کوئٹہ میں دھماکے سے فرنٹیئر کور کے چار اہلکار جاں بحق، 20 زخمی

اسلام آباد، 5ستمبر،پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے مستونگ روڈ پر خودکش دھماکے کے نتیجے میں 4 سکیورٹی اہلکار جاں بحق جبکہ 20 زخمی ہو گئے۔ 4 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دھماکہ اتوار کی صبح سات بج کر 30 منٹ پر کوئٹہ سے تقریباً 15 کلومیٹر دور مستونگ روڈ پر میاں غنڈی میں فرنٹیئر کور کی چوکی کے قریب ہوا۔ سی ٹی ڈی حکام کے مطابق خودکش حملہ آور نے موٹر سائیکل سکیورٹی اہلکاروں کی گاڑی سے ٹکرائی۔ ایف سی 64 ونگ چلتن رائفلز کے 20 سے زائد یہ اہل کار چوکی کے قریب جمع تھے، جہاں سے انہوں نے ہزار گنجی سبزی منڈی جانا تھا تاکہ ہزارہ برادری کے سبزی فروشوں کے قافلے کو سکیورٹی فراہم کر سکیں۔
دھماکے میں 5 کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے اہلکار جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر رہے ہیں۔ پولیس حکام کے مطابق حملہ خودکش تھا، حملہ آور کا سر اور دیگر اعضا مل گئے ہیں۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔ زخمیوں اور لاشوں کو سی ایم ایچ سمیت قریبی ہسپتالوں میں منتقل کر دیا جبکہ شہر بھر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ سی ٹی ڈی ترجمان نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے خودکش حملہ آور کا سر، جسمانی اعضا اور دیگر شواہد اکٹھے کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ سکیورٹی فورسز نے دھماکے کی جگہ کا محاصرہ کر کے ناکہ بندی کر دی۔ ڈی آئی جی کوئٹہ کا کہنا ہے کہ زخمیوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔
درایں اثنا پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے مستونگ روڈ کوئٹہ میں ایف سی کی چیک پوسٹ پر کالعدم ٹی ٹی پی کے خودکش حملہ کی مذمت کرتے ہوئے دہشت گردوں کے غیر ملکی پشت پناہی سے بنائے گئے منصوبوں کو ناکام اورملک کومحفوظ بنانے کیلئے قربانیاں دینے والے سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ اتوار کو ایک ٹویٹ میں وزیراعظم عمران خان نے مستونگ روڈ کوئٹہ میں ایف سی کے چیک پوسٹ پر خودکش حملہ کی مذمت کی ہے۔ وزیر اعظم نے شہدا کے اہل خانہ سے تعزیت کااظہار کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد شفایابی کی دعا کی ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ وہ غیرملکی پشت پناہی سے بنائے گئے دہشت گردوں کے منصوبوں کو ناکام اورملک کو محفوظ بنانے کیلئے قربانیاں دینے پر سکیورٹی فورسز کو سلام پیش کرتے ہیں۔ ادھر ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے بھی مستونگ روڈ کے قریب ہونے والے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ایک بیان کے مطابق ڈپٹی سپیکر نے دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو فوری طور پر ہر ممکن طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ ڈپٹی سپیکر نے متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ دھماکے میں ملوث عناصر انسانیت کے دشمن ہیں اور ان کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
ذمہ کون؟کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔ تاہم وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے واضح طور پر حملے کی ذمہ داری کسی تنظیم پر ڈالنے سے گریز کیا۔ انہوں نے پاکستان افغانستان بارڈر چوکی طورخم کے دورے کے موقعے پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ واقعے کی تحقیقات کے بعد سکیورٹی ایجنسیاں بتائیں گی کہ اس میں ٹی ٹی پی، داعش یا بی ایل اے ملوث ہے۔ ’ہم نے افغانستان سے یہی کہا ہے کہ ہماری سرزمین ان کے خلاف استعمال نہیں ہو گی اور توقع کرتے ہیں کہ افغان سرزمین بھی ہمارے خلاف استعمال نہیں ہو گی۔

Related Articles