ماحولیاتی اثرات کا جائزہ : وزارت ماحولیات کو سپریم کورٹ سے فوری راحت مل گئی
نئی دہلی، سپریم کورٹ نے ماحولیات اثرات کاجائزہ (ای آئی اے) سے متعلق نیا مسودہ مختلف زبانوں میں شائع نہ کئے جانے کے معاملے میں دہلی ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی کارروائی پر جمعرات کو روک لگادی۔
عدالت نے مرکزی حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ سرکاری زبان کے قوانین میں ترمیم کرے جس کی بنیاد پر فی الحال صرف ہندی اور انگریزی میں ہی مسودہ شائع کرنے کی اجازت ہے۔
چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے کی صدارت والی بنچ کے سامنے معاملے کی سماعت شروع ہوئی۔ سالیسیٹر جنرل تشار مہتہ نے مسودے کو مختلف زبانوں میں شائع کرنے کے ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگانے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے سرکاری زبانوں کی قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان قوانین کے تحت صرف ہندی اور انگریزی میں ہی مسودہ شائع کئے جانے کی اجازت ہے۔ اس طرح دہلی ہائی کورٹ کا حکم سرکاری زبان کے قوانین کے خلاف ہے۔
اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جہاں تک سرکاری زبان کے قوانین کا معاملہ ہے تو مسٹر مہتہ صحیح ہیں لیکن ہائی کورٹ کا حکم بھی صحیح نقطہ نظر میں ہیں، کیونکہ کرناٹک، ناگالینڈ یا مہاراشٹر کے دیہی علاقوں کے لوگوں کو بھی ہندی اورانگریزی نہیں آتی ہوگی۔ جسٹس بوبڈے نے کہا کہ ’’آپ نے سرکاری زبان کے اصولوں کا حوالہ ہائی کورٹ کے سامنے پیش کیوں نہیں کیا؟ آپ نے یہ معاملہ وہاں نہیں اٹھایا اور آپ نے عدالت عظمی میں خصوصی اجازت عذرداری دائر کردی۔‘‘
مسٹر مہتہ نے کہاکہ مسودہ ہندی اور انگریزی میں شائع کرنے کا قانون ہے، جبکہ مشورہ کسی بھی زبان میں پیش کیا جاسکتا ہے۔ اس پر جسٹس بوبڈے نے کہا کہ ’’آپ کی حکومت سرکاری زبان قانون میں ترمیم پر غور کرسکتی تھی۔ آج کے زمانے میں ترجمہ کرنا سب سےآسان کام ہوگیا ہے۔ ہم اپنے فیصلے ترجمہ کراتے ہیں، پارلیمنٹ میں فوری ترجمہ کرنے کا سافٹ ویئر موجود ہے۔
سالیسیٹرجنرل نے کہا کہ’’میں آئن اسٹائین کا حوالہ دے رہا ہوں، جنہوں نے سریمد بھاگواد گیتا کی ابتدائی کتاب کے طور پر ترجمہ کرنے کی کوشش کی ، لیکن بعد میں کہا کہ یہ ترجمہ ایمبرائڈری (کشیدہ کاری) والی کتاب کے پچھلے حصے سے ملتا جلتا ہے ، جس کا بہتر احساس نہیں ہوتا ہے۔ ”
اس کے بعد عدالت عظمی نے وزارت ماحولیات اور جنگل کو راحت دیتےہوئے دہلی ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگادی۔ ہائی کورٹ نے مختلف زبانوں میں مسودہ جاری نہیں کرنے کے سلسلے میں توہین عدالت کے سلسلے میں نوٹس جاری کیاتھا۔