انڈین اداکار اجے دیوگن اور کچا سدیب میں انگریزی کی جگہ ہندی کو قومی زبان قرار دینے پر تکرار
ممبئی،اپریل۔انڈین فلم انڈسٹری کے دو اداکاروں کی انگریزی کی جگہ ہندی کو قومی زبان کا درجہ دینے کے حوالے سے ہونے والی ایک آن لائن بحث نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔معاملہ کچھ یوں ہے کہ ایک حالیہ تقریب میں جنوبی انڈیا کی فلم انڈسٹری کے نامور اداکار کچا سدیپ نے جنوبی انڈیا کی فلموں کی پورے انڈیا میں کامیابی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہندی ’اب قومی زبان نہیں ہے۔‘بالی وڈ ایکٹر اجے دیوگن نے اداکار کچا سدیپ کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہندی زبان میں ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہندی ماں بولی ہے اور ہمیشہ قومی زبان ہی رہے گی۔‘اس بیان پر جنوبی انڈیا سے شدید رد عمل ظاہر کیا گیا جہاں بہت کم لوگ ہندی بولتے ہیں۔واضح رہے کہ ہندی زبان انڈیا کی 22 علاقائی زبانوں میں سے ایک ہے۔اس سے قبل حال ہی میں انڈیا کے وزیر داخلہ امت شاہ نے عوام سے کہا ہے کہ وہ ہندی کو انگریزی کے متبادل کے طور پر استمعال کریں جس کے بعد انڈیا میں قومی زبان کے بارے میں بحث چھڑ گئی ہے۔شمالی انڈیا میں ہندی عام بول چال کی زبان ہے لیکن مشرقی اور جنوبی انڈیا میں مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں۔حال میں جنوبی انڈیا کی بنائی گئی کے جی ایف چیپٹر ٹو، (Chapter 2 KGF-) آر آر آر (RRR) اور پشپا (Pushpa) فلمیں بہت کامیاب رہی ہیں۔ عام طور پر ہندی باکس آفس پر بالی وڈ کی ہندی فلموں کا غلبہ رہتا ہے۔سدیپ کا کہنا تھا کہ آج کل جو فلمیں ہم بنا رہے ہیں وہ ہر طرف مقبول ہو رہی ہیں اور بالی وڈ کی فلموں کو مشکلات کا سامنا ہے۔اس کے جواب میں بالی وڈ اداکار اجے دیوگن نے کہا ’میرے بھائی اگر تمھارے مطابق ہندی ہماری قومی زبان نہیں ہے تو پھر تم اپنی فلموں کو ہندی میں کیوں ڈب کرتے ہو۔‘کچا سدیپ نے جواب میں کہا ’میرے تبصرے کو سیاق و سباق سے ہٹا کر پیش کیا گیا ہے میرا مقصد کسی بحث کو چھیڑنا نہیں تھا۔‘لیکن کچا سدیپ نے اجے دیوگن کی ہندی زبان میں ٹویٹ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ’میں آپ کی ٹویٹ کو اس لیے سمجھ پایا ہوں کیونکہ میں ہندی کو سمجھتا ہوں۔ ہم سب ہندی سے پیار کرتے ہیں، اسی لیے ہندی سیکھی ہے۔‘کچا سدیپ نے ٹویٹ میں سوال کیا: ’اگر آپ کی ٹویٹ کا جواب کنڑ میں ہوتا تو آپ کا ردعمل کیا ہونا تھا؟ کچا سدیپ نے یہ بھی کہا ’سر، کیا ہمارا تعلق انڈیا سے نہیں ہے؟‘ جس پر اجے دیوگن نے جواب دیا ’مطلب ترجمے میں کھو جانا تھا۔‘دیوگن نے کہا ’میں نے انڈیا کی فلم انڈسٹری کو ایک انڈسٹری مانا ہے۔ ہم تمام زبانوں کی قدر کرتے ہیں اور توقع کرتے ہیں کہ وہ ہماری زبان کی بھی عزت کریں۔‘انڈیا میں 46 فیصد آبادی ہندی بولتی ہے لیکن شمالی انڈیا کے باہر بہت کم لوگ ہندی کو ترجیح دیتے ہیں۔ماضی میں ہندی زبان کو پورے ملک پر مسلط کرنے کی کوششوں کا سخت ردعمل سامنے آیا ہے اور مختلف ریاستوں میں تمل ناڈو سمیت مختلف ریاستوں میں اس کے خلاف احتجاج بھی ہوتا رہا ہے۔1965 میں تمل ناڈو میں اس وقت ہنگامے پھوٹ پڑے تھے جب ہندی کو قومی زبان کا درجہ دینے کی کوشش کی گئی تھی۔وزیر داخلہ امت شاہ کی ہندی کو انگریزی کا متبادل کے طور پر استعمال کرنے کی تجویز پر کیرالہ اور ویسٹ بنگال کی وزرائے اعلیٰ نے سخت تنقید کی ہے۔حزب اختلاف کے رہنماؤں نے اسے ہندی سامراج کہہ کر امت شاہ کی تجویز کی مذمت کی ہے۔آسکر انعام یافتہ میوزک کمپوزر اے آر رحمان نے جن کا تعلق تامل ناڈو سے ہے، ایک پوسٹر ٹویٹ کیا جسے امت شاہ کی ٹویٹ کا ردعمل سمجھا جا رہا ہے۔اس پوسٹر میں ایک عورت تمل زبان کے لفظ ’زہا‘ کو اٹھا رکھا ہے جو تمل زبان کی مشہور نظم کی لائن سے ہے جس کا مطلب ہے ’زبان کا تعلق لوگوں کے حقوق کے ساتھ ہے۔‘