شمالی کوریا: امریکہ سے طویل تصادم کے مدنظر بین براعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ

پیونگ یانگ،مارچ۔شمالی کوریا نے کہا ہے کہ اس نے اپنے رہنما کے حکم پر سب سے بڑے بین براعظمی بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ اس کا مقصد اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مستحکم کرنا اور امریکہ کے ساتھ طویل تصادم کے لیے خود کو تیار کرنا ہے۔شمالی کوریا کی سرکاری میڈیا نے جمعے کے روز بتایا کہ کم جونگ اْن نے جمعرات کے روز بین براعظمی بیلسٹک میزائل (آئی سی بی ایم) کے ایک نئے ٹائپ ہواسونگ۔17 کے تجربے کا بنفس نفیس مشاہدہ کیا۔سن 2017کے بعد اس پہلے مکمل آئی سی بی ایم کے تجربے کی جنوبی کوریا اور جاپان کے علاوہ امریکہ نے فوراً مذمت کی۔ اقو ام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹریش نے بھی اس کی مذمت کرتے ہوئے اسے سلامتی کونسل کی قراراداوں کی "واضح خلاف ورزی” قراردیا۔شمالی کوریا کے آئی سی بی ایم تجربے کے بعد اقوام متحدہ سلامتی کونسل جمعے کے روز ایک ہنگامی میٹنگ طلب کرنے والی ہے لیکن پیانگ یانگ کی مذمت یا اس کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے سے متعلق کوئی بھی قرارداد شاید منظور نہ ہوسکے کیونکہ روس اس پر ویٹو کردے گا۔شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے سی این اے کے مطابق یہ بیلسٹک میزائل پیانگ یانگ انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے لانچ کیا گیا۔تقریباً 25 میٹر طویل ہواسونگ میزائل کی پہلی مرتبہ اکتوبر 2020 میں ایک فوجی پریڈ میں نمائش کی گئی تھی۔ اسے شمالی کوریا کا سب سے طویل دوری تک مار کرنے والا ہتھیار قرار دیا جارہا ہے اور بعض اندازوں کے مطابق یہ دنیا کا سب سے بڑا روڈ موبائل بیلسٹک میزائل سسٹم ہے۔ جمعرات کے روز اس کا پہلا مکمل تجربہ کیا گیا۔جنوبی کوریا کاکہنا ہے یہ آئی سی بی ایم 6200 کلومیٹر تک کی دوری طے کرسکتا ہے جوکہ ہواسونگ 15 سے کہیں زیادہ ہے۔ ہواسونگ 15 آئی سی بی ایم کا تجربہ اکتوبر 2017 میں کیا گیا تھا۔کے سی این اے کا کہنا ہے کہ یہ تجربہ پوری طرح کامیاب رہا اور اس نے "زبردست فوجی قوت کے ساتھ شاندار کارکردگی” کا مظاہرہ کیا۔ کم جونگ اْن نے اسے کوریائی عوام کی "معجزاتی” اور "انمول” کامیابی قرار دیا۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس میزائل کا کامیاب تجربہ غالباً پیانگ یانگ کی طرف سے اس کے بانی کم ال سنگ کی 110ویں سالگرہ تقریبات کی تیاریوں کا حصہ ہے، جو 15اپریل کو منعقد کی جائیں گی۔کے سی این اے کے مطابق اس بیلسٹک میزائل کے تجربے کا حکم کم جونگ ان نے اس لیے دیا کیونکہ جزیرہ نما کوریا میں اور اس اطراف میں فوجی کشیدگی میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے اور امریکہ کے ساتھ دیرینہ تصادم ناگزیر ہوتا جارہا ہے اور ایک جوہری جنگ کا خطرہ بھی لاحق ہے۔کے سی این اے کے مطابق کم نے کہا،”شمالی کوریا کے نئے اسٹریٹیجک ہتھیار سے پوری دنیا ہماری اسٹریٹیجک مسلح افواج کی قوت سے ایک بار پھر واضح طورپر آگاہ ہوجائے گی۔”انہوں نے مزید کہا،”کسی بھی طاقت کو اس حقیقت کو اچھی طرح جان لینی چاہئے کہ اگر انہوں نے ہمارے ملک کی سکیورٹی میں مداخلت کرنے کی جرات کی تو انہیں اس کی بہت بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔”شمالی کوریا اس سال کے آغاز کے بعد سے اب تک تقریباً ایک درجن میزائل تجربات کرچکا ہے۔ دریں اثنا امریکہ نے شمالی کوریا کے بیلسٹک میزائلوں کے پروگرام پر ایک بار پھر تشویش کا اظہار کیا۔

Related Articles