چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے زراعت میں ٹیکنالوجی کی مدد ضروری : تومر

نئی دہلی، اپریل۔ زراعت کے وزیر نریندر سنگھ تومر نے جمعرات کو کسانوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی رہنمائی کے لئے عوامی ڈومین میں فصل کے مخصوص ڈرون کے ساتھ کیڑے مار ادویات کے استعمال کے لئے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پی) جاری کیا۔تومر نے ‘جوار کی پیداوار، پروسیسنگ اور ویلیو ایڈیشن کے لیے مشینری’ کے عنوان سے ایک کتاب کا بھی اجرا کیا۔ اس موقع پر تومر نے کہا کہ زراعت ہماری ترجیح ہے، اس لیے چاہے وہ تحقیقی کام ہو یا اسکیموں کی تخلیق، حکومت کی پہلی ترجیح زراعت کو فروغ دینا اور کسانوں کی مالی حالت کو بہتر بنانا ہے۔ آج زراعت کے شعبے میں بہت سے چیلنجز درپیش ہیں۔ کسانوں کو کھیتی میں روکنا، نئی نسل کو راغب کرنا اور پیداواری لاگت کو کم کرکے کسانوں کے منافع میں اضافہ کرنا۔ اس کے لیے زرعی شعبے میں تکنیکی معاونت بہت ضروری ہے، حکومت اس سمت میں مسلسل کوششیں کر رہی ہے۔مرکزی وزیر نے کہا کہ زراعت کے شعبے میں ہمیشہ نئے چیلنجوں کے امکانات ہیں، اس لیے وقتاً فوقتاً سوچ میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ طریقوں میں بھی تبدیلی ضروری ہے۔ زرعی شعبے کی بات کریں تو ٹیکنالوجی کی مدد کے بغیر ہم آنے والے کل میں مقصد حاصل نہیں کر پائیں گے، اس لیے اسکیموں کو ٹیکنالوجی سے جوڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اگر ہم بڑی اسکیموں کی بات کریں تو آج وزیر اعظم کی کسان سمان ندھی کے تحت تقریباً 2.5 لاکھ کروڑ روپے۔ کسانوں کے کھاتوں تک پہنچ چکے ہیں، جس میں کوئی سوالیہ نشان نہیں ہے۔ مائیکرو اریگیشن پروجیکٹ کے بھی اچھے نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔ قدرتی زراعت جیسے موضوعات کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ ہمارے ملک نے نینو یوریا بنایا، نینو ڈی اے پی آنے ہی والا ہے۔ حکومت نے زرعی شعبے میں ڈرون ٹیکنالوجی کو قبول کر لیا ہے۔ ڈرون کے استعمال کی ضرورت پچھلی بار محسوس کی گئی تھی جب ٹڈی دل کی وبا پھیلی ہوئی تھی، تب سے ڈرون ٹیکنالوجی وزیر اعظم کی رہنمائی میں مرکزی حکومت کے مکمل تعاون سے ہمارے سامنے ہے۔ کسانوں کو زراعت میں لاگت کم کرنے اور جسم کو کیڑے مار ادویات کے مضر اثرات سے بچانے کے لیے ڈرون سے وسیع فوائد حاصل ہوں گے۔مستر تومر نے کہا، "جب بھی ہم کوئی نیا کام کرتے ہیں، ہمیں یہ ذہن میں رکھنا چاہیے کہ مدد آخری شخص تک پہنچے۔ یہی وجہ ہے کہ جب ڈرون کی اسکیم بنائی جارہی تھی تو اس میں عام کسانوں، عام گریجویٹس کو بھی شامل کیا گیا تھا، تاکہ چھوٹے کسانوں تک ڈرون کا استعمال ممکن ہوسکے۔ اس سمت میں سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے انہوں نے کرشی وگیان کیندروں (کے وی کے) کو مزید کارآمد بنانے کے لیے کام کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ زرعی یونیورسٹیوں-کالجوں میں گریجویٹ-پوسٹ گریجویٹ زرعی طلباء کے لیے بیداری سیشن کا انعقاد کیا جانا چاہیے، جس سے انہیں روزگار کے وسائل مہیا ہوسکیں گے، وہیں اپنی زمین ہونے پر کھیتی باڑی بھی کر سکیں گے۔ ڈرون کے فوائد عام آدمی تک پہنچنے کے لیے منصوبہ بنایا جانا چاہئے۔

Related Articles