لتا نےموسیقی کے سنہرے دور کو محفوظ رکھنے کیلئے کیا درخواست کی؟
ممبئی،فروری۔لیجنڈری بھارتی گلوکارہ لتا منگیشکر بالی ووڈ کے ریمکس کلچر کے سخت خلاف تھیں اور بھارتی فلم نگری کے موسیقی کے خوبصورت ورثے کو محفوظ رکھنے کی خواہشمند تھیں۔لتا منگیشکر نے 2018 میں مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس حوالے سے شدید برہمی کا اظہار کیا تھا۔اْنہوں نے اپنے ٹوئٹ میں اس حوالے سے ہندی زبان میں ایک تفصیلی نوٹ شیئر کیا تھا۔انہوں نے اپنے اس نوٹ میں بتایا کہ ’وہ اس معاملے پر جاوید اختر کے ساتھ بات چیت کر رہی ہیں اور اس کے علاوہ انہوں نے اس معاملے پر اپنی رائے دینے کی ضرورت محسوس کی‘۔اْنہوں نے اپنے نوٹ میں مزید لکھا کہ’ ہندی سینما میں موسیقی کا ایک منفرد دور تھا جسے سنہری دور کہتے ہیں اور اس دور کے سینما کے گانے برسوں سے ہندوستانیوں کے دلوں میں نقش ہیں‘۔اْنہوں نے مزید لکھا کہ’آج بھی کروڑوں لوگ ان گانوں کو پسند کرتے ہیں اور مستقبل میں بھی اسے پسند کرتے رہیں گے‘۔گلوکارہ نے اپنے نوٹ میں، موسیقی کی ریکارڈنگ کرنے والی کمپنیوں سے اپیل کی تھی کہ ’وہ کلاسک موسیقی اور اس کی دھنوں کونئے انداز میں پیش کرنے کے لیے منظوری دینے سے پہلے اچھی طرح سوچا کریں‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ’اصولی طور پرکسی گانے کو نئے انداز میں پیش کرنے میں کوئی برائی نہیں ہے جب تک کے گانے کا اصل جوہر محفوظ رہے، اسے نئے انداز میں پیش کرنا بالکل ٹھیک ہے۔ لیکن اصل شکل سے ہٹ کر گانے کو توڑنا موڑنا غلط ہے‘۔گلوکارہ کا کہنا تھا کہ’سنا ہے کہ آج کل یہی کچھ ہو رہا ہے اور گانے کا کریڈیٹ بھی کسی اور کو دیا جا رہا ہے، دھن کی بنیاد کو خراب کرنے کے لیے، دھن کو من مانی سے بدلنا اور گانوں میں عجیب خیالات ڈالنا اس قسم کا بے ہودہ رویہ مجھے بہت زیادہ تکلیف دیتا ہے‘۔اْنہوں نے مزید لکھا کہ’ماضی میں ہر گانا بڑی محبت سے تخلیق کیا جاتا تھا، گانے کو خوبصورت اور بامعنی بنانے کی دل سے کوشش کی کی جاتی تھی‘۔لتا منگیشکر نے اپنے اس نوٹ کے اختتام پر درخواست کی کہ’ہمارے موسیقی کے ورثے کو صرف کاروبار بنا کر اس کے ساتھ کھیلا نہ جائے، بلکہ موسیقی کا ہمارے معاشرے اور ثقافت کی ایک اہم علامت کی حیثیت سے احترام کیا جائے‘۔