ایران میں مظاہرین پر تشدد کرنیوالوں کا محاسبہ کریں گے: جیک سلوان

تہران/واشنگٹن،اکتوبر۔ایران میں پولیس کی حراست میں مہسا امینی کی پراسرار موت کے بعد شروع ہونے والے احتجاجی مظاہرے چوتھے ہفتے میں داخل ہو گئے ہیں۔ اسی تناظر میں پیر کے روز امریکہ نے ایک مرتبہ پھر مظاہرین کی بھرپور حمایت کے اپنے موقف کا اعادہ کیا ہے۔امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلوان نے کہا ہے کہ دنیا ایران کے احتجاج کو دیکھ رہی ہے۔ اور یہ بھی دیکھ رہی ہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی ان مظاہرین کو مکھیاں قرار دے رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ ایران میں مظاہرین کے ساتھ کھڑا ہے۔ واشنگٹن تشدد کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کی آوازیں دبانے کی کوشش کرنے والوں کا محاسبہ کرے گا۔ان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب پیر کی شام کو پھر احتجاج میں شدت آئی اور پھر ایک مشتعل رات کے مظاہرے دیکھنے کو ملے۔ سوشل میڈیا پر سرگرم کارکنوں نے کردستان کے شہر سقز میں مظاہرین کا ایک ویڈیو کلپ پھیلایا جو سڑکوں پر آگ لگا رہے تھے اور ’’خمینی مردہ باد‘‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔شام کے وقت دارالحکومت تہران کے نظام آباد محلے میں بھی ایرانی حکومت کے خلاف زبردست احتجاج کیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ جنوبی ایران کے صوبہ بوشھر میں عسلویہ بندرگاہ پر پیٹرو کیمیکل ورکرز نے عام ہڑتال شروع کر دی۔عسلویہ میں بوشہر، دماوند اور بنگام کی پیٹرو کیمیکل تنصیبات میں کم از کم ایک ہزار ورکرز نے ہڑتال میں حصہ لیا اور کام کرنے سے مکمل گریز کیا۔ اس موقع پر بھاری تعداد میں سکیورٹی فورسز کی نفری بھی آ گئی۔

Related Articles