یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ایسے اقدام کئے جائیں کہ معیشت 2030 تک اعلیٰ ترقی کے راستے پر واپس آجائے
نئی دہلی، ستمبر۔ نائب صدر جمہوریہ ایم وینکیانائیڈو نے آج صنعتی دنیا سے مختلف اصلاحات نافذ کرنے کے بارے میں حکومت کے ساتھ جوش وجذبے کے ساتھ کام کرنے اور آنے والی دہائیوں میں مستقل اقتصادی ترقی کا راستہ ہموار کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جنوبی ہندوستان سال 2025 تک 1.5 لاکھ کروڑ ڈالر کی معیشت کا نشانہ حاصل کرلے گا۔’’مسٹکس ساؤتھ، گلوبل لنکیجز سمٹ – 2025 تک ایک اعشاریہ پانچ ٹریلین معیشت کی جانب‘‘ میں ورچوئل وسیلے سے اظہار خیال کرتے ہوئے، جس کا انعقاد ہندوستانی صنعتی کنفڈریشن نے کیا تھا، انہوں نے کہا کہ ہندوستان اب اپنی ترقی کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنے کے ایک فیصلہ کن مرحلے میں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’یہ سبھی متعلقہ فریقوں کے لئے ہاتھ ملانے اور مستقل اقتصادی ترقی کو یقینی بنانے کا وقت ہے‘‘۔اس بات کا اشارہ دیتے ہوئے کہ مرکزی حکومت نے معیشت کو بحال کرنے کے لئے بہت سے اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صنعت کو اپنے طور پر حالات کے مطابق ابھرنا چاہئے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ ترقی کا سلسلہ جاری رہے۔نائب صد رجمہوریہ نے کہا کہ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ایسے اقدام کئے جائیں کہ معیشت 2030 تک اعلیٰ ترقی کے راستے پر واپس آجائے اور لاکھوں کارکنوں کے لئے روز کے موقع پیدا ہوں۔یہ اظہار خیال کرتے ہوئے کہ چھوٹی صنعتوں کو فروغ دینے، روز گار کے موقع پیدا کرنے اور متوازن ترقی کا سلسلہ جاری رکھنے کے لئے سالانہ جی ڈی پی کی 8 سے ساڑھے آٹھ فیصد سالانہ کی شرح ترقی کی ضرورت ہے۔ مسٹر نائیڈو نے کہا کہ ہندوستان پچھلی دہائیوں میں غیر معمولی کارکردگی پیش کرنے والی 18 ابھرتی ہوئی معیشتوں میں سے ایک ہے۔روز گار کے درکار موقع پیدا کرنے اور