جے این یو کے شرجیل امام کی ضمانت کی عرضی خارج
نئی دہلی،اکتوبر ۔دہلی کی ساکیت عدالت نے سٹی زن شپ امینڈمنٹ ایکٹ (سی اے اے) اور قومی شہریت رجسٹر(این سی آر) کے خلاف دہلی میں تحریک کے دوران اشتعال انگیز تقریر دینے کے الزام میں بند جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے طالب علم شرجیل امام کی ضمانت کی عرضی جمعہ کو خارج کردی۔عدالت نے کہاکہ شرجیل امام کی تقریر اشتعال انگیز اور معاشرہ کے امن و سکون اور ہم آہنگی کو متاثر کرنے والی ہے۔ عدالت کی ایڈیشنل سیشن جج انجواگروال نے شرجیل امام کی ضمانت کی عرضی خارج کرتے ہوئے کہاکہ ملزم کا 13دسمبر 2019کا بیان سرسری طورپر دیکھنے فرقہ وارانہ اور تقسیم کرنے والا لگتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس تقریر کا لہجہ اور انداز اشتعال انگیز ہے اور یہ سماجی امن و سکون اور ہم آہنگی میں خلل پیدا کرنے والا لگتا خیال رہے کہ فریق استغاثہ نے سی اے اے اور این آر سی سی تحریک کے دوران 15دسمبر 2019کو دہلی کے جامعہ نگر علاقہ میں تقریباً تین ہزار لوگوں کی بھیڑ کی طرف سے کئے گئے تشدد اور توڑ پھوڑ کی واردات شرجیل امام کی تقریر میں اشتعال میں آکر کی گئی تھی۔عدالت نے کہاکہ استغاثہ فریق کی کہانی میں بہت نرمی ہے۔ اس کی طرف سے پیش کسی چشم دید گواہ کے بیان یا دیگر ثبوت سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ وہاں بھیڑ امام کی تقریر سے بھڑکی تھی۔ عدالت نے یہ بھی کہاکہ اسغاثہ فریق کی طرف سے پیش کردہ تصویر ادھوری ہے اور لیکن اسے قانون کے ذریعہ صرف پولیس کے سامنے دیئے گئے بیانات یا استغاثہ فریق کے تصور کی بنیاد پر مکمل نہیں کیا جاسکتا ہے۔عدالت نے آئین کے آرٹیکل 19میں دیئے گئے اظہار کی ازادی کے حق کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انگریزی شاعر جان ملٹن کے اس بیان کا حولہ دیا کہ مجھے ہر قسم کی آزادی سے زیادہ جاننے، آزادانہ طورپر دلائل پیش کرنے اور اپنے ضمیر کے مطابق اپنی بات رکھنے کی آزادی چاہئے۔ جج نے اس حق کے ساتھ ساتھ سماجی ہم آہنگی کی اہمیت پر بھی زور دیا۔