یمن سے چھ سال بعد پہلی کمرشل پرواز
صنعاء،مئی۔یمن میں رمضان کے آغاز سے امن معاہدے پر عمل درآمد جاری ہے، جس سے عوام کو کافی سہولت ملی ہے۔ پیر کو صنعا کے ہوائی اڈے سے چھ سال بعد پہلی کمرشل پرواز روانہ ہوئی جو اس امن عمل کی پائیداری کا ایک علامت ہے۔پیر سولہ مئی کی صبح مقامی وقت کے مطابق قریب نو بجے 126 مسافروں کو لے کر یمن کا ایک مسافر طیارہ صنعا سے اردن کے دارالحکومت عمان کے لیے روانہ ہوا۔ اس طیارے پر مریض اور ان کے اہل خانہ سوار تھے، جنہیں علاج کی غرض سے بیرون ملک جا رہے تھے۔ یہ صنعا کے ہوائی اڈے سے روانہ ہونے والی قریب چھ سال بعد پہلی کمرشل پرواز تھی۔صنعا کا ہوائی اڈہ اگست سن 2016 سے کمرشل پروازوں کے لیے بند تھا۔ سعودی قیادت میں فوجی اتحاد یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف برسرپیکار ہیں۔ یمن عرب دنیا کا غریب ترین ملک ہے۔ حوثی باغیوں کے دارالحکومت پر قبضے کے ایک سال بعد یعنی سن 2015 سے یہ ملک جنگ کی لپیٹ میں ہے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق تشدد میں 150,000 سے زائد افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔ یمنی تنازعے کو دنیا کا بدترین انسانی بحران بھی قرار دیا جاتا رہا ہے۔مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کے آغاز کے ساتھ 2 اپریل سے وہاں جنگ بندی پر عمل درآمد ہو رہا ہے۔ امن معاہدے پر عمل در آمد شروع ہونے کے پانچ دن بعد یمن کے صدر، جو سعودی عرب میں مقیم ہیں، نے اپنے اختیارات ایک لیڈر شپ کونسل کو سونپ دیے، جسے باغیوں کے ساتھ مذاکرات کا کام سونپا گیا۔ صنعا سے پروازوں کی بحالی، باغیوں کے زیرِ قبضہ شہر تعز کے لیے سڑکوں کو دوبارہ کھولنا اور حوثیوں کے زیر قبضہ بندرگاہ حدیدہ میں ایندھن کے ٹینکروں کو لنگر انداز ہونے کی اجازت دینا، یہ سب جنگ بندی کے معاہدے کا حصہ تھے۔اب صنعاء سے پروازیں دوبارہ شروع ہو گئی ہیں۔ ڈیل کے تحت افتتاحی پرواز 24 اپریل کو صنعا سے عمان کے لیے طے تھی لیکن یمن کی جانب سے ضروری اجازت نامے نہ ملنے کے بعد اسے منسوخ کرنا پڑ گیا۔ گزشتہ ہفتے یمن کی حکومت نے کہا تھا کہ وہ باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں شہریوں کو حوثیوں کے جاری کردہ پاسپورٹ پر سفر کی اجازت دے گی، جس سے پروازوں کی راہ میں حائل رکاوٹ دور ہو گئی۔