ہندستان ایک ارب ٹیکہ کاری کی طرف گامزن
نئی دہلی، اکتوبر۔ سیاسی مخالفت، افواہ، توہم پرستی، بنیادی ڈھانچے کی کمی اور بین الاقوامی تجارتی دباو اور جغرافیائی رکاوٹوں کے باوجود ہندستان کووڈ ٹیکہ کاری مہم ایک ارب کووڈ ٹیکے لگانے کے جادوئی اعدادوشمار کو حاصل کرنے والا ہے۔تازہ اعدادو شمار کے مطابق منگل کو ہندستان میں 99کروڑ سے زیادہ ٹیکے لگائے جاچکے ہے۔ ملک کی تقریباً 95فیصد اہل آبادی کو کووڈ کا ٹیکہ لگایا جاچکا ہے۔ یہ آبادی یوروپی یونین کے تمام ممالک اور پورے امریکہ کی مجموعی آبادی کے تقریباً برابر ہے۔اعدادوشمار میں کہا گیا ہے کہ ریاستوں کو اب تک 102کروڑ ٹیکوں کی فراہمی کی جاچکی ہے جبکہ دس کروڑ سے زیادہ ٹیکے فراہمی کے عمل میں ہیں۔ ملک میں 18 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو مفت کووڈ ٹیکہ لگایا جارہا ہے۔ گوا، سکم، چندی گڑھ، اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش میں جیسی چھوٹی ریاستوں میں پوری اہل آبادی کو کم از کم ایک کووڈ ٹیکہ لگ چکا ہے۔ دوسری طرف بڑی ریاستوں اترپردیش، مدھیہ پردیش، راجستھان، مہاراشٹر، آندھراپردیش تملناڈو اور کرناٹک جیسی ریاستوں میں ٹیکہ کاری مہم تیزی سے چل رہی ہے حالانکہ شمال مشرقی ریاستوں اور کچھ پہاڑی ریاست میں ٹیکہ کاری کی مہم رفتار سست ہے۔ جغرافیائی رکاوٹوں کی وجہ سے دور دراز میں آباد آبادی تک کووڈ ٹیکہ پہنچانا مشکل ہورہا ہے۔ ان ریاستوں میں ٹیکہ کاری کے مقامات تک کووڈ ٹیکہ پہنچانے کے لئے ڈرون خدمات لی جارہی ہیں۔شمال مشرقی ریاستوں میں ٹیکہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لے موبائل فون، ٹی وی، مکسر گرائنڈر جیسی چیزیں دینے کا لالچ دیا جارہا ہے۔اس سال جون سے شروع ہوئی ٹیکہ کاری مہم کو شروعات میں سیاسی مخالفت، افواہ اور توہم پرستی کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ کچھ سیاسی جماعتوں نے ہندستانی ٹیکہ کی تاثیر، حفاظت اور اعتبار پر سوالات اٹھائے۔ چھتیس گڑھ، بہار، جھارکھنڈ اور مہاراشٹر کے قبائلی علاقوں اور جموں۔کشمیر میں کوود ٹیکہ کو توہم پرستی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس سے نپٹنے کے لئے حکومت کو مقامی سماجی لیڈروں، ڈاکٹروں، اساتذہ اور گرام پنچایتوں کی مدد لینی پڑی۔ہندستانی ٹیکے کووی شیلڈ اور کوویکسین کو بین الاقوامی کاروبای دباو بھی برداشت کرنا پڑرہا ہے۔ برطانیہ جیسے ممالک نے ہندستانی ٹیکوں کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا اور ہندستانی کمپنی بھارت بایو ٹیک کی کوو یکسین کو عالمی صحت تنظیم کی پیچیدگیوں سے نمٹنا پڑرہا ہے۔کووڈ ٹیکہ کاری مہم میں بنیادی سہولیات کی کمی سب سے بڑی رکاوٹ رہی ہے۔ ملک کے دوردراز کے علاقوں میں کووڈ ٹیکہ پہنچانا اپنے آپ میں ایک بڑا چیلنج ہے۔ذرائع نے کہاکہ اس کے لئے مقامی سطح پر نوجوانوں کو تیار کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ آشا کارکن، صحت عملہ اور کالج جانے والے طلبا کی بھی مدد لی گئی ہے۔ٹیکہ کاری مہم کو کامیاب بنانے کے لئے حکومت نے اعلی سطح پر ایک نگرانی نظام تیار کیا ہے۔ یومیہ بنیاد پر پورے عمل کا جائزہ لیا جاتا ہے اور ضرورت کے مطابق ا قدامات کئے جاتے ہیں۔