ میں آہستہ آہستہ اضافہ ہو رہا ہے۔ برآمدات دوہرے ہندسے میں بڑھی ہیں۔ سونے کی درآمد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مجموعی طور پر اب بھی نظام میں لیکویڈیٹی سر پلس ہے۔ 4 مئی سے 31 مئی کے دوران 5.5 لاکھ کروڑ روپے کی لیکویڈیٹی جذب ہوئی ہے اور 8 اپریل سے 3 مئی تک یہ 7.4 لاکھ کروڑ روپے تھی۔ مارچ میں مہنگائی بھی بڑھ کر 7.8 فیصد ہوگئی۔ رواں مالی سال میں افراط زر کی شرح 6.7 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ یہ پہلی سہ ماہی میں 7.5 فیصد، دوسری سہ ماہی میں 7.4 فیصد اور تیسری سہ ماہی میں 6.2 فیصد رہ سکتا ہے۔ تاہم، چوتھی سہ ماہی میں یہ گھٹ کر 5.8 فیصد تک آ سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال میں شرح نمو 7.2 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ پہلی سہ ماہی میں یہ 16.2 فیصد، دوسری سہ ماہی میں 6.2 فیصد، تیسری سہ ماہی میں یہ 4.1 فیصد اور چوتھی سہ ماہی میں 4.0 فیصد ہو سکتی ہے۔کمیٹی کا اگلا اجلاس اب 2 سے 4 اگست تک ہو گا۔