صومالیہ میں فوج کی الشباب کے ساتھ جھڑپیں، کم ازکم 21 ہلاکتیں

موغہ دیشو،اپریل۔صومالیہ کی فوج نے ہفتے کی صبح ملک کے ایک دور افتادہ علاقے میں شدت پسند تنظیم الشباب کے حملے کے بعد کارروائی کرتے ہوئے کم از کم 18 عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا ہے جبکہ ان جھڑپوں میں تین شہریوں کی ہلاکت کی بھی اطلاع ہے۔افریقی ملک صومالیہ کی فوج نے ہفتے کی صبح ملک کے ایک دور افتادہ علاقے میں شدت پسند تنظیم الشباب کے حملے کے بعد کارروائی کرتے ہوئے کم از کم 18 عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا ہے جبکہ ان جھڑپوں میں تین شہریوں کی ہلاکت کی بھی اطلاع ہے۔صومالیہ کی فوج کے ایک اعلیٰ اہلکار کے مطابق ہفتے کی علی الصبح ملک کے ایک دور افتادہ علاقے میں الشبابکے جہادیوں کی طرف سے ایک حملے کے بعد فوج نے کارروائی کرتے ہوئے اس جنگجو گروپ کہ پسپا کر دیا۔ اس لڑائی میں الشباب کے 18 جہادی اور کم از کم تین شہری ہلاک ہوگئے ہیں۔خبروں کے مطابق جنرل محمد احمد تردیشو نے فون پر بتایا کہ یہ جھڑپیں ماساگاوے قصبے کے قریب ہوئیںGalgadud Masagaway وسطی صومالیہ کے علاقے میں واقع ہے اور وہاں پر ایک فوجی اڈہ بھی قائم ہے۔خبروں کے مطابق دریں اثناء ایک رہائشی یوسف شیخ نے بتایا کہ عسکریت پسندوں نے اس ملٹری اڈے پر پہلے قبضہ کر لیا پھر ہتھیاروں کو ضبط کیا اور ان جھڑپوں کے دوران جنگی گاڑوں کو نذر آتش کر دیا۔رہائشی یوسف شیخ کا مزید کہنا تھا، صبح کا وقت تھا اور الشباب نے اس علاقے کو فوجی اڈے سمیت مکمل طور پر قبضے میں لے لیا تھا اور حکومتی فورسز کو شہر سے نکل جانے پر مجور کر دیا گیا تھا۔‘‘مقامی باشندے شیخ کا کہنا ہے کہ اس حملے میں متعدد افراد مارے گئے اور کئی دیگر لاپتا ہو گئے۔دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے قریبی تعلق رکھنے والی تنظیم الشباب صومالی حکومت کی مخالفت کرتی ہے۔ حالیہ مہینوں میں دیہی علاقوں میں سرکاری فوج کے غلبے اور ان علاقوں کا کنٹرول کھو دینے کے بعد سے الشباب جنگجوؤں نے حملے تیز کر دیے ہیں۔الشباب کے ارکان قرن افریقہ میں برسوں سے ایک اسلامی ریاست کے قیام کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ اس گروہ کے خلاف امریکہ بھی ڈرون حملے کرتا رہا ہے۔صومالیہ اس وقت بدترین خشک سالی کا شکار ہے۔ اس ماہ کے شروع میں ایک دورے کے دوران اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرش نے اس تباہ حال ملک کے لیے بڑے پیمانے پر بین الاقوامی حمایت و مدد کی اپیل کی تھی۔اس سلسلے میں رواں سال فروری میں صومالیہنے دہشت گردی کے خلاف کئی پڑوسی ممالک کے رہنماؤں کے ایک اجلاس کی میزبانی کی تھی۔ اس اجلاس کا مقصد دہشت گرد گروہ الشباب کے خلاف جنگ کے موضوع پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔ اس اجلاس میں جمہوریہ کینیا کے صدر ولیم روٹو، جبوتی کے صدر اسماعیل عمر گیولیہ اور ایتھوپیا کے وزیر اعظم ابی احمد نے صومالیہ کے صدر حسن شیخ محمد کے ساتھ ملاقات کی تھی۔ ان رہنماؤں نے صومالیہ میں 15 سال سے زیادہ عرصے سے شورش بر پا کر کے رکھنے والے القاعدہ سے منسلک گروپ الشباب کے خلاف ایک مربوط فوجی کارروائی پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ یاد رہے کہ صومالیہ کے صدر حسن شیخ محمد نے گزشتہ برس اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد اس دہشت گرد گروہ کے خلاف ہر طرح ‘‘ کی جنگ کا اعلان کر رکھا ہے۔

Related Articles