یوپی:چودھری چرن سنگھ کے نام پر ورغلانے والوں سے محتاط رہیں:مودی

بجنور:فروری۔وزیر اعظم نریندر مودی نے اترپردیش میں اسمبلی انتخابات کے پیش نظر مغربی اترپردیش کے ووٹروں کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ چودھری چرن سنگھ کی وراثت کا حوالہ دے کر آپ کو ورغلانے کی کوشش کررہے ہیں ایسے لوگوں سے محتاط رہیں۔مودی نے پیر کو بجنور، امروہہ اور مرادآباد کے ووٹروں کو ورچولی خطاب کرتے ہوئے سماج وادی پارٹی(ایس پی) اور راشٹریہ لوک دل(آر ایل ڈی) اتحاد پر جم کر ہدف تنقید بنایا۔ انہوں نے اپوزیشن کے کسی لیڈر کا نام لئےبغیر کہا کہ چودھری چرن سنگھ جی کی وراثت کا حوالہ دے کر جو لوگ آپ کو ورغلانے کی کوشش کررہے ہیں۔ آپ ان سے یہ پوچھنا کہ جب ان کی حکومت تھی اس وقت گاؤں کو وہ کتنی بجلی دیتے تھے۔مودی نے کہا’چودھری چرن سنگھ جی کے نظریات کو اپناتے ہوئے کسان کو احترام دلانا ہمارا مقصد ہے۔ ہم نے بجلی دی تاکہ ترقیاتی کام بڑھیں اورسابقہ حکومتوں نے بجلی نہیں دی تاکہ جرائم میں اضافہ ہو۔ پہلے کی حکومتوں میں یوریا کے لئے یو پی کے کسانوں نے لاٹھیاں تک کھائی ہیں۔ جنہوں نے کسانوں کو یہ دن دکھائے تھے وہ کبھی کسانوں کا فائدہ نہیں کرسکتے ہیں۔ وہ صرف کسانوں کو دھوکہ دے سکتے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ الیکشن کمیشن کے ذریعہ کورونا انفکشن میں کمی آنے کی وجہ انتخابی تشہیر میں عوامی ریلی کے انعقاد کی چھوٹ دئیے جانے کے بعد مودی کو آج بجنورواقع وردھان ڈگری کالج میں پہلی‘جن چوپال ریلی‘ سے خطاب کرنا تھا۔ خراب موسم کی وجہ سے مودی بجنور نہیں پہنچ سکے۔انہوں نے ورچولی ہی بجنور، امروہہ اور مرادآباد کے ووٹروں سے خطاب کیا۔وزیر اعظم مودی نے بجنور نہ پہنچ پانے کے لئے موجود عوام سے معذرت کی۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت اور اترپردیش کی یوگی حکومت کسانوں کو ان کا احترام واپس دلانے کے لئے پر عزم ہے۔ مودی نے کہا کہ ریاستی حکومت کے ذریعہ گنا کسانوں کو ڈیڑھ لاکھ کروڑ روپئے کی ادائیگی کی گئی۔انہوں نے کہا کہ منھ بھرائی کی سیاست کے لئے بی جے پی میں کوئی مقام نہیں ہے۔ مودی نے دعوی کیا کہ غریبوں کو سستے مکان دینا ہو یا دیگر فلاحی کام ہم نے کسی ذات یا مذہب کو نہیں دیکھا۔مرکزی حکومت اور اترپردیش کی یوگی حکومت کی کوشش ہے کہ پیتل کی نگری مرادآباد سونے کی چمک حاصل کرے۔ اس کے لئے یوگی حکومت لگاتار محنت کررہی ہے۔وزیر اعظم مودی نے سال 2017 سے پہلے اترپردیش میں ترقی کی رفتار میں روکاوٹ کے لئے سابق ایس پی۔ بی ایس پی حکومتوں کو ذمہ داری قرار دیا۔ انہوں نے اپنے خطاب کے شروع میں مشہور شاعر دشینت کمار کی ایک نظم کا ذکر کرتے ہوئے کہا’ یہاں تک آتے آتے سوکھ جاتی ہیں کئی ندیاں۔ مجھے معلوم ہے پانی کہاں ٹھہرا ہوا ہوگا‘۔انہوں نے کہا کہ سال 2017 سے پہلے اترپردیش میں بھی ترقی کی ندی کا پانی ٹھہرا ہوا تھا۔ یہ پانی نقلی سماج وادیوں کے کنبے میں، ان کے قرابت داروں کے مابین ٹھہرا ہوا تھا۔ ان مبینہ سماج وادی کو عوام الناس کی پیاس سے کبھی کوئی مطلبہ نہیں رہا۔ وہ صرف اپنی پیاس بجھاتے رہے۔اپنی تجوریوں کی پیاس بجھاتے رہے۔