تارکین وطن کو لبنان سے لے کر آنے والی کشتی سمندر میں ڈوب گئی، 34 ہلاک

دمشق،ستمبر۔شام کے ساحلی علاقے کے نزدیک کشتی ڈوب جانے کی وجہ سے کم از کم 34 تارکین وطن جاں بحق ہو گئے ہیں۔ یہ تارکین وطن ہمسایہ ملک لبنان سے روانہ ہوئے تھے۔ لبنان میں شام کی خانہ جنگی کی وجہ سے کم از کم دس لاکھ سے زائد مہاجرین پناہ لیے ہوئے ہیں۔لیکن لبنان خود پچھلے تین سال سے مشکل معاشی صورت حال سے دوچار ہے۔ اس معاشی بد حالی کی وجہ سے یورپی یونین کے رکن ممالک کی طرف سے لوگوں کے نکلنے کی کوششوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔جمعہ کی صبح کشتی ڈوبنے کے واقعے کے بعد شام کی وزارت صحت نے تصدیق کی ہے کہ اب تک جاں بحق ہونے والے کشتی سواروں کی تعداد 34 تک پہنچ چکی ہے۔ جبکہ 20 بچ جانے والے کشتی سواروں کو باسل ہسپتال میں علاج کی سہولتیں فراہم کی جاری ہیں۔شامی وزارت صحت نے ابتدائی طور پر پندرہ افراد کی ہلاکت کی اطلاع دی تھی۔ بعد ازاں یہ تعداد 28 بتائی گئی اور اب تک 34 ہو چکی ہے۔ سرکاری خبر رساں ادارے کا شامی بندرگاہ کے سربراہ سامر کبر اسلی کے حوالے سے کہنا ہے کہ یہ تارکین وطن کو لے جانے والی کشتی تھی جو حادثے کا شکار ہو گئی۔بچ جانے والے کشتی سواروں کا کہنا ہے کہ یہ کشتی کئی روز قبل لبنان سے روانہ ہوئی تھی۔ مقامی ماہی گیروں نے ڈوبنے والی کشتی کے سوراوں کو بچانے کے لیے رضاکارانہ مدد کی ہے۔شام کی بندر گاہ جس کے نزدیک یہ کشتی ڈوبی ہے لبنان سے 50 کلومیٹر کے فاصلے کی دوری پر شام کی وزارت ٹرانسپورٹ کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق، یہ کشتی طرابلس شہر کے قریب شمال میں واقع مینیہ سے روانہ ہوئی تھی۔ پچھلے ایک سال سے یہ چیز دیکھنے میں آرہی ہے کہ تارکین وطن سے لدی ہوئی کشتیاں انہیں یورپ کی طرف لے جانے کی کوشش کرتی ہیں۔ماہ اپریل میں بھی ایک گنجائش سے زیادہ مسافروں سے لدی ہوئی کشتی کو حادثہ پیش آگیا تھا۔ کہ ان کا پیچھا لبنانی بحریہ کی کشتی کرنے لگی تھی۔ کہ وہ اسی دوران ڈوب گئی اور چھ سوار ہلاک ہو ئے تھے۔

 

Related Articles