مکہ المکرمہ کو اسلامی دنیا کا پہلا سمارٹ سٹی بنانے کے کوشاں ہیں: شہزادہ خالد الفیصل
مکہ المکرمہ،جولائی۔مکہ المکرمہ کے گورنر اور سینڑل حج کمیٹی کے چیئرمین شہزادہ خالد الفیصل نے کہا ’’کہ ہم مکہ المکرمہ کو اسلامی دنیا کا پہلا سمارٹ سٹی بنائیں گے۔ حج کے لیے آنے کا ارادہ رکھنے والے کسی بھی بھی مسلمان کے مکہ المکرمہ کھلا شہر ہے۔‘‘انہوں نے واضح کیا ’’سعودی عرب کی مسلسل کوششوں کے نتیجے میں حجاج کرام اور حرمین شریفین کی زیارت کے لیے خدمت کا وہ معیار جلد حاصل کر لیں گے، جو ہم حاصل کرنا چاہتے ہیں۔‘‘شہزادہ خالد الفیصل دبئی سے عربی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ’’العربیہ‘‘ نیوز چینل کو خصوصی انٹرویو دے رہے تھے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ’’کہ یقیناً ہم جہاں پہنچنا چاہتے ہیں وہ انتہائی مشکل ہے، تاہم ہم ضیوف الحرمین الشریفین کی خدمت کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔ حاجیوں کی خدمت کے لیے رضا کاروں کی خدمات اور آگے بڑھ کر کام کرنے کا جذبہ قابل تعریف ہے۔‘‘انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا ’’کہ اس بات پر اللہ کا شکر بجا لاتے ہیں کہ جس نے سعودی مملکت کو یہ بھاری ذمہ داری ادا کرنے کے لیے چنا۔ میری اس بات میں کوئی مبالغہ نہیں کہ سعودی عرب کے علاوہ کوئی دوسرا ملک یہ کام کر بھی نہیں سکتا۔‘‘ان کا کہنا تھا کہ مملکت سعودی عرب حاجیوں کی خدمت بجا لانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ ان مزید کہنا تھا کہ ’’ہم مکہ المکرمہ کو عالم اسلامی کا پہلا سمارٹ سٹی بنا دیں گے۔‘‘انھوں نے بتایا کہ حکومتی دفاتر کو مقدس مقامات سے باہر ایک مرکزی ہیڈکوارٹر منتقل کرنے بہت سی خدمات میں سہولت پیدا ہوئی۔ مکہ کہ ترقی کے لیے مسلسل کوششوں کی ضرورت ہے۔ایک سوال کے جواب میں شہزادہ خالد الفیصل نے بتایا کہ اگرچہ یہ کام آسان نہیں، تاہم اس کے باوجود سعودی عرب ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے کو ترقی دینے کی پوری اہلیت رکھتا ہے۔ بہت سے کئی باہمی مربوط منصوبے موجود ہیں۔ ان میں حاجیوں اور متعمرین کے لیے خدمات پیش کرنے والے تمام حلقے شامل ہیں۔‘‘اپنے بچپن کے حج کی یادیں شیئر کرتے ہوئے شہزادہ خالد نے بتایا کہ آج سے پچاس برس قبل کی مجھے یہ بات نہیں بھولتی کہ ہم عرفات سے واپسی پر کیسے گاڑیاں بدل بدل کر مزدلفہ آتے۔ آج صورت حال یکسر تبدیل ہو چکی ہے۔ نقل وحرکت نہایت آسان بنا دی گئی ہے۔ اس سلسلے میں حکومت نے راستے اور سڑکیں بنانے میں کسی تساہل سے کام نہیں لیا۔انٹرویو کے اختتام پر شہزادہ خالد الفیصل نے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے اپنے ذاتی تعلق کا ذکر کرتے ہوئے بتایا ’’کہ جب شاہ سلمان الریاض کے گورنر تھے، میں نوجوانوں سے متعلق اپنی تمام مشکلات انہی کے پاس کے جایا کرتا تھا اور وہ ہمیشہ خندہ پیشانی سے میری بات سنتے اور ممکنہ مدد کرتے۔ وہ مجھے اپنا چھوٹا بھائی سمجھتے ہیں۔‘‘