ذیابیطس کی دوا ’ٹرزیپٹائڈ‘ گیم چینجر اور وزن میں 20 فیصد کمی کرتی ہے، تحقیق

راچڈیل،جون ۔ ماہرین صحت نے وزن میں کمی پر کی جانے والی ایک جدید تحقیق کے بعد ذیابیطس کی دوا ’ٹرزیپٹائڈ‘ کو گیم چینجرقرار دیا ہے، ذیابیطس کی دوا جو وزن میں 20فیصد کمی کرتی ہے، کو موٹاپے کے خلاف جنگ میں گیم چینجر کے طور پر سراہا جارہا ہے، تحقیق کاروں نے اس دوا سے متعلق اہم انکشافات کئے ہیں، تحقیق کاروں کے مطابق یہ دوا جسم میں ہارمونز کی نقل کا کام کرتی ہے اور لوگوں کو کھانے کے بعد مکمل اور مطمئن محسوس کرنے میں مدد کرتی ہے جو اکثر موٹاپے کے مریضوں میں کم سطح پر ہوتے ہیں، محققین کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے 2500زیادہ وزن والے اور موٹے افراد کو چار گروپوں میں تقسیم کیا، ان میں وہ افراد بھی شامل تھے جن میں موٹاپا نہیں تھا، انہیں ٹرزیپٹائڈکی تین خوراکوں میں سے ایک خوراک دی گئی، دوا کی سب سے زیادہ خوراک والے گروپ میں آدھے سے زیادہ شرکاء نے ٹرائل کے اختتام تک اپنے جسمانی وزن کا 20 فیصد کم کیا، یہ بہت اہم ہے کیونکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ تر موٹے لوگوں کو صحت کے معنی خیز فوائد حاصل کرنے کے لیے 15سے 20فیصد وزن کم کرنا پڑتا ہے، تحقیق کے نتائج نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع کیے جا چکے ہیں ، تحقیق کی سرکردہ مصنفہ ،ییل یونیورسٹی کی ڈاکٹر انیاجسٹریبوف نے کہا ہے کہ ہمیں موٹاپے کا علاج اسی طرح کرنا چاہیے جیسا کہ ہم کسی بھی دائمی بیماری کا علاج کرتے ہیں، مؤثر اور محفوظ طریقوں کے ساتھ جو بنیادی بیماری کے طریقہ کار کو نشانہ بناتے ہیں، یہ نتائج اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ دواٹرزیپٹائڈ ایسا ہی کر رہی ہے لیکن دوسری طرف کنگز کالج لندن میں غذائیت کے ماہر پروفیسر ٹام سینڈرز نے کہا کہ ضمنی اثرات کے بارے میں بھی خدشات ہیں ،ٹرزیپٹائڈلینے والے ایک تہائی لوگوں کو الٹی اور اسہال جیسے مضر اثرات کا سامنا کرنا پڑا اور یہ واضح نہیں ہے کہ کیا لوگوں کے وزن میں اضافہ ہو گا جب وہ دوا لینا چھوڑ دیں گے۔پروفیسر سینڈرز نے کہادواؤں کا یہ طبقہ صرف اس صورت میں کام کرتا ہے کہ شرکاء دوا کے ساتھ تجویز کردہ کم کیلوری والی خوراک پر قائم رہیں کیونکہ یہ کوئی جادوئی گولی نہیں، ٹرزیپٹائڈکو امریکی دوا ساز کمپنی للی نے بنایا ہے۔

Related Articles