مجھے کشمیر کی بسیں بالکل بھی اچھی نہیں لگیں: نتن گڈکری

سری نگر، ستمبر۔ روڈ ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے مرکزی وزیر نتن گڈکری نے کہا کہ انہیں کشمیر میں چلنے والی بسیں بالکل بھی اچھی نہیں لگی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کے لئے کچھ کرنے کی چاہت کے تحت میں جموں و کشمیر کی انتظامیہ سے کوئی پیسہ لئے بغیر یہاں کا پبلک ٹرانسپورٹ نظام تبدیل کرنا چاہتا ہوں۔نتن گڈکری نے یہ باتیں پیر کو یہاں شہرہ آفاق جھیل ڈل کے کنارے پر واقع شیر کشمیر انٹرنیشن کنونشن کمپلیکس میں 3612 کروڑ روپے کی لاگت سے بننے والے چار قومی شاہراہ پروجیکٹوں کی شروعات یا تکمیل کے سلسلے میں منعقدہ ایک تقریب سے اپنے خطاب کے دوران کہیں۔انہوں نے کہا: میں نے اتوار کو گلمرگ کا دورہ کیا۔ میری نظر یہاں کی بسوں پر پڑی۔ وہ مجھے اچھی نہیں لگیں۔ ہمارے ہاں مذاق میں کہا جاتا ہے کہ ہارن چھوڑ کر سب بجتا ہے۔ ہم نے پبلک ٹرانسپورٹ کو نظرانداز کیا ہے ۔وزیر موصوف نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے مخاطب ہو کر کہا: آپ جموں و کشمیر میں ایئر کنڈیشنڈ اور الیکٹرک پر چلنے والی بسیں شروع کریں۔ یہ میں بحیثیت ٹرانسپورٹ وزیر آپ سے کہہ رہا ہوں۔ یہ سستا ہے۔ ٹکٹ کی قیمت آدھی ہو گی۔ ہم نے الیکٹرک، ایتھنول، میتھانول، بائیو ڈیزل اور سی این جی پر چلنے والی بسیں متعارف کی ہیں ۔انہوں نے کہا: میری وزارت گرین ہائیڈروجن پر کام کر رہی ہے۔ گرین ہائیڈروجن مستقبل کا ایندھن ہے۔ پیٹرول ڈیزل کا استعمال بند ہونا چاہیے کیوں کہ اس سے بہت آلودگی پھیلتی ہے۔ بحیثیت ٹرانسپورٹ وزیر میں اتھارٹی سے یہ کہہ سکتا ہوں کہ بجلی پر چلنے والا پبلک ٹرانسپورٹ ایک بہترین متبادل ہے جس کو یہاں استعمال میں لائے جائے ۔نتن گڈکری نے جموں و کشمیر حکومت سے کوئی پیسہ نہ لینے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا: میں آپ سے ایک روپے نہیں مانگتا ہوں۔ میرے پاس بہت پیسہ ہے۔ میری واحد ایسی وزارت ہے جو اب تک چالیس لاکھ کروڑ روپے کے کام کر چکی ہے۔ میں پیسوں کا انبار لگا سکتا ہوں ۔انہوں نے کہا: میں کشمیر کے لئے کام کرنا چاہتا ہوں۔ آپ میرے لئے صرف فارسٹ انویرمنٹ کی کلیئرنس اور لینڈ کی حصولی کا کام کریں۔ ہم یہاں بھی ٹیکنالوجی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا چاہتے ہیں ۔وزیر موصوف نے کہا کہ وہ جموں و کشمیر میں لاجسٹک پر آنے والے خرچے کو اگلے دو سال کے اندر کم کریں گے۔انہوں نے کہا: میں کل یہاں کچھ بیوپاریوں سے ملا۔ وہ کہہ رہے تھے کہ ہم لاجسٹک پر آنے والے خرچے سے پریشان ہیں۔ میں نے ان سے کہا کہ میں یہ پریشانی دو سال کے اندر کم کر سکتا ہوں ۔ان کا مزید کہنا تھا: سری نگر میں آپ اگر کہیں پر مجھے زمین ڈھونڈ کر دیتے ہیں تو میں یہاں کے لئے ایک بہت بڑا بس پورٹ یعنی بس سٹیشن بنوا کے دوں گا ۔

Related Articles