کھٹر نے 71 ہرہت اسٹورز کا افتتاح کیا ، سستی قیمتوں پر مصنوعات دستیاب ہوں گی
گروگرام ، اکتوبر۔ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے آج گروگرام سے ریاست کے 71 مقامات پر بیک وقت ہرہت اسٹور کا آغاز کیا اور کہا کہ اس طرح کے مزید 5000 اسٹور کھولنے کا منصوبہ ہے۔ گھریلو استعمال کے لیے 60 کمپنیوں کی 550 مصنوعات ان اسٹورز پر دستیاب ہوں گی۔ ریاستی حکومت نے 2025 تک ریاست کے ہر خاندان کو روزگار سے جوڑنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر گروگرام ضلع کے فرخ نگر قصبے میں ہرہت اسٹور کا افتتاح کیا۔ اس کے بعد وہ اس اسٹور کا پہلا کسٹمر بن گئے۔ انہوں نے اس اسٹور سے سامان خریدا اور بل بھی ادا کیا۔ انہوں نے اسٹور آپریٹر کو یہ نیا کام شروع کرنے پر مبارکباد بھی دی اور کہا کہ وہ دوسرے نوجوانوں کے لیے ایک تحریک ہیں۔ اس کے بعد وہ سلطان پور میں روزی پیلیکن ٹورسٹ کمپلیکس گئے جہاں انہوں نے آن لائن کے ذریعے پوری ریاست میں 70 ہرہت اسٹور کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ آج ریاست میں 71 مقامات پر ہرہت اسٹور کا بیک وقت افتتاح کیا گیا ہے۔ جہاں ایک طرف نوجوانوں کو ان دکانوں سے روزگار کے مواقع مل رہے ہیں، وہیں دوسری طرف لوگوں کو گھروں کے قریب سستی نرخوں پر خالص ، مصدقہ اور معیاری اشیاء ملیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ اس طرح کے اسٹور دیہی علاقوں میں 3 ہزار آبادی اور شہری علاقوں میں 10 ہزار کے لیے کھولے جائیں گے۔ ایم ایس ایم ای، چھوٹے صنعتی یونٹس اور کوآپریٹو سیکٹر یونٹس کے علاوہ خواتین کے سیلف ہیلپ گروپ کی تیار کردہ معیاری مصنوعات یہاں مارکیٹ سے کم قیمت پر دستیاب ہوں گی۔ تمام سامان کمپیوٹرائزڈ سسٹم کے ذریعے فروخت کیا جائے گا۔مسٹر کھٹر نے بتایا کہ دیہی علاقوں کے لوگوں کو اپنی ضروریات کے لیے شہر جانا پڑتا ہے۔ اس اسٹور کے کھلنے سے لوگوں کو گاؤں میں ہی اچھے معیاری سامان ملیں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد ریاست میں ویٹا کے بوتھ بھی کھولے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہر خاندان کا اکاؤنٹ شناختی کارڈ کے ذریعہ تیار کیا گیا ہے۔ اسی بنیاد پر خاندانوں کی شناخت کے بعد ان کے لیے اسکیمیں شروع کی گئی ہیں۔ مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مکھیہ منتری انتودے پریوار اتھان یوجنا تیار کیا گیا ہے۔ آنے والے ایک سال میں دو لاکھ خاندانوں کو روزگار سے جوڑنے کا منصوبہ ہے۔ ریاست کے نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کے لیے حکومت نے ہریانہ کے پلول ضلع کے ڈودھولا گاؤں میں ملک کی پہلی اسکل ڈویلپمنٹ یونیورسٹی کھولی ہے۔ مسٹر کھٹر نے بتایا کہ زرعی زمینیں چھوٹی ہو گئی ہیں اور کسانوں کو اپنی آمدنی بڑھانے کے لیے مویشی پروری ، ماہی گیری وغیرہ کے علاوہ فصلوں کے تنوع کو اپنانا چاہیے اور روایتی فصلوں کی بجائے نقد فصلیں جیسے مشروم یا سبزیاں وغیرہ بوئیں۔ انہوں نے بتایا کہ غربت کی لکیر سے نیچے (بی پی ایل) خاندانوں کے معیارات کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اب وہ خاندان جس کی تمام ذرائع سے سالانہ آمدنی 1.80 لاکھ روپے تک ہے وہ بی پی ایل کے تحت آئے گا جبکہ پہلے کی حد 1.20 لاکھ روپے سالانہ تھی۔ اس موقع پر وزیر زراعت جے پرکاش دلال ، ہریانہ ایگرو انڈسٹریز کارپوریشن کے صدر اور بادشاہ پور کے ایم ایل اے راکیش دولت آباد، وزیراعلیٰ کے میڈیا ایڈوائزر امیت آریہ اور دیگر سینئر افسران موجود تھے۔