لبنانی خاتون رکن پارلیمان کا بنک پردھاوا، اپنے 8000 ڈالر لینے میں کامیاب

بیروت،اکتوبر۔لبنان میں گزشتہ ماہ کے وسط سے بنکوں نے اپنے ہی کھاتہ داروں [ڈپازیٹرز] کو رقم دینے سے انکار کر رکھا ہے جس کے بعد اپنی رقم نکلوانے کے لئے بنکوں پر حملے معمول بنتے جا رہے ہیں تاہم بدھ کے روز بنک پر کئے گئے حملے کی نئی بات یہ تھی کہ حملہ کرنے والا کوئی عام شہری نہیں بلکہ لبنانی خاتون رکن پارلیمان تھیں۔سنتھیا زرازیر نے شمالی بیروت میں ایک بنک کے اندر دھرنا دے دیا اور اپنی جمع کردہ رقم کا کچھ حصہ مانگنے کا مطالبہ کر ڈالا۔ دیگر ارکان پارلیمان اور عام شہریوں نے بھی ان کا ساتھ دیا اور بنک کے باہر بڑی تعداد میں موجود رہے۔ بالاخر سنتھیا زرازیر بینک سے 8 ہزار ڈالر وصول کرکے کامیاب ہوکر لوٹیں۔زرازیر نے بینک کے اندر سے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی کہ بینکوں نے رقم ضبط کرنے کے بعد لبنانیوں کو ایک زمینی حقیقیت کے آگے لا کر ڈال دیا ہے۔ میرا معاملہ بھی تمام ڈپازٹرز جیسا ہی ہے۔ مجھے بھی اپنی ہی جمع کردہ رقم تک رسائی حاصل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ بینک کے ساتھ بات چیت بھی کر رہی تھیں اور اپنے ساڑھے 8 ہزار کے ڈپازٹ میں سے ایک حصے کی وصولی کا مطالبہ کر رہی تھیں۔اس نے مزید وضاحت کی اور بتایا کہ میں نے کچھ عرصہ قبل بینک کی انتظامیہ کو ہسپتال کی ایک میڈیکل رپورٹ جمع کرائی تھی جس میں اس بات کی تصدیق تھی کہ مجھے ہنگامی سرجری کی ضرورت ہے۔ اس طرح میڈیکل رپورٹ جمع کرانے کی بھی کوئی قانونی ضرورت نہیں تھی تاہم ان حالات میں میں جواب ملنے کی امید کے ساتھ ایسا کیا لیکن پھر بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا۔انہوں نے مزید کہا اس کے بعد میں نے بھی اسی طریقہ کار پر عمل کیا جو دیگر بنک ڈپازٹرز کرتے ہیں۔ کسٹمر سروس سے رابطہ، اپوائنٹمنٹ بک کروانا اور دیگر اقدامات مگر پھر بھی کوئی فائدہ نہ ہوا۔ یہاں تک میں مجھے آج کے دھرنے تک کا سفر اختیار کرنا پڑ گیا۔خیال رہے شہریوں اور دیگر ارکان ایوان نمائندگان نے بھی ان کے ساتھ اظہار یکجتی کرتے ہوئے بینک کے باہر جمع ہو کر احتجاج کیا۔پچھلے مہینے کے وسط سے لے کر بدھ تک لبنان کے مختلف علاقوں میں بنک سے اپنی رقم نکلوانے کیلئے دس سے زیادہ جبری دراندازیاں دیکھنے میں آئی ہیںان زیادہ تر حملوں میں ایک وجہ نمایاں تھی کہ حملہ کرنے والے طبی بنیادوں پر رقم لینے کے خواہش مند تھے اور رقم نہ ملنے پر دراندازی کرنے پر مجبور ہوئے تھے۔ لبنان میں بلیک مارکیٹ میں ڈالر کی شرح مبادلہ میں ہوشربا اضافہ ہو گیا ہے۔ ملک بھر میں صحت کے بلز میں بڑا اضافہ ہو گیا ہے۔ مریضوں کو ادویات ڈالر میں خریدنا پڑ رہی ہیں۔منگل کے روز بھی اس سے ملتا جلتا ایک واقعہ پیش آیا تھا جس میں آئر لینڈ کے اعزازی قونصلر جارج سیام کو اپنی جمع کردہ رقم کا کچھ حصہ لینے کیلئے 8 گھنٹے تک بنک میں رہ کر مذاکرات کرنا پڑے تھے۔لبنانی خاتون رکن پارلیمان کا بنک پردھاوا، اپنے 8000 ڈالر لینے میں کامیاب
بیروت،اکتوبر۔لبنان میں گزشتہ ماہ کے وسط سے بنکوں نے اپنے ہی کھاتہ داروں [ڈپازیٹرز] کو رقم دینے سے انکار کر رکھا ہے جس کے بعد اپنی رقم نکلوانے کے لئے بنکوں پر حملے معمول بنتے جا رہے ہیں تاہم بدھ کے روز بنک پر کئے گئے حملے کی نئی بات یہ تھی کہ حملہ کرنے والا کوئی عام شہری نہیں بلکہ لبنانی خاتون رکن پارلیمان تھیں۔سنتھیا زرازیر نے شمالی بیروت میں ایک بنک کے اندر دھرنا دے دیا اور اپنی جمع کردہ رقم کا کچھ حصہ مانگنے کا مطالبہ کر ڈالا۔ دیگر ارکان پارلیمان اور عام شہریوں نے بھی ان کا ساتھ دیا اور بنک کے باہر بڑی تعداد میں موجود رہے۔ بالاخر سنتھیا زرازیر بینک سے 8 ہزار ڈالر وصول کرکے کامیاب ہوکر لوٹیں۔زرازیر نے بینک کے اندر سے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی کہ بینکوں نے رقم ضبط کرنے کے بعد لبنانیوں کو ایک زمینی حقیقیت کے آگے لا کر ڈال دیا ہے۔ میرا معاملہ بھی تمام ڈپازٹرز جیسا ہی ہے۔ مجھے بھی اپنی ہی جمع کردہ رقم تک رسائی حاصل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ بینک کے ساتھ بات چیت بھی کر رہی تھیں اور اپنے ساڑھے 8 ہزار کے ڈپازٹ میں سے ایک حصے کی وصولی کا مطالبہ کر رہی تھیں۔اس نے مزید وضاحت کی اور بتایا کہ میں نے کچھ عرصہ قبل بینک کی انتظامیہ کو ہسپتال کی ایک میڈیکل رپورٹ جمع کرائی تھی جس میں اس بات کی تصدیق تھی کہ مجھے ہنگامی سرجری کی ضرورت ہے۔ اس طرح میڈیکل رپورٹ جمع کرانے کی بھی کوئی قانونی ضرورت نہیں تھی تاہم ان حالات میں میں جواب ملنے کی امید کے ساتھ ایسا کیا لیکن پھر بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا۔انہوں نے مزید کہا اس کے بعد میں نے بھی اسی طریقہ کار پر عمل کیا جو دیگر بنک ڈپازٹرز کرتے ہیں۔ کسٹمر سروس سے رابطہ، اپوائنٹمنٹ بک کروانا اور دیگر اقدامات مگر پھر بھی کوئی فائدہ نہ ہوا۔ یہاں تک میں مجھے آج کے دھرنے تک کا سفر اختیار کرنا پڑ گیا۔خیال رہے شہریوں اور دیگر ارکان ایوان نمائندگان نے بھی ان کے ساتھ اظہار یکجتی کرتے ہوئے بینک کے باہر جمع ہو کر احتجاج کیا۔پچھلے مہینے کے وسط سے لے کر بدھ تک لبنان کے مختلف علاقوں میں بنک سے اپنی رقم نکلوانے کیلئے دس سے زیادہ جبری دراندازیاں دیکھنے میں آئی ہیںان زیادہ تر حملوں میں ایک وجہ نمایاں تھی کہ حملہ کرنے والے طبی بنیادوں پر رقم لینے کے خواہش مند تھے اور رقم نہ ملنے پر دراندازی کرنے پر مجبور ہوئے تھے۔ لبنان میں بلیک مارکیٹ میں ڈالر کی شرح مبادلہ میں ہوشربا اضافہ ہو گیا ہے۔ ملک بھر میں صحت کے بلز میں بڑا اضافہ ہو گیا ہے۔ مریضوں کو ادویات ڈالر میں خریدنا پڑ رہی ہیں۔منگل کے روز بھی اس سے ملتا جلتا ایک واقعہ پیش آیا تھا جس میں آئر لینڈ کے اعزازی قونصلر جارج سیام کو اپنی جمع کردہ رقم کا کچھ حصہ لینے کیلئے 8 گھنٹے تک بنک میں رہ کر مذاکرات کرنا پڑے تھے۔

Related Articles