نصیر الدین شاہ کی کراچی لیٹریچر فیسٹول میں شرکت

کراچی،مارچ۔معروف بالی ووڈ اداکار نصیرالدین شاہ کی کراچی لیٹریچر فیسٹول 2022 میں اچانک شرکت نے مداحوں کو حیران کردیا۔نصیرالدین شاہ نے کمرشل سے متوازی سنیما کی طرف اپنے رجحان اور ہالی ووڈ کی فلموں سے متاثر ہونے اور مرزا غالب کے ساتھ اپنے تعلق کے بارے میں کراچی لٹریچر فیسٹیول 2022 کے ایک لائیو سیشن میں بات کی۔سینئر اداکار کا انٹرویو سیشن سب کے لیے حیران کن تھا کیونکہ اس حوالے سے پروگرام کی تشہیر میں ذکر نہیں تھا۔اْنہوں نے کمرشل سینما میں کام کرنے کے حوالے سے کہا کہ’انہوں نے کمرشل سینما میں کام کیا اس حقیقت کے باوجود کہ وہ ہیرو جیسے بالکل نہیں لگتے‘۔اْنہوں نے مزید کہا کہ ’اور وہ اپنے آپ کو کمرشل فلموں کے لیے بہتر انتخاب سمجھتے بھی نہیں، لیکن اْنہیں لگتا ہے کہ ان کی ماں کی دعاؤں نیاْنہیں یہاں تک پہنچایا‘۔اداکار نے مزید کہا کہ ’وہ شکر گزار ہیں کہ لوگوں نے صرف (معصوم) اور (مرزا غالب) جیسی فلموں میں ان کے کام کو یاد رکھا نہ کہ (سنایانا)، (شیاد) اور (خواب) جیسے پراجیکٹس میں ان کی اداکاری کی ناکام کوششوں کو‘۔اْنہوں نے کہا کہ’اْنہوں نے ایسی کئی فلمیں کی ہیں جو شکر ہے کسی کو یاد نہیں‘۔اْنہوں نے انکشاف کیا کہ ’ان کا کام ہالی ووڈ کی فلموں سے متاثر ہے جو انہیں بچپن میں دیکھنے کا موقع ملا‘۔انہوں نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ’وہ (اْڑن کھٹولا) کا موازنہ (دی وزرڈ آف اوز) سے کریں گے، اور (آزاد) جیسی فلم کاموازنہ (دی پرزنر آف زنڈا ) سیکریں گے۔ اْنہوں نے کہا کہ’وہ اس وقت سے ہندی فلموں کے مسائل کو واضح طور پر دیکھ سکتیتھے‘۔نصیر الدین نے مزید کہا کہ’لیکن وہ یہ بھی جانتے تھے کہ اگر وہ اداکار بننا چاہتا ہیں تو اْنہیں اسی طرح کے مسائل کے ساتھ کام کرنا پڑے گا‘۔ اْنہوں نے بتایا کہ’70 کی دہائی کے آغاز میں ہندی سنیما میں بھی سنجیدہ فلمیں بننا شروع ہو گئی تھیں اوراْنہوں نے ان میں کام کرنے کی راہ تلاش کرنے کا مشن بنایا تھا‘۔اْنہوں نے مرزا غالب سے اپنے تعلق کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ’ان کے انکل اور آنٹی کا گھر اسی گلی میں تھا جہاں غالب رہتے تھے‘۔اْنہوں نے مزید بتایا کہ’ہم ہمیشہ اس خوبصورت حویلی کو دیکھتے جو ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھی اور ہر کوئی بتاتا کہ یہاں مرزا غالب نام کا ایک شاعر رہا کرتا تھا‘۔

Related Articles