پولینڈ بیلاروس تنازعہ: پولینڈ کی سرحد پر ہزاروں تارکین وطن جمع

بیلاروس کی یورپ کو گیس بند کرنے کی دھمکی

وارسا/منسک،نومبر۔پولینڈ اور بیلاروس کی سرحد پر ہزاروں تارکین وطن کے بحران نے شدت اختیار کر لی ہے۔ یورپی یونین نے بیلاروس پر مزید پابندیوں کا عندیہ دیا ہے جس کے ردعمل میں بیلاروس نے یورپ کو جانے والی گیس کو بند کرنے کی دھمکی دی ہے۔اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے تین مستقل ممبران امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے بیلاروس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اپنے سیاسی مقاصد کے لیے یورپ کی سرحد پر تارکین وطن کو جمع کر رہا ہے۔سکیورٹی کونسل کے ایک رکن روس نے بیلاروس کے خلاف الزامات کو رد کرتے ہوئے پولینڈ اور لتھوینیا کو بحران کی شدت کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔بیلاروس سے ہزاروں افراد یورپی یونین کے رکن پولینڈ میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں جسے پولینڈ کی سکیورٹی فورسز نے روک رکھا ہے۔شدید سردی کے موسم میں ہزاروں افراد جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں سرحد پر جمع ہیں جن میں سے کئی لوگ شدید سردی کی وجہ سے موت کے منھ میں جا چکے ہیں۔یورپی یونین کا کہنا ہے کہ بیلاروس کے صدر لوکا شینکو یورپی یونین کی سرحد پر صورتحال کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔بیلاروس کے صدر نے دھمکی دی ہے کہ اگر یورپ نے ان کی حکومت پر مزید پابندیاں عائد کیں تو وہ یورپ کو گیس کی فراہمی روک سکتے ہیں۔روس سے یورپ آنے والی کئی گیس پائپ لائنز بیلاروس سے گزرتی ہیں۔جمعرات کے سکیورٹی کونسل کے مغربی اراکین، برطانیہ، فرانس، اور امریکہ نے ایک مشترکہ بیان میں بیلاروس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اپنے سیاسی مقاصد کے لیے تارکین وطن کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ان ممالک نے کہا ہے کہ بیلاروس یہ سب کچھ ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سے توجہ ہٹانے کی کوشش میں کر رہا ہے۔
بیلاروس کی یورپ کو گیس روکنے کی دھمکی:بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے کہا ہے کہ اگر یورپ نے ان پر مزید پابندیاں عائد کرنے کی کوشش کی تو وہ اس کا جواب دیں گے۔انھوں نے کہا کہ ’ہم یورپ کے گھروں کو گرم کر رہے ہیں اور وہ ہمیں دھمکیاں دے رہے ہیں۔‘الیگزینڈر لوکاشینکو نے کہا کہ ’میں پولینڈ، لتھونیا اور دوسرے خالی دماغ لوگوں کو کہتا ہوں کہ وہ بولنے سے پہلے سوچ لیا کریں۔‘
ترکی نے پولینڈ کی الزامات کو مسترد کر دیا:پولینڈ کے وزیر اعظم میٹش مورویسکی نے دو روز پہلے الزام لگایا تھا کہ ترکی بیلاروس کے راستے مہاجرین کو یورپ داخل کرنے کی کوششوں میں شریک ہے۔پولینڈ کی سرحد پر جمع دو ہزار کے قریب افراد میں مشرق وسطیٰ کے ممالک کے لوگوں کے علاوہ عراقی کرد باشندوں کی ایک بڑی تعداد بھی شامل ہے۔ایک کرد گروپ نے الزام لگایا ہے کہ ترکی یورپی یونین کے خلاف مہاجرین کا کارڈ کھیل رہا ہے۔پولینڈ کے وزیراعظم میٹش مورویسکی نے کہا ہے کہ ترکی بیلاروس کے ساتھ راہداریوں کو کھلا رکھے ہوئے ہے تاکہ مہاجرین کو پولینڈ کی سرحد پر جمع کیا جائے۔ترکی کے وزیر خارجہ مہولت چاوشالو نے پولینڈ کے وزیر خارجہ زبیگنیو کے ساتھ ٹیلیفون پر بات چیت کرتے ہوئے پولینڈ کے ’بے بنیاد الزامات‘ کو مسترد کیا ہے۔ترکی کے خبررساں ادارے اناتولیا نیوز ایجنسی کے مطابق ترکی کے وزیر خارجہ نے پولینڈ کے وزیر خارجہ کو دعوت دی کہ وہ اپنے ماہرین کو ترکی بھیج کر ان الزامات کی تحقیق کروا لیں۔ادھر ترکش ایئرلائن نے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ وہ تارکین وطن کو بیلاروس پہنچانے میں معاونت کر رہی ہے۔
روسی چھاتہ بردار دستوں کی بیلاروس آمد:ایک طرف یورپ کی سرحد پر تارکین وطن کا بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے تو دوسری جانب روس نے چھاتہ بردار دستوں کو بیلاروس میں ’مشترکہ مشقوں‘ کے لیے بھیجا ہے۔بارہ نومبر کو روس کے ایلیٹ چھاتہ بردار دستوں نے اپنی تیاری کو پرکھنے کے لیے بیلاروس کے گراڈنو علاقے میں بیلاروس کے فوجیوں کے ساتھ مشترکہ مشقیں کی ہیں۔روس کی ایئرو سپیس فورس کے Il-76 طیارے سے چھاتہ برداروں کو اتارا گیا۔روس کی وزارت دفاع کے مطابق چھاتہ بردار فورس اپنی ٹرینگ کے بعد واپس روس میں اپنے مرکز پر پہنچ جائیں گے۔

 

Related Articles