صحت عامہ کی سہولیات کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ضروری ہے: پوار
نئی دہلی، اکتوبر۔صحت و خاندانی فلاح وبہبود کی مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے حکومت کی صحت عامہ کی سہولیات کی فراہمی کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے بدھ کو کہا کہ کورونا وبائی بیماری نے صحت کی فراہمی اور طلب کے فرق کو بے نقاب کر دیا ہے۔ جسے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے پوری کی جا سکتی ہیں۔ فیڈریشن آف انڈین چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (فکی) کے سالانہ ہیلتھ کیئر ایکسی لینس ایوارڈز سے آن لائن تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر پوار نے بتایا کہ ہیلتھ سروس کی فراہمی اور طلب میں فرق واقعی پرائیویٹ سیکٹر کے لیے ایک موقع ہے۔ جسے پر کرنے کے لئے نجی اور حکومت کی شراکت داری صحت کے شعبے کے بہت سے مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور یہ ہندوستانی کووڈ مہم سے ثابت ہوگیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ صحت کی خدمات کے شعبے میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ذریعے طویل مدتی حل تلاش کیے جا سکتے ہیں اور ہر ہندوستانی شہری تک صحت کی دیکھ بھال کی خدمات پہنچائی جا سکتی ہیں۔ سرکاری و نجی شراکت داری کا ایک نیا دور کووڈ ویکسین کی تشکیل اور ویکسینیشن مہم کے ساتھ شروع ہوا ہے۔ اس سے ملک میں صحت کی خدمات کا مضبوط انفراسٹرکچر بنانے کی صلاحیت موجود ہے۔شہری اور دیہی علاقوں میں صحت کی خدمات کے وسیع فرق کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ڈاکٹر پوار نے بتایا کہ حکومت سب کو جدید تشخیص فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے بتایا کہ حکومت متعدی اور غیر متعدی بیماریوں کے کنٹرول ، روک تھام اور خاتمے کے لیے انتھک کوششیں کر رہی ہے جس کی وجہ سے قومی سطح پر کئی اسکیمیں اور پروگرام شروع کیے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ صحت کی دیکھ بھال کے لیے ملک میں سستی ، بہتر اور جدید سہولیات کا بنیادی ڈھانچہ فراہم کرنا ایک بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوششوں سے خواتین ، بچوں، شیر خوار اور نوزائیدہ بچوں کی صحت بہتر ہوئی ہے۔آیوشمان بھارت اسکیم کا ذکر کرتے ہوئے مرکزی وزیر نے بتایا کہ اس اسکیم کو ڈیجیٹل ہیلتھ مہم سے جوڑا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں میں حکومت نے صحت عامہ کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت فنانس فراہم کیا ہے۔ میڈیکل ایجوکیشن میں بہتری لائی گئی ہے اور ٹیچنگ انفراسٹرکچر کو وسعت دی گئی ہے۔