یوکرینی صدر کی انتونیو گوٹیرس سے گفتگو ، روس کو ویٹو پاور سے محروم کرنے پر زور
کیف/اقوام متحدہ،فروری۔یوکرین کے صدرولودیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہفتے کے روز ٹیلی فون پر اقوام متحدہ کے صدر انتونیو گوٹیرس سے بات چیت کی .. اور اس بات پر زور دیا کہ "جارح ریاست” (روس) کو سلامتی کونسل میں ووٹنگ کے حق سے محروم کیا جائے۔زیلنسکی نے ٹویٹر پر بتایا کہ روس جو کچھ کہہ رہا ہے اور کر رہا ہے وہ "یوکرین کے عوام کے خلاف اجتماعی نسل کشی ہے”۔یوکرین کے صدر نے گوٹیرس سے درخواست کی کہ "روسی فوجیوں کی لاشوں” کو حوالے کرنے میں مدد کی جائے۔ادھر گوٹیرس نے اپنی ٹویٹ میں بتایا کہ انہوں نے یوکرین کے صدر کو ٹیلی فون پر آگاہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ یوکرین کے عوام کے لیے انسانی امداد بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ گوٹیرس کے مطابق "بین الاقوامی قانون کا احترام اور شہریوں کا تحفظ دو بنیادی امور ہیں”۔ہفتے کے روز یوکرین کے صدر نے باور کرایا تھا کہ اس وقت ایک لاکھ روسی فوجی ان کی سرزمین پر موجود ہیں اور رہائشی عمارتوں پر فائرنگ کر رہے ہیں۔ زیلنسکی نے ٹویٹر پر بتایا کہ انہوں نے بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی کے ساتھ گفتگو کی اور بھارت پر زور دیا کہ وہ سلامتی کونسل میں یوکرین کی سیاسی حمایت کرے۔روس نے جمعرات کے روز یوکرین کے خلاف بڑا فوجی آپریشن شروع کیا تھا۔یوکرین کے صدر فیس بک پر ایک وڈیو کلپ میں باور کرا چکے ہیں کہ یوکرین نے روس کے حملے کے منصوبے کو اس کے راستے سے ہٹا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "ہم دشمن کے حملے پسپا کرنے کے لیے ڈٹ گئے … ملک کے کی علاقوں میں لڑائی جاری ہے تاہم ہماری فوج کا دارالحکومت کیف اور دیگر مرکزی شہروں پر کنٹرول ہے”۔اس سے قبل ہفتے کی صبح ایک وڈیو کلپ میں یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ "ہم ہتھیار ہر گز نہیں ڈالیں گے .. ہم اپنی سرزمین کا دفاع کریں گے”۔ انہوں نے یہ بات کیف میں اپنے دفتر کے سامنے کھڑے ہو کر ریکارڈ کرائے گئے وڈیو پیغام میں قوم کو مخاطب کرتے ہوئے کہی۔ فیس بک پر جاری وڈیو کلپ میں یوکرین کے صدر نے کہا کہ "میں یہاں ہوں”۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ "میں نے فرانس کے صدر سے بات کی ہے ، ہمارے شراکت داروں کی جانب سے اسلحہ اور ساز و سامان یوکرین کے راستے میں ہے”۔امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکی ذمے داران نے یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کے لیے انخلا کی پیش کش کی تھی تا کہ وہ قیدی نہ بنا لیے جائیں۔ تاہم یوکرین کے صدر نے امریکی پیش کش کو مسترد کر دیا۔اس سے قبل جمعے کی شام ایوان صدارت کی ویب سائٹ پر جاری ایک وڈیو میں ولودیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ "میں یہ بات صراحتا کہنا چاہوں گا کہ آج کی رات ،،، دن سے زیادہ دشوار ہو گی .. ہمارے ملک کے کئی شہروں کو حملے کا سامنا ہے .. کیف پر ہماری خصوصی توجہ ہے۔ ہم دارالحکومت کو نہیں کھو سکتے”۔یوکرین کے صدر کے مطابق انہوں نے دن کے اوقات میں کئی سینئر مغربی قائدین کے ساتھ بات چیت کی۔ ان میں امریکی صدر جو بائیڈن ، فرانسیسی صدر عمانوئل ماکروں اور جرمن چانسلر اولاف شولٹس شامل ہیں۔زیلنسکی نے بتایا کہ "ہم نے مزید امداد اور ہمارے ملک کے لیے زیادہ سپورٹ پر اتفاق کیا ہے”۔یوکرین کے صدر نے زور دیا کہ ہمارا مرکزی ہدف اس قتل و غارت کو روکنا ہے۔