اسرائیلی وزیردفاع کا بحرین کا پہلا سرکاری دورہ
منامہ،فروری ۔اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینزبدھ کو بحرین کے پہلے سرکاری دورے پر منامہ پہنچے ہیں۔دونوں ملکوں کے درمیان معمول کے تعلقات استوار ہونے کے بعد ان کا یہ پہلا سرکاری دورہ ہے۔ان کے ہمراہ اسرائیلی بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ڈیوڈ سار سلامہ سمیت کئی اعلیٰ فوجی اور سکیورٹی عہدے دار بھی منامہ آئے ہیں۔اسرائیلی وزارت دفاع کے ایک بیان کے مطابق وفد نے اسرائیلی فضائیہ کے طیارے میں سفرکیا ہے اور بحرین کی سرزمین پر پہلی مرتبہ اسرائیلی فضائیہ کا کوئی طیارہ اترا ہے۔اس میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیردفاع بحرین کی دفاعی اسٹیبلشمنٹ اور اعلیٰ حکام کے ساتھ ملاقاتیں کریں گے اور ان سے دفاعی شعبے میں دوطرفہ تعاون کے فروغ پر بات چیت کریں گے۔البتہ بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ آیا وہ بحرینی حکام سے ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں بھی کوئی تبادلہ خیال کریں گے۔گذشتہ سال اسرائیلی وزیرخارجہ یائرلاپیڈ نے بحرین کا پہلا سرکاری دورہ کیا تھا۔اس موقع پرانھوں نے منامہ میں اسرائیلی سفارت خانہ کا افتتاح کیا تھا۔بحرین اوراسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پرلانے کے لیے امریکا کی ثالثی میں ستمبر2020ء میں واشنگٹن میں معاہدہ طے پایا تھا۔یہ معاہدہ ابراہیم کے نام سے جانا جاتا ہے۔اس کے علاوہ متحدہ عرب امارات اور مراکش نے بھی اسرائیل کے ساتھ اسی نام سے امن معاہدے طے کیے تھے۔ان معاہدوں نے فلسطینیوں کو ناراض کردیا تھا اوراسرائیل کو تسلیم کرنے کے خلاف عرب لیگ میں کئی دہائیوں کا اتفاق رائے ختم ہوگیا تھا۔پہلے عرب ممالک کایہ مؤقف رہا تھا کہ جب تک کہ اسرائیل مشرقی القدس (یروشلم) میں دارالحکومت کے ساتھ فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے امن معاہدے پر دستخط نہیں کردیتا،اس وقت تک اس کے ساتھ معمول کے سفارتی اور تجارتی تعلقات استوار نہیں کیے جائیں گے۔ان معاہدوں پر وزیراعظم نفتالی بینیٹ کے پیش رو بنیامین نیتن یاہو نے بات چیت کی اور دست خط کیے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ امن معاہدے اسرائیل کوایران کے خلاف نئے علاقائی اتحادیوں سے متعارف کریں گے اور تہران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کی سفارتی کوششوں کوتقویت دیں گے۔