سری لنکا میں پر تشدد مظاہروں کے بعد ہنگامی حالت نافذ

کولمبو،اپریل۔سری لنکا کے صدر کے مطابق امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے ملک بھر میں ہنگامی حالت کا نفاذ ضروری ہے۔ سری لنکا اس وقت اپنی تاریخ کے بدترین مالیاتی بحران سے دوچار ہے۔ گزشتہ روز مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔سری لنکا کی حکومت نے گزشتہ روز مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے بعد یکم اپریل جمعے کی رات سے ملک بھر میں ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کر دیا۔ صدر کی جانب سے ایک سرکاری نوٹیفیکیشن میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ عوامی سلامتی، امن عامہ کے تحفظ اور لازمی خدمات کی آئندہ بھی مسلسل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔صدر گوٹابایا راجا پاکشے نے یہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس بات کا یقین ہے کہ سری لنکا میں پبلک ایمرجنسی اور بحران سے نمٹنے کے لیے سخت قوانین کی ضرورت ہے۔جمعرات کی شام سری لنکا اس وقت پرتشدد مظاہروں کی لپیٹ میں آ گیا تھا، جب سینکڑوں مظاہرین دارالحکومت کولمبو کے مضافات میں صدر راجا پاکشے کی نجی رہائش گاہ کے باہر جمع ہو گئے تھے۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ صدر اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں۔ وہیں پر بعد میں مظاہرین اور پولیس کے مابین جھڑپیں بھی ہوئی تھیں۔مظاہرین نے جب پولیس کی گاڑیوں کو آگ لگانا شروع کی اور پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا، تو پولیس نے پرتشدد ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال بھی کیا تھا۔اس کے بعد جمعے کو ہونے والے مظاہروں پر قابو پانے کے لیے پولیس نے 53 مظاہرین کو گرفتار بھی کر لیا اور کولمبو اور اس کے گرد و نواح میں کرفیو بھی نافذ کر دیا گیا تھا۔ تاہم ان اقدامات کے باوجود احتجاجی مظاہرے کل جمعے کے روز بھی جاری رہے تھے۔حکومتی عہدیداروں نے ان پرتشدد مظاہروں کی مذمت کی ہے۔ وزیر سیاحت پرسنا راناٹنگا نے تنبیہ کی ہے کہ اگر احتجاجی مظاہرے یونہی جاری رہے، تو ان کے ‘معاشی نتائج بھی بھگتنا’ پڑ سکتے ہیں۔سری لنکا میں ان دنوں کھانے پینے کی اشیاء￿ کے ساتھ ساتھ عام اشیائے ضرورت اور ایندھن اور گیس کی بھی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔ یہ ملک اپنی آزادی کے بعد سے اب تک کے بدترین اقتصادی بحران سے دوچار ہے۔ملک میں فی الوقت غیر ملکی کرنسی کے ذخائر انتہائی نچلی سطح پر ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ زرمبادلہ کی شدید کمی کے باعث ایندھن اور دیگر ضروری درآمدی اشیاء کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔اس کے ساتھ ہی آسمان کو چھوتی افراط زر کی شرح اور اشیائے خورد و نوش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے بھی سری لنکا کے عوام کے لیے زندگی بہت مشکل کر دی ہے۔ اس ایک ماہ کے دوران ہی ملک کا معاشی بحران بد سے بدتر ہوا جبکہ جمعرات کے روز تو ملک میں گیس اسٹیشنوں پر ڈیزل اور پٹرول ہی ختم ہو گیا۔حکومت کا کہنا ہے بجلی پیدا کرنے کے لیے اس کے پاس ایندھن ختم ہو چکا ہے۔ اسی لیے جمعرات کے روز سے ہی دن میں 13 گھنٹوں کے لیے بجلی کی سپلائی میں تعطل کا فیصلہ کیا گیا۔حالت یہ ہے کہ ملک کے کئی سرکاری ہسپتالوں میں جان بچانے والی ادویات کی بھی قلت ہے اور اس کے سبب ہسپتالوں میں معمول کے آپریشن بھی روکنا پڑ گئے ہیں۔آئندہ دنوں میں سری لنکا نئے قرضوں کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے بات چیت کرنے والا ہے۔ اس دوران صدر راجا پاکشے کے سب سے چھوٹے بھائی باسل راجا پاکشے، جو ملکی وزیر خزانہ ہیں، اس بحران سے نمٹنے کی کوششوں کے سلسلے میں جلد ہی واشنگٹن پہنچ رہے ہیں۔

Related Articles