ایران میں دشمن کی ’سازش‘ناکام ہوچکی:ابراہیم رئیسی

تہران،اکتوبر۔ایران کے قدامت پسند صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ملک کے دشمنوں کی ’’سازش ناکام‘‘ہوگئی ہے جبکہ حکومت مخالف مظاہرے تیسرے ہفتے میں داخل گئے ہیں۔انھوں نیاتوار کو ایک بیان میں کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب اسلامی جمہوریہ ایران خطے اور دنیا میں مزید فعال ہونے کے لیے اپنے معاشی مسائل پر قابو پا رہا تھا،دشمن ملک کو الگ تھلگ کرنے کے ارادے سے میدان میں آئے لیکن وہ اس سازش میں ناکام رہے ہیں۔ایران میں 16ستمبر کونوجوان خاتون مہسا امینی کی پولیس کے زیرحراست موت کے بعد سے لوگ راتوں کو سڑکوں پر نکل کراحتجاج کررہے ہیں۔ایرانی کردستان سے تعلق رکھنے والی 22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے مظاہرے 2019 کے بعد سے ایران کے مذہبی حکام کی مخالفت میں سب سے بڑی تحریک بن چکے ہیں۔ملک بھرمیں بدامنی کے واقعات میں نوے سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ہفتے کے روز لندن، پیرس اور دیگر مقامات پر لوگوں نے ایرانی مظاہرین کے ساتھ اظہاریک جہتی کے لیے مظاہرے کیے۔ان میں سے بعض نے امینی کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں۔ایران میں سوشل میڈیا پر پوسٹوں میں تہران، اصفہان، راشت اور شیراز سمیت بڑے شہروں میں ریلیاں دکھائی گئی ہیں۔تہران کے روایتی کاروباری مرکز بازار میں حکومت مخالف مظاہرین نے نعرے لگائے کہ ’’اگر ہم متحد نہیں ہوئے تو ہمیں ایک ایک کر کے ہلاک کر دیا جائے گا‘‘۔طلبہ نے متعدد یونیورسٹیوں میں بھی مظاہرے کیے۔ پولیس نے جامعہ تہران میں درجنوں افراد کو حراست میں لے لیاہے۔ نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی فارس کا کہنا ہے کہ مظاہرین کو یونیورسٹی کے قریب ایک چوک سے گرفتار کیا گیا ہے۔ایک صارف نے جامعہ اصفہان کے دروازوں پربنائی گئی ایک ویڈیو بھی پوسٹ کی ہے۔اس میں گولیاں چلنے کی آوازیں سنی جا سکتی تھیں۔ ایک اور ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ یونیورسٹی پرآنسو گیس کے گولے داغے جا رہے ہیں اور اس سے لوگوں کے ایک گروپ کو منتشر کردیا گیا ہے۔یہ احتجاج 17 ستمبر کو امینی کے جنازے سے شروع ہوا تھا اور ایران کے 31 صوبوں میں پھیل گیا تھا۔اس میں نسلی اور مذہبی اقلیتوں سمیت معاشرے کے تمام طبقات حصہ لے رہے ہیں اور بہت سے لوگ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے خلاف ’’مرگ برآمر‘‘ کے نعرے لگاتے سنائی دیے ہیں۔

Related Articles