جرمنی میں ریکارڈ کمی کے باوجود سالانہ سوا لاکھ سائیکلیں چوری
برلن،اپریل۔جرمنی میں گزشتہ برس سائیکل چوری کے واقعات میں ریکارڈ کمی کے باوجود تقریباً سوا لاکھ سائیکلیں چوری ہوئیں۔ جرمن انشورنس کمپنیوں کی ملکی تنظیم کے مطابق چوری کے ان واقعات کے باعث نقصان کی کْل مالیت ایک سو دس ملین یورو رہی۔یورپی یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک جرمنی میں سائیکل سواری ایک عوامی شوق ہے اور موٹر گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی طرح عام طور پر سائیکلوں کی بھی انشورنس کروائی جاتی ہے۔ انشورنس کا کام کرنے والی مختلف جرمن کمپنیوں کی وفاقی تنظیم جی ڈی وی کی طرف سے منگل انیس اپریل کے روز برلن میں بتایا گیا کہ گزشتہ برس پورے ملک میں تقریباً سوا لاکھ سائیکلیں چوری ہوئیں۔
ریکارڈ کمی کی وجہ کورونا کی وبا:یہ تعداد 2021ء میں 2020ء کے مقابلے میں ریکارڈ حد تک کم رہی۔ 2020ء میں پورے ملک میں ایک لاکھ دس ہزار ایسی سائیکلیں چوری ہوئی تھیں، جن کے مالکان نے ان سائیکلوں کی باقاعدہ انشورنس کروا رکھی تھی۔ اگر غیر بیمہ شدہ سائیکلوں کی چوری کے واقعات کو بھی شامل کیا جائے، تو یہ سالانہ تعداد کہیں زیادہ بنتی ہے۔جی ڈی وی کے مطابق سائیکل چوری کے واقعات میں ریکارڈ کمی کا سبب زیادہ تر کورونا وائرس کی عالمی وبا بنی، کیونکہ عام شہری زیادہ تر طویل عرصے تک اپنے گھروں میں ہی رہے تھے اور سائیکل سواری کے رجحان میں ہوم آفس، لاک ڈاؤن اور دیگر وجوہات کے باعث کمی دیکھی گئی تھی۔
نقصان کی سالانہ مالیت 110 ملین یورو:جرمن انشورنس کمپنیوں کی ملکی تنظیم جی ڈی وی کے مینیجنگ ڈائریکٹر ڑورگ آسموسن نے برلن میں صحافیوں کو بتایا کہ 2021ء میں تقریباً سوا لاکھ سائیکلوں کی چوری کے نتیجے میں ان کے مالکان اور یوں انشورنس کمپنیوں کو مجموعی طور پر 110 ملین یورو کا نقصان ہوا۔اہم بات یہ بھی ہے کہ پچھلے سال 2020ء کے مقابلے میں پورے ملک میں سائیکلیں تو 15 ہزار کم چوری ہوئیں، تاہم ان کی مالیت 2020ء میں چوری کے ایسے واقعات کے باعث ہونے والے مالی نقصانات کے تقریباً برابر رہی۔ اس کا سبب یہ تھا کہ اس دوران عام جرمن شہریوں میں مقابلتاً زیادہ مہنگی سائیکلیں خریدنے کا رجحان بھی کافی زیادہ ہو گیا تھا۔
اوسط قیمت 860 یورو:ڑورگ آسموسن نے سائیکل چوری کے واقعات سے متعلق اپنی تنظیم کے سالانہ اعداد و شمار کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ کئی برسوں سے ملک میں سائیکلوں کی قیمتیں بھی زیادہ ہوئی ہیں اور عام صارفین بھی اب بہت اچھی اور مہنگی سپورٹس یا ماؤنٹین بائیکس خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں۔آسموسن نے کہا، سائیکل چوری کے کسی واقعے کی وجہ سے دس سال پہلے کسی بیمہ شدہ بائیسکل کے مالک اور یوں متعلقہ انشورنس کمپنی کو اوسطاً 440 یورو (475 ڈالر) کا نقصان ہوتا تھا۔ اب لیکن اسی فی کس نقصان کی مالیت تقریباً دوگنا ہو کر 860 یورو (930 ڈالر) ہو چکی ہے۔‘‘جی ڈی وی کے سالانہ ڈیٹا کے مطابق جرمنی میں سادہ اور مقابلتاً کم قیمت سائیکلوں کی چوری کے مقابلے میں بہت مہنگی ریسنگ بائیکس، ای بائیکس اور ماؤنٹین بائیکس کی چوری کا رجحان زیادہ ہے۔