’ایران قاسم سلیمانی کے قتل میں ملوّث افرادکوسزادلانے کے مؤقف سے دستبردارنہیں ہوگا‘

تہران،اپریل۔ایران کے ایک اعلی عدالتی عہدہ دار نے کہا ہے کہ امریکا کے فضائی حملے میں اعلیٰ کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کے ذمے داروں کو جب تک ’سزا‘نہیں دلوادی جاتی ،اس وقت تک ایران اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ایران کے پراسیکیوٹرجنرل محمد جعفرمنتظری نے کہا ہے کہ ’’تہران اس کیس سے دستبردار نہیں ہوگا،خواہ اس میں کتنے ہی ’سال‘ لگ جائیں‘‘۔ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی ایلنانے منتظری کے حوالے سے کہا کہ ’’میں آپ کو یقین دلاتاہوں کہ ہم اس کیس کی تحقیقات اورحتمی شکل جاری رکھیں گے اور اگر اس میں کئی سال لگ بھی جائیں تو ہم اسے عملی جامہ پہنا دیں گے تاکہ ہمارے پیارے شہید کے قتل کے مجرموں کو ان کے اقدامات کی سزادلائی جا سکے‘‘۔میجرجنرل قاسم سلیمانی ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کی بیرون ملک کارروائیوں کی ذمے دار القدس فورس کے سربراہ تھے،انھیں سپریم لیڈرآیت اللہ علی خامنہ ای کے بعد ایران کی سب سے طاقتور شخصیت سمجھا جاتا تھا۔وہ 3 جنوری 2020 کو عراق کے دارالحکومت بغداد کے ہوائی اڈے کے نزدیک امریکا کے ایک فضائی حملے میں مارے گئے۔امریکا کے اس وقت کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے انھیں ہلاک کرنے کا حکم دیا تھا۔ایرانی صدرابراہیم رئیسی نے جنوری میں قاسم سلیمانی کے قتل کی دوسری برسی کے موقع پرخطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ کو قتل کے مقدمے کا سامنا کرنا ہوگا ورنہ تہران انتقام لے گا۔رئیسی نے کہا کہ اگر ٹرمپ اور (سابق وزیر خارجہ مائیک) پومپیو پر جنرل سلیمانی کو قتل کرنے کے مجرمانہ عمل پرعالمی عدالت انصاف میں مقدمہ نہ چلایا گیا تو مسلمان ہمارے شہید کا بدلہ لیں گے۔انھوں نے مزید کہا کہ جارح، قاتل اور مرکزی مجرم یعنی امریکا کے اس وقت کے صدر پر (اسلامی) جزا کے قانون کے تحت مقدمہ چلایا جانا چاہیے اوران کے خلاف خدا کا فیصلہ کیا جانا چاہیے۔خبروں کے مطابق گذشتہ ماہ امریکی محکمہ خارجہ کی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ وہ پومپیو اور ایران کے لیے امریکا کے سابق ایلچی برائن ہک کو 24 گھنٹے سکیورٹی مہیاکرنے کے لیے ماہانہ 20 لاکھ ڈالر سے زیادہ رقم اداکر رہا ہے۔خبروں کے مطابق محکمہ خارجہ کی کانگریس کو دی گئی ایک رپورٹ کاحوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ دونوں سابق عہدے داروں کوایران کی جانب سے ’’سنگین اور قابل اعتماد‘‘دھمکیوں کا سامنا ہے۔

 

Related Articles