اپوزیشن ملک کو تقسیم کرنے کے لیےووٹ بینک اور خوشامد کی سیاست کر رہی ہے: نڈا
نئی دہلی، اپریل۔بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے صدر جگت پرکاش نڈا نے آج ہم وطنوں کے نام ایک کھلا خط لکھ کر مودی حکومت کی آٹھ سال کی کامیابیوں پر روشنی ڈالی اور اپوزیشن پارٹیوں پر ووٹ بینک اور خوشامد کی سیاست کرنے کا الزام لگایا۔ مسٹر نڈا نے انگریزی زبان میں لکھے گئے تین صفحات کے اس خط میں لکھا ہے کہ ہندوستان کی ترقی کا سفر اس وقت ایک اہم مرحلے پر ہے۔ ہم سب آزادی کے 75 ویں سال پر آزادی کا امرت مہوتسو منا رہے ہیں۔ یہ وہ وقت ہے جب ہم سب کو سوچنا چاہیے کہ ہم 2047 میں آزادی کا صد سالہ تہوار کیسے منائیں گے اور اس وقت ہمارا ملک کیسا ہونا چاہیے۔ اس وقت پوری دنیا کی نظریں ہندوستان پر لگی ہوئی ہیں۔ 135 کروڑ آبادی کا ملک، جس کے کووڈ میں برباد ہونے کا اندیشہ تھا، اس ملک کو دنیا کی فارمیسی کے طور پر عزت کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔بی جے پی صدر نے کہا کہ پچھلے آٹھ سالوں میں ملک کی سیاست بدل گئی ہے۔ تفرقہ بازی، ووٹ بینک اور مخصوص لوگوں پر مرکوز سیاست کو عوام نے مسترد کر دیا ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پرایاس کے منتر پر مساوی مواقع پر مبنی حکومت نے ہر شہری کو بااختیار بنایا ہے۔ خط میں انہوں نے اپوزیشن پارٹیوں کے مشترکہ اپیل خط کو لے کر کانگریس، بائیں بازو کی پارٹیوں اور ترنمول کانگریس وغیرہ کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ملک میں سماج کے تمام طبقات ایک مشترکہ پالیسی کے تحت ترقی کر رہے ہیں، لیکن اپوزیشن پارٹیاں ایک بار پھر آپس میں اتحاد کر کے ملک کو تقسیم کرنے کی سیاست میں شامل ہو گئے ہیں۔ اپوزیشن پارٹیوں کے خط سے واضح ہو گیا ہے کہ وہ ملک کے تشخص اور محنتی ہم وطنوں کی توہین کر رہے ہیں۔بی جے پی صدر نے راجستھان میں ہونے والے واقعہ کو شرمناک بتاتے ہوئے کانگریس کی خاموشی اور محترمہ اندرا گاندھی کے دور میں 1966 میں سادھوؤں پر فائرنگ، محترمہ اندرا گاندھی کے قتل کے بعد مسٹر راجیو گاندھی کے بیانات اور سکھ فسادات پر سوال اٹھایا۔ 1980 کی دہائی میں کشمیر میں کشمیری ہندوؤں کے ساتھ ہونے والے مظالم اور دیگر کانگریس حکومتوں کے دور میں فائرنگ اور فسادات کے متعدد واقعات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کانگریس پر شدید حملہ کیا، جبکہ مغربی بنگال، کیرالہ اور تمل ناڈو میں ہونے والے واقعات کا ذکر کیا۔ انہوں نے محترمہ ممتا بنرجی، بائیں بازو کی پارٹیوں اور دراوڑ منیترا کشگم کو بھی نشانہ بنایا۔مسٹر نڈا نے مہاراشٹر میں ایک کابینہ وزیر کی گرفتاری کا حوالہ دیتے ہوئے شیوسینا-کانگریس-نیشنلسٹ کانگریس پارٹی اتحاد پر بھی تنقید کی۔ اپنے خط میں چار ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں جیت، راجیہ سبھا میں 100 کا ہندسہ عبور کرنے اور اتر پردیش قانون ساز کونسل میں بھی اکثریت حاصل کرنے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غصے کی وجہ سے اپوزیشن پارٹیاں پھر ملک کو تقسیم کرنے کی سیاست پر اتر چکی ہیں ۔ ملک کے عوام کی خواہشات کا احترام کرتے ہوئے جناب نڈا نے اپوزیشن پارٹیون سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنی سیاست کا رخ بدلیں اور ترقی کے مسئلہ پر سیاست کریں۔