پوسٹ آفس اسکینڈل کے متاثرین ابھی تک ہرجانے کے منتظر
لندن ،اپریل ۔ سب پوسٹ ماسٹرز کوپوسٹ آفس کے خراب سافٹ ویئر کی وجہ سے جعلی اکائونٹنگ اور چوری کے الزام میں دی جانے والی غلط سزائوں کو ایک سال گزرنے کے باوجود اس اسکینڈل کے زیادہ تر متاثرین کا کہنا ہے کہ ابھی تک وہ قابل قبول ہرجانے کے تصفیئے تک نہیں پہنچ سکے ہیں۔ ایک متاثرہ فرد، جو ہیملٹن نے بتایا کہ سب پوسٹ ماسٹرز سب کچھ گنوا چکے ہیں اور انھیں یہ واپس دینے کی ضرورت ہے جبکہ پوسٹ آفس کا کہنا ہے کہ وہ مکمل، منصفانہ اور حتمی تصفیہ کرنا چاہتا ہے۔ یہ مقدمہ عدلیہ کی تاریخ میں سب سے انصاف کے سب سے بڑے قتل کا مقدمہ تصور کیا جاتا ہے۔ گزشتہ سال اپریل میں اپیل عدالت نے 39افراد کی سزائیں ختم کردی تھیں، جس سے 30سے زیادہ افراد کو سزا ختم کی راہ ملی۔ ہیملٹن نے، جس کی کرمنل سزا گزشتہ 12 سال سے معلق ہے، بتایا کہ قانون کے تحت سب کو اسی جگہ پر واپس لانا چاہئے، جہاں پہلے وہ تھے۔ پوسٹ آفس نے بیشتر ان لوگوں کو، جن کی سزائیں ختم کی گئی ہیں، عبوری طور پر 100,000پونڈ فی کس ادا کرنے پر اتفاق کیا تھا لیکن ان کی پیروی کرنے والے وکلا کا کہنا ہے کہ ان کے موکلوں کو حتمی سمجھوتے تک پہنچنے کیلئے ابھی طویل انتظار کرنا پڑے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ پوسٹ آفس نے ہرجانے کے طور پر جو رقم دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے وہ مناسب نہیں ہے۔ اس لئے وہ مزید عبوری ادائیگی کا مطالبہ کر رہے ہیں اور حکومت اور پوسٹ آفس پر زور دے رہے ہیں کہ اسی سال ان کے معاملات کا تصفیہ کردیا جائے۔ حکومت نے پوسٹ آفس کے واحد شیئر ہولڈر ہونے کے ناتے پورا ہرجانہ ادا کرنے پر اتفاق کیا ہے جبکہ پوسٹ آفس کا کہنا ہے کہ حکومت کو متاثرین کے وکلا کے ساتھ ہرجانے کی ادائیگی کے حتمی تصفئے میں مدد کرنی چاہئے۔ پوسٹ آفس کا کہنا ہے کہ حتمی تصفیئے کے منتظر لوگوں کے معاملات طے کرلئے جائیں گے لیکن سافٹ ویئر کی خرابی کی وجہ سے سزا پانے 600مزید افراد ہیں جبکہ 33 افراد کے مقدمات انگلینڈ اور ویلز کے کرمنل مقدمات پر نظر ثانی سے متعلق کمیشن میں زیر سماعت ہیں جبکہ 9 ایسے مقدمات اسکاٹ لینڈ کی عدالتوں میں فیصلوں کے منتظر ہیں اور 2,000سے زیادہ ایسے افراد موجود ہیں، سافٹ ویئر میں خرابی کی وجہ سے نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ ان میں سے 892افراد کو مجموعی طور پر 7.1 پونڈ فراہم کئے جاچکے ہیں جبکہ 44 درخواستیں تنازعہ کو طے کرنے کی مراحل میں ہیں کیونکہ ان لوگوں ہرجانے کیلئے کی جانے والی آفر مسترد کردی ہے جبکہ سیکڑوں درخواستیں کوالیفائی ہونے کے فیصلے کی منتظر ہیں، ان میں سے بیشتر کو ان کی ملازمتوں سے برطرف کردیا تھا اور سزا سے قبل ہی یہ اپنے کام سے ہاتھ دھوبیٹھے تھے۔ کم وبیش 555افراد نے پوسٹ آفس کے خلاف دیوانی مقدمہ کیا تھا، وہ بھی ہرجانے کے منتظر ہیں۔ پوسٹ آفس سے متعلق وزیر پال سیکولی نے گزشتہ مہینے کہا تھا کہ لوگوں کو دوسروں کے مساوی ہرجانہ ادا کیا گیا ہے لیکن ابھی تک اس کی تفصیل شائع نہیں کی گئی کہ کیا ہوا ہے، تاہم تمام متاثرین کو امید ہے کہ حکومت، پوسٹ آفس اور سافٹ ویئر بنانے والی کمپنی میں سے لوگوں کو اس خرابی کا ذمہ دار قرار دیا جائے گا، غلط اکائونٹنگ کے جرم میں غلط طورپر 9 مہینے قید کاٹنے والے ایک متاثرہ شخص نوئل تھومس کا کہنا ہے کہ وہ چاہتا ہے، اس غلطی کے ذمہ داروں کو بھی اسی طرح کے نتائج کا سامنا کرنا پڑے۔