کووڈ: اومیکرون کے باعث ہزاروں پروازیں منسوخ

کرسمس پر پیاروں سے ملنے کو بے تاب افراد مشکل میں

لندن،دسمبر۔یورپ بھر میں کورونا وائرس کی اومیکرون قسم کے متاثرین کی تعداد میں تیزی سے اضافے کے باعث لاکھوں لوگ ایک مرتبہ پھر کرسمس کے موقع پر سفر میں دشواریوں اور سماجی پابندیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔کئی ممالک میں ہزاروں پروازیں منسوخ ہو چکی ہیں جبکہ سخت حفاظتی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔فضائی کمپنیوں نے پروازوں کی منسوخی کی وجہ صحت مند فضائی عملے کی قلت کو بتایا ہے۔ سنیچر کو تقریباً 2300 پروازیں جبکہ جمعہ کو 2400 پروازیں منسوخ ہوئی۔سنیچر کو امریکی ہوائی اڈوں سے آٹھ سو سے زائد پروازیں منسوخ ہوئیں۔اٹلی، سپین اور یونان نے ایک مرتبہ پھر گھر سے باہر ماسک پہننا لازم قرار دے دیا ہے۔ دوسری جانب سپین کے شمالی خطے کاتالونیہ نے رات کے وقت کرفیو نافذ کر دیا ہے جبکہ نیدرلینڈز پہلے ہی کڑے لاک ڈاؤن کی زد میں ہے۔بھلے ہی ابتدائی تجزیوں سے اندازہ ہو رہا ہے کہ اومیکرون کووڈ کی دوسری اقسام کے مقابلے میں تشویش ناک حد تک بیمار نہیں کر رہا ہے تاہم سائنسدانوں کو اس کے پھیلنے کی رفتار ضرور تشویش میں مبتلا کر رہی ہے۔جمعرات کو بھی برطانیہ، فرانس اور اٹلی میں ریکارڈ تعداد میں نئے مریض سامنے آئے۔امریکہ میں اومیکرون کے مریضوں کی تعداد ڈیلٹا قسم کے حالیہ متاثرین سے کہیں زیادہ ہو چکی ہے اور ہسپتال تیزی سے بھرتے جا رہے ہیں۔یونیورسٹی آف مشیگن کی ایسوسی ایٹ پروفیسر انٹرنل میڈیسن ڈاکٹر ہالی پریسکوٹ نے اخبار دی نیو یارک ٹائمز کو بتایا کہ جب ہمارے پاس کروڑوں کی تعداد میں لوگ بیمار ہوں، سب ایک ہی وقت میں، تو ہسپتال بھرنے کے لیے ان کی بہت بڑی شرح کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اسی طرح امریکہ کے اعلیٰ ترین ماہرِ متعدی امراض ڈاکٹر اینتھونی فاؤچی نے رواں ہفتے کے اوائل میں خبردار کیا تھا کہ کرسمس کے موقعے پر سفر سے مکمل طور پر ویکسینیٹڈ افراد بھی اس سے بیمار پڑ سکتے ہیں۔جمعے کو امریکی ایئرلائنز نے کہا کہ وہ پہلے ہی اپنے عملے کے ارکان کے بڑی تعداد میں کووڈ سے متاثر ہونے اور سماجی دوری اختیار کرنے کے باعث سٹاف کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔
یونائیٹڈ ایئرلائنز نے کہا کہ اومیکرون متاثرین کی تعداد میں اضافے کا ہمارے فلائٹ عملے اور ہمارے آپریشنز چلانے والے عملے پر براہِ راست اثر پڑا ہے۔ ایئرلائن نے مزید کہا کہ وہ پروازوں کی منسوخی سے متاثر ہونے والے مسافروں کو ایئرپورٹ آنے سے پہلے ہی مطلع کر رہے ہیں۔ویب سائٹ فلائٹ اویئر کے مطابق دنیا بھر میں اب تک ہزاروں پروازیں منسوخ ہو چکی ہیں۔دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ آٹھ افریقی ممالک پر اومیکرون کے خدشے کے باعث عائد کردہ پابندیاں 31 دسمبر کو اٹھا لی جائیں گی۔واضح رہے کہ 29 نومبر سے جنوبی افریقہ، بوٹسوانا، زمبابوے، نمیبیا، لیسوتھو، ایسواتینی، موزمبیق اور ملاوی سے آنے والے مسافروں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔برطانیہ میں جہاں ہڑتال کے باعث کرسمس اور سالِ نو کے موقعے پر ٹرین کا سفر ویسے ہی خلل پذیر رہے گا، وہاں وزیرِ اعظم بورس جانسن نے اپنے کرسمس پیغام میں لوگوں کو بھائی چارے کی روح کے تحت کورونا ویکسین کا بوسٹر شاٹ لگوانے کی ترغیب دی۔اْنھوں نے کہا: ویسے تو تحفے خریدنے کا وقت اب تقریباً نکلا جا رہا ہے مگر آپ اپنے خاندان اور پورے ملک کے لیے ایک زبردست کام اب بھی کر سکتے ہیں، وہ یہ کہ ویکسین لگوائیں، چاہے یہ پہلی خوراک ہو، دوسری یا پھر بوسٹر۔ کورونا وائرس کے باعث اب تک دنیا بھر میں جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق 53 لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 27 کروڑ 80 لاکھ سے زیادہ افراد اس مرض سے متاثر ہوئے۔بیت اللحم، جہاں مسیحی عقیدے کے مطابق یسوع مسیح کی پیدائش ہوئی، وہاں آدھی رات کو دعائیہ تقریب منعقد ہو گی مگر عوام کے بغیر، جو یہاں ہزاروں کی تعداد میں جمع ہوا کرتے تھے۔رومن کیتھولک مسیحیوں کے عالمی پیشوا پوپ فرانسس بھی نصف شب کو ویٹیکن سٹی میں سینٹ پیٹرز بیسیلیکا میں دعائیں کروائیں گے۔

Related Articles