شمالی کوریا نے ایک بار پھر بیلسٹک میزائلوں کے تجربات کیے
پیونگ یانگ،مئی۔شمالی کوریا نے بدھ کی صبح یکے بعد دیگر تین بیلسٹک میزائلوں کے تجربات کیے۔ یہ تجربات امریکی صدر جو بائیڈن کے سیول اور ٹوکیو کے پانچ روزہ دورے کے اختتام کے فوراً بعد کیے گئے۔ امریکہ نے ان میزائل تجربات کی مذمت کی ہے۔اپنے خلاف عائد پابندیوں کے باوجود شمالی کوریا اس سال کے آغاز سے ہی غیر معمولی رفتار سے ہتھیاروں کے تجربات کر رہا ہے۔ جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف نے بدھ کی صبح بتایا کہ شمالی کوریا نے اپنے مشرقی ساحل کے قریب میزائلوں کے تین تجربات کیے۔جاپان کے کوسٹ گارڈ نے بھی کم از کم دو بیلسٹک میزائلوں کے تجربات کی اطلاعات دی ہیں۔ یہ تجربات مقامی وقت کے مطابق صبح چھ اور سات بجے کے درمیان کیے گئے۔جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف نے بتایا کہ پہلا میزائل شمالی کوریا کے دارالحکومت پیونگ یانگ میں سونان علاقے سے مقامی وقت کے مطابق صبح چھ بجے داغا گیا۔ دوسرا میزائل اس کے 37 منٹ بعد اور تیسرا میزائل دوسرے میزائل کے پانچ منٹ بعد داغا گیا۔جنوبی کوریا کی فوج نے کہا کہ تینوں میزائلوں میں سے پہلا میزائل بین البراعظمی بیلسکٹ میزائل تھا۔ جس نے تقریباً 360 کلومیٹر کا سفر طے کیا۔اگر اس تجربے کی تصدیق ہوجاتی ہے تو یہ شمالی کوریا کی جانب سے مارچ کے بعد بین البراعظمی میزائل کا دوسرا تجربہ ہے جب سپریم لیڈر کم جونگ ان نے طویل دوری کے میزائلوں کے تجربات پر چار سالہ خودساختہ پابندی ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔شمالی کوریا سن 2022 میں غیر معمولی رفتار سے ہتھیاروں کے تجربات کررہا ہے۔ ان میں مارچ میں کیا گیا ملک کا پہلا بین البراعظمی میزائل کا تجربہ شامل ہے۔ بدھ کے روز کیے جانے والے میزائل تجربات اس سال کے 17ویں تجربات ہیں۔اقوام متحدہ نے شمالی کوریا پر جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے میزائلوں کے تجربات پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔بدھ کے روز کیے جانے والے تجربات امریکی صدر جو بائیڈن کے خطے کے پانچ روزہ دورے کے اختتام کے فوراً بعد کیے گئے۔ انہوں نے اپنے دورے کا آغاز جنوبی کوریا سے کیا تھا جو منگل کے روز جاپان میں اختتام کو پہنچا۔ انہوں نے ٹوکیو میں کواڈ کی میٹنگ میں حصہ لیا جس میں جاپان، بھارت اور آسٹریلیا کے رہنما بھی موجود تھے۔وائٹ ہاوس نے امریکی صدر کا دورہ شروع ہونے سے قبل کہا تھا کہ اس بات کا "حقیقی امکان” ہے کہ پیونگ یانگ بائیڈن کے دورہ ایشیا کے دوران میزائل کے تجربات کرسکتا ہے۔امریکہ نے حال ہی میں متنبہ کیا تھا کہ پیونگ یانگ ایک اور جوہری تجربہ کرسکتا ہے۔ اس نے اپنا پہلا جوہری تجربہ سن 2017 میں کیا تھا جس کے بعد سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سفارت کاری کی کوششوں کے نتیجے میں اس نے مستقبل میں میزائل اور جوہری ہتھیاروں کے تجربات پر خود ساختہ پابندی کا اعلان کیا۔وائٹ ہاوس نے کہا کہ پیونگ یانگ کی جانب سے بدھ کے روز میزائل تجربات کے بعد امریکی قومی سلامتی مشیر جیک سولیوان نے جنوبی کوریا کے اپنے ہم منصب کم سونگ ہان سے فون پر بات کی اور "عدم استحکام پھیلانے والے بیلسٹک میزائل تجربات”کی مذمت کی۔سولیوان نے مزید کہا کہ امریکہ جنوبی کوریا کی دفاع کے حوالے سے اپنے وعدے پر سختی سے قائم ہے۔ادھر ٹوکیو میں جاپانی وزیر دفاع نوبو کیشی نے شمالی کوریا کے میزائل تجربات کی مذمت کرتے ہوئے اسے "واضح اشتعال انگیزی” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جاپان میزائل ٹیکنالوجی میں پیونگ یانگ کی ترقی کو برداشت نہیں کرے گا۔شمالی کوریا نے میزائل کے یہ تجربات ایسے وقت کیے ہیں جب اس نے پہلی مرتبہ کووڈ۔19کے انفیکشن پھیلنے کی تصدیق کی ہے۔ پیونگ یانگ کا کہنا ہے کہ اپریل کے اواخر میں کورونا وائرس کا پہلا معاملہ سامنے آنے کے بعد سے اب تک 30 لاکھ سے زائد افراد میں اس کی علامتیں پائی گئی ہیں اور کم از کم 68 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