موددی نے کہا کہ بی جے پی ریاست کے ہر ایک شخص کو اپنا کنبہ مانتی ہے۔ ہمارا منتر ہے’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور اس کا پریاس‘ اس لئے بی جے پی حکومت میں بھائی۔ بھتیجہ واد اور منھ بھرائی کی کوئی جگہ نہیں ہے۔انہوں نے دعوی کیا کہ جب پی ایم رہائش اسکیم میں گھر ملتا ہے تو ہر غریب کو گھر ملتا ہے۔ اس کا ذات، ان کا خطہ اور ان کا علاقہ نہیں دیکھا جاتا ہے۔جب اجولا اسکیم سے گیس کا کنکشن ملتا ہے تو ماوؤں۔ بہنو سے ذات نہیں پوچھی جاتی ہے۔ مودی نے کہا’ہماری حکومت میں جب مفت راشن ملتا ہے تو کسی بھی برادری کسی کا سماج کون کیا ہے یہ کچھ نہیں پوچھا جاتا۔مودی نے کہا کہ گذشتہ پانچ سالوں میں یوگی حکومت کی کوشش رہی ہے کہ ترقی کچھ ہی علاقوں تک محدود نہ رہے۔ اسی سوچ کے ساتھ مرادآباد، بجنور اور امروہہ جیسے شہروں میں بھی کنٹکٹی وٹی میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کا نتیجہ ہے کہ تقریبا 500کلومیٹر دہلی۔لکھنو اکانومک کاریڈور بھی مرادآباد سے ہی ہوکر گذرے گا۔ علی گڑھ مرادآباد کاریڈور کا کام بھی تیزی سے پورا کیا جارہا ہے۔ ڈبل انجن کی بی جے پی حکومت میں مرادآباد۔ بریلی کاریڈور بھی پائے تکمیل کو ہے۔مودی نے بجنور کی نگینہ’ کاشٹھ کلا ‘کو ایک ضلع ایک پروڈکٹ اسکیم میں شامل کرنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس وجہ سے آج بجنور کے آرٹ کی پہچان بیروں ممالک میں بڑھ رہی ہے۔ اسی طرح سے دنیا میں مشہور مرادآباد کے پیتل کو بھی اس اسکیم سے جوڑاگیا ہے۔انہوں نے ایس پی پر گنا کسانوں کے بقایہ جات کی رقم ہڑپنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا پہلے کی حکومتوں میں گنے کی پرچی سے لے کر گنا بقایہ جات کی ادائیگی تک ہر جگہ نقلی سماج وادیوں کا ہی بول بالا تھا۔لیکن آج’پی ایم سمان ندھی‘ ہو یا چھوٹے کسانوں کی مالی مدد یا کسان بھائیوں کی فصل کا انشورنس ہماری حکومت نے یہ سب بینک کھاتوں میں فراہم کئے ہیں۔ کوئی دلال نہیں ہے‘۔وزیر اعظم نے کہا کہ سابقہ حکومتوں کا ماڈل تھا کہ’مسائل کھڑے کرو پھر ہمدردی کے نام پر سب سمیٹ لو۔ ان کے اس ماڈل سے کسان، نوجوان، غریب، پسماندہ، دلت سب پریشان تھے۔یوگی حکومت میں ریاست کی نظم ونسق کا انتظام بہتر ہونے کا دعوی کرتے ہوئے کہا’آپ یار کرئیے پہلے خواتین سے ہماری بہن بیٹیوں سے چھیڑ چھاڑ کتنی عام بات تھی۔ حالات اتنے خراب تھے کہ چین لوٹے جانے پر اس بات کا شکریہ منایا جاتا تھا کہ چلو جان تو بچ گئی۔یوگی حکومت نے بیٹیوں کو اس خوف سے نجات دلا کر ہم نے بیٹوں کو ان کا اصل اعزاز سے نوازہ ہے۔مودی نے کہا کہ یوگی حکومت میں مجرمین خود بھاگ کر جیل گئے۔ وہ سالوں سے اس الیکشن کا انتظار کررہے ہیں۔ انہیں ایک ہی امید ہے کہ اترپردیش میں حکومت بدل جائے اور وہ جیل سے باہر آکر عوام کو لوٹ کر اپنے خسارے کی تلافی کریں۔انہوں نے اترپردیش کی عوام سے الیکشن میں بی جے پی کو جتانے کی اپیل کرتے ہوئے نعرہ دیا’یوپی نے بھری ہنکار، ایک بار پھر یوگی سرکار‘۔بجنور ، امروہہ اور مرادآباد اضلاع میں اسمبلی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں 14فروری کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔

Related Articles