دباؤ بنایا گیا تو دوبارہ بن سکتا ہوں صدر:راہل
نئی دہلی، اکتوبر۔کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے ہفتہ کو پارٹی کے اعلیٰ فورم کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں کہا کہ اگر پارٹی ان پر دوبارہ صدر کا عہدہ سنبھالنے کے لیے دباؤ ڈالتی ہے تو وہ ذمہ داری لینے پر غور کر سکتے ہیں۔ . پارٹی ذرائع نے یہ معلومات دی۔ذرائع کے مطابق مسٹر گاندھی نے سینئر کانگریس لیڈر اور راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت کے کانگریس ورکنگ کمیٹی میں انہیں دوبارہ صدربنانے کی تجویز پر ارکان کی خاموشی کے درمیان کہا، ’’پارٹی کے لیڈران نے مجھ پر دباو بنایا تو میں صدر کاعہدہ سنبھالنے پرغورکرسکتا ہوں۔ذرائع کے مطابق کانگریس کے سابق صدرمسٹرگاندھی کو دوبارہ پارٹی کی کمان سونپنے کی مسٹر گہلوت کی تجویز پر میٹنگ میں ’کمیٹی کے کسی رکن نے کچھ نہیں بولا۔ اس ذرائع نے کہا کہ اس تجویز پر ورکنگ کمیٹی کے ارکان کی ’خاموشی‘ کو ان کی منظوری کے طورپر دیکھا گیا۔قابل ذکر ہے کہ پچھلے لوک سبھا انتخابات میں پارٹی کی شکست کی ذمہ داری لیتے ہوئے مسٹرگاندھی نے صدر کے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان کے استعفیٰ کے بعد محترمہ سونیا گاندھی نے قائم مقام صدرکاعہدہ سنبھالا تھا۔پارٹی کے کچھ رہنما تنظیمی انتخابات جلد کرانے کا مطالبہ بار بار اٹھا رہے تھے۔ ایسی صورتحال میں ایک طویل وقفے کے بعد منعقدہ کانگریس ورکنگ کمیٹی کی آج کی میٹنگ میں کانگریس صدرسونیا گاندھی نے پارٹی میں کل وقتی صدر کے لئے تنظیمی انتخابات کرانے کامطالبہ کررہے لیڈران کومنھ توڑجواب دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس ورکنگ کمیٹی نے 2019 میں انہیں جو ذمہ داری دی ہے، اس میں وہ سب کو ساتھ لے کر چلی ہیں اورپارٹی کی مضبوطی کے لئے انہوں نے اس ذمہ داری کوبخوبی نبھایا ہے۔محترمہ گاندھی ہفتہ کو یہاں پارٹی ہیڈ کوارٹر میں کانگریس کے اعلیٰ ترین پالیسی سازادارے ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم میں انتخابات کرانے کا مطالبہ پارٹی میں ہرطرف سے ہورہا ہے اور سب کے جذبات کے مطابق کانگریس کومضبوط کرنے کے لئے تنظیمی انتخابات ہونے چاہیے لیکن پارٹی کے تمام لیڈران اور کارکنان کو اس سے پہلے متحد ہوکر پارٹی کے مفادات کو سب سے اہم رکھتے ہوئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ پارٹی میں تنظیمی انتخابات کرانے یا دیگر امور کو پارٹی کے اندراٹھایا جانا چاہیے۔ پارٹی کے داخلی امور کو عوامی پلیٹ فارم یا میڈیا کے ذریعہ نہیں اٹھایا جانا چاہیے۔ ان کاکہنا تھاکہ انہوں نے ایک کل وقتی صدر کے طورپر بخوبی اپنی ذمہ داری اداکی ہے اور عوامی اہمیت کے مسائل اٹھائے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پارٹی کے لیڈر جو بھی کہتے ہیں، انہوں نے اس پر توجہ دی ہے لیکن میڈیا کے ذریعہ کوئی بھی بات ان سے نہیں کی جاسکتی ہے۔