بیرونی چندہ ریگولیشن (ترمیمی) بل لوک سبھا میں منظور
نئی دہلی،حکومت نے آج کہا ہے کہ غیر سرکاری تنظیموں (این جی او) میں غیر ملکی چندہ کی رقم کے استعمال سے متعلق قانون میں ترمیم کا بل کسی بھی مذہب یا طبقہ کے خلاف نہيں، بلکہ ہندوستان کے بنیادی خیال کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو روکنے اور غیر ملکی چندہ کے استعمال میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ہے۔
وزیر مملکت برائے امور داخلہ نیتانند رائے نے لوک سبھا میں غیر ملکی چندہ ریگولیشن (ترمیمی) بل 2020 پر بحث کا جواب دیتے ہوئے یہ وضاحت پیش کی۔ ایوان نے اپوزیشن کی طرف سے پیش کی جانے والی ترمیمی تجاویز کو مسترد کرتے ہوئے بل کو صوتی ووٹ کے ذریعہ منظور کرلیا۔
مسٹر نتیانند رائے نے اس بل پر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم غیر سرکاری تنظیموں کے کام کو روکنے یا کسی مذہب یا برادری کو نشانہ بنانے کے لیے نہیں لائی گئی ہے۔ یہ قومی اور داخلی سلامتی کا قانون ہے۔ اس سے یہ یقینی بنایا جائے گا کہ غیر ملکی دولت ہندوستان کی عوامی اور سیاسی زندگی پر حاوی نہ ہوجائے۔ وزیر اعظم نریندر مودی ملک کو ہر طرح سے محفوظ رکھنا چاہتے ہیں۔ پہلے کی گئی غلطیوں نے ملک کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ خود انحصارہندوستان کے لئے اب داخلی، ثقافتی اورقومی سلامتی کو مضبوط بنانا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ غیر ملکی چندہ میں شفافیت لانا ضروری ہے تاکہ غیر سرکاری تنظیمیں ایمانداری سے اپنا کردار ادا کریں۔ یعنی یہ رقم اسی مقصد کے لئے خرچ کی جانی چاہئے جس کے لیے اسے لایا گیا ہے۔ مرکزی حکومت صحیح سمت میں جارہی ہے لیکن حزب اختلاف اسے صحیح سمت میں جانے نہیں دینا چاہتی۔
انہوں نے اس ترمیم کے بارے میں بتایا کہ غیر ملکی چندہ وصول کرنے والوں میں سرکاری ملازمین کو بھی پابند بنایا گیا ہے اور سرکاری ملازمین کی تعریف کو وسیع کرتے ہوئے ان تمام ممبران پارلیمنٹ، ممبران اسمبلی اور کونسلروں کو اس میں شامل کیا گیا ہے جو سرکاری فنڈ سے تنخواہ لیتے ہیں۔ اسی طرح، دفعہ سات میں ترمیم کی گئی ہے کہ ایک این جی او دوسری این جی او کو فنڈ نہیں دے سکتی ہے۔ دفعہ آٹھ میں ترمیم کرکے این جی او کے انتظامی کاموں کے لئے غیر ملکی چندہ کا 50 فیصد خرچ کرنے کے التزام کو تبدیل کردیا گیا ہے۔ اب یہ حد 20 فیصد کردی گئی ہے۔ کیونکہ غیر سرکاری تنظیموں کے مالکان غیر ملکی فنڈ سے اپنا مکان سجاتے تھے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ کسی بھی گڑبڑی کی شکایات پر بینک کھاتوں کو منجمد کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح این جی او کے آپریٹر اور منیجروں کے آدھار کارڈ بھی لازمی کردیئے گئے ہیں۔
کانگریس کے گورو گوگوئی، ونسنٹ پالا، کے سی نینی اورادھیر رنجن چودھری نے تمام وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے اس ترمیم کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے کسی بحران، سیلاب، آفت وغیرہ میں بیرون ملک سے آنے والے فلاحی چندہ کی آمد بند ہوجائے گی۔ بے روزگاری میں اضافہ ہوگا۔ مسٹر چودھری نے کہا کہ ٹیکس کی چھوٹ بل اور اس بل کا مقصد در اصل پی ایم کیئرس فنڈ کو بچانا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی نئی دہلی برانچ کے ذریعہ رقم وصول کرنے کے معاملے پر اپوزیشن ممبروں کے اعتراض کا جواب دیتے ہوئے مسٹر رائے نے کہا کہ کسی کو کھاتہ کھولنے کے لئے دہلی آنے کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ اپنے گھر سے اکاونٹ کھول سکیں گے۔ اس کے علاوہ ، وہ دوسرے اکاؤنٹ بھی کھول سکیں گے۔