بھارتی لڑکیوں کو امیر شوہر یا بوائے فرینڈز کی تلاش رہتی ہے، سونالی کلکرنی

ممبئی،مارچ۔کلکرنی کا کہنا ہے کہ بھارتی لڑکیاں ہر وقت امیر شوہروں یا بوائے فرینڈز کی تلاش میں رہتی ہیں، وہ خود کوئی کام نہیں کرنا چاہتیں، بہت سست ہوتی ہیں۔اداکارہ کو بھارتی خواتین کے حوالے سے متنازع بات کرنے پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے، تاہم بعض افراد ان کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے ان کی تعریفیں بھی کرتے دکھائی دیے۔’انڈیا ٹوڈے‘ کے مطابق سونالی کلکرنی نے حال ہی میں ایک ایونٹ کے دوران ماڈرن بھارتی لڑکیوں پر بات کرتے ہوئے ہندوستانی سماج میں تیزی سے بدلتے رجحانات پر کھل کر بات کی۔اداکارہ کا کہنا تھا کہ بھارت میں بہت ساری لڑکیاں بہت سست ہیں، انہیں ایسا شوہر یا بوائے فرینڈ چاہئیے ہوتا ہے، جس کے پاس اچھی نوکری ہو، اس کے پاس گھر ہو اور اس کی تنخواہ میں سالانہ اضافہ ہوتا رہے۔سونالی کلکرنی کے مطابق ایسی خواہشات رکھنے والی لڑکیوں میں اتنی ہمت نہیں ہوتی کہ وہ اپنے ہونے والے شوہر یا بوائے فرینڈ کو یہ کہہ سکیں گہ اگر سب کچھ مرد نے ہی کرنا ہے تو پھر وہ کیاں کریں گی؟اداکارہ کی وائرل ہونے والی ویڈیو کلپ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ان کی اسی بات پر ہال میں بیٹھے لوگوں نے تالیاں بجا کر ان کی تعریفیں کیں۔اداکارہ نے پنڈال میں بیٹھے لوگوں کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے گھروں میں ایسی لڑکیاں پیدا کریں جو اپنے لیے خود کما پائیں اور جن کے پاس کہنے کی ہمت ہو کہ جب گھر کا فرج لیں تو آدھے پیسے مرد اور آدھے پیسے خاتون ادا کرے گی۔گفتگو کے دوران اداکارہ نے ایک قصہ سنایا کہ ان کی ایک دوست کو شادی کے لیے لڑکا چاہئیے تھا اور انہوں نے ہونے والے دلہے کی شرائط بھی بتا دیں۔اداکارہ کے مطابق انہیں دوست نے کہا کہ لڑکے کی تنخواہ 50 ہزار سے کم ہرگز نہ ہو اور اچھا ہوگا کہ وہ والدین سے الگ رہ رہا ہو۔سونالی کلکرنی کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی دوست کی باتیں سننے کے بعد انہیں کہا کہ انہیں شادی کے لیے کوئی انسان چاہئیے یا پھر وہ کوئی آفر کی خواہاں ہیں؟انہوں نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ جب لڑکے 18 اور 20 سال کے ہوجاتے ہیں تو ان پر کمانے، کیریئر بنانے اور گھر چلانے کا پریشر آجاتا ہے اور وہ چھوٹی عمر میں ہی کمانے لگتے ہیں جب کہ لڑکیاں 27 سے 28 سال تک بوائے فرینڈ سے خرچے کرواتی رہتی ہیں۔اداکارہ کے مطابق آج کل کی لڑکیاں شادی کے وقت فرمائش کرتی ہیں کہ ہنی مون کے لیے بھارت میں نہیں بلکہ بیرون ملک چلنا ہوگا جب کہ بدلتے وقت کے ساتھ اب شادی کے لیے بہت ساری تقریبات رکھی جانے لگی ہیں۔سونالی کلکرنی کے مطابق شادی کے نام پر پری ویڈنگ پارٹیاں اور فوٹو سیشن، ریلز، ڈیسٹینیشن پارٹیاں بھی کی جانے لگی ہیں اور ایسی تمام تقریبات کے اخراجات لڑکی کا بوائے فرینڈ یا ہونے والا شوہر ہی برداشت کرتا ہے۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ ایسا کیوں ہے؟ انہوں نے کہا جب لڑکی کو عیش و آرام والی زندگی چاہئیے تو اخراجات کا نصف وزن کیوں برداشت نہیں کرتی؟سونالی کلکرنی نے بھارتی معاشرے میں رونما ہونے والی تبدیلیوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے کے بعد دفاتر کے چکر لگا کر ملازمت حاصل کرنی چاہئیے اور گھر کے تمام اخراجات میں نصف حصہ دینا چاہئیے۔انہوں نے گفتگو کے دوران اپنے بھائیوں اور شوہر پر پڑنے والے دباؤ پر بھی بات کی۔اداکارہ کی مذکورہ بات پر جہاں لوگ ان سے برہم دکھائی دیے، وہیں درجنوں افراد نے ان کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ اداکارہ صنفی مساوات کا درس دے رہی ہیں۔

Related Articles