تین بچوں کی اجازت کے باوجود چین میں شرح پیدائش میں کمی کیوں؟

بیجنگ،جنوری۔چین میں گزشتہ سال حکومت کی طرف سے تین بچے پیدا کرنے کی اجازت کے باوجود سن 2021 میں شرح پیدائش میں ریکارڈ کمی واقع ہوئی ہے۔قومی ادارۂ شماریات کی طرف سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق چین میں گزشتہ برس ایک ہزار افراد میں شرح پیدائش 7.52 فی صد تھی جو 1949 کے بعد پیدائش کی کم ترین سطح ہے۔چین نے 2016 میں اپنی کئی عشروں سے نافذ ون چائلڈ پالیسی کو ختم کر دیا تھا۔ اس کی جگہ حکومت نے ہر جوڑے کو دو بچوں کی پیدائش کی اجازت دی تھی تاکہ تیزی سے عمر رسیدہ ہونے والی آبادی کو معاشی خطرات سے بچایا جا سکے۔چین میں شرح پیدائش کی مسلسل کمی کے بعد حکام پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ جوڑوں کو زیادہ بچے پیدا کرنے پر قائل کریں۔ لیکن خبروں کے مطابق شہری زندگی کے مہنگا ہونے نے جوڑوں کو زیادہ بچے پیدا کرنے سے روک دیا ہے۔چین کی آبادی کی قدرتی شرح نمو، جس میں نقل مکانی شامل نہیں، 2021 کے لیے صرف 0.034 فی صد تھی جو کہ 1960 کے بعد سب سے کم ہے۔چین میں خاندان بڑھانے کا رجحان پیدا کرنے کے لئے حکومت ترغیبات کا اعلان کر رہی ہے۔آبادی میں کمی کے رجحان سے متعلق ماہرِ اقتصادیات اور پن پوائنٹ ایسٹ مینجمنٹ کمپنی کے چیف اکانومسٹ ڑائی جونگ کہتے ہیں کہ آبادیاتی چیلنج سب کو معلوم ہے لیکن آبادی کی عمر بڑھنے کی رفتار واضح طور پر توقع سے زیادہ تیز تر ہے۔ جونگ کے مطابق اس رجحان سے پتا چلتا ہے کہ چین کی کل آبادی 2021 میں شاید اپنے عروج پر پہنچ چکی ہو۔ یہ رجحان اس بات کی بھی نشان دہی کرتا ہے کہ چین کی ممکنہ ترقی توقع سے زیادہ رفتار سے کم ہو رہی ہے۔اعداد و شمار کے مطابق چین میں 2021 کے دوران دس کروڑ 62 لاکھ بچوں کی پیدائش ہوئی جب کہ سن 2020 میں یہ تعداد 12 کروڑ تھی۔ اس طرح 2020 میں چین کی شرح پیدائش فی 1,000 افراد میں 8.52 تھی۔

Related Articles