ایران چین کا تجارتی پارٹنر بن گیا ہے
ایسے وقت جبکہ امریکہ اور یوروپ ایران کو یکا و تنہا کرنے کے درپے ہیں ایران اور چین ایک دوسرے کے قریب ہورہے ہیں۔ ایران مشرق اور مغرب کو جوڑنے والا ایک تجارتی مرکز بن رہا ہے اور آنے والے برسوں میں اس کا تجارتی رول وسعت پائے گا کیونکہ چین کا ون بیلٹ ون روڈ پروجیکٹ ایران کیلئے بڑی نعمت ثابت ہونے والا ہے ۔ یوروپ ایشیاء اور افریقہ کے زائداز 60 ممالک اس پروجیکٹ سے مربوط ہیں انفراسٹرکیچر ، پلو ، ریل راستوں ، بندرگاہوں کی تعمیر اور توانائی کے شعبہ میں ایک ٹریلین ڈالرس کی سرمایہ کاری ہورہی ہے ۔ ایران کی جغرافیائی حیثیت ان منصوبوں میں کلیدی اہمیت رکھتی ہے ۔ مشرقی ایران میں چینی ورکرز تمام ریل راستوں کو عصری بنانے کے کام پر لگے ہیں ۔ پلوں کی تعمیر نو ہورہی ہے اس طرح تہران سے ترکمانستان اور افغانستان کے رابطے قائم ہوں گے ۔ مغربی ایران میں اسی نوعیت کے کام ہورہے ہیں جہاں ریل روڈ مزدور تہران سے ترکی کو مربوط کرنے کا کام کررہے ہیں اس طرح یوروپ تک راہ بنے گی دوسرے ریل پروجیکٹ تہران اور مشہد کو مربوط کریں گے اور ایران کے جنوب میں واقع بندرگاہوں سے رابطہ ہموار ہوجائے گا ۔ ایران کے نیوکلیر پروگرام کے حوالہ سے امریکہ اور یوروپ کی سخت پابندی کے دوران چین ، ایران کا ہمدرد رہا ہے اب چین ، ایران قربت نئی صف بندی کا عنوان بن سکتی ہے ایران کے ایک وزیر نے چین کو مشورہ دیا کہ وہ مختصر راستہ اختیار کرتے ہوئے وقت اور دولت بچائے اس طرح ایران نے چین کے تعمیراتی پروجیکٹوں میں تعاون کی پیشکش کی ۔ ایرانی وزیر کا کہنا ہے کہ چین کے روڈ پروجیکٹ سے جڑنا ایران کے مفاد میں ہے ایران کی معیشت میں چین کی دلچسپی اور سرمایہ کاری بڑھ گئی ہے ۔ ایران پہلے کی بہ نسبت اب چین پر زیادہ انحصار کررہا ہے اور وہ چین کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر بن چکا ہے ۔ ایرانی پروفیسر معاشیات مہدی تفاوی نے کہا ہے کہ ایران پر چین زیادہ اثر انداز ہورہا ہے اور ایرانی حکام کا احساس ہے کہ چین کے ساتھ ہونے میں کوئی جوکھم نہیں ہے وہ کہتے ہیں کہ تعاون و اشتراک محض سڑکوں اور ریل لائنوں کی تعمیر تک نہیں ہے ایران ، چینی نئے صنعت کاروں کی پسندیدہ منزل بن چکا ہے ۔ 2002 سے ہی چینی صنعت کار ایران میں سرگرم عمل ہیں ایسی کئی فیکٹریاں قائم کی جاچکی ہیں جہاں تیار ہونے والی مصنوعات کی ایران اور آس پاس کے ممالک میں زبردست مانگ ہے ۔ 2013 سے جبکہ چین کا ون بیلٹ ون روڈ پلان شروع ہوا چین سے کئی صنعت کار ایران پہونچ چکے ہیں اور انہوں نے تہران میں چینی سفیر سے مشاورت کے ساتھ ایران میں کام شروع کر دیا ۔ ایرانی چینی صنعت کاروں کے تجربہ اور مہارت سے پورا فائدہ اُٹھارہے ہیں ۔ 575 میل طویل بجلی ریل لائن کیلئے جو تہران اور مشہد کو مربوط کرے گی چین نے ایران کو ایک اعشاریہ 6 بلین ڈالرس کا قرض دیا ہے ۔ یہ نئی ریل لائن 2021 میں شروع ہوجائے گی اور توقع ہے کہ الکٹرک ٹرینیں فی گھنٹہ 125 کلو میٹر کی رفتار سے چلیں گی ۔عصری ریلوے لائن کی تکمیل کے ساتھ چینی صنعت کاروں کیلئے اپنی اشیاء دوردراز شمالی یوروپ ، پولینڈ اور روس تک برآمد کرنے کی راہ ہموار ہوگی اور اِن اشیاء کی تیاری کی لاگت بھی کم ہوجائے گی ۔ چین کے مغربی علاقہ چن جلینگ سے تہران تک ریل رابطے سے تجارت کو بڑھاوا ملے گا۔ قازقستان سے کرغستان ، ازبکستان ، ترکمانستان تک اس کی وسعت ہوگی اخبار ’’چائنا ڈیلی‘‘ نے مستقبل میں ایران اور چین کے رابطوں کی وسعت کی نوید سنائی ہے۔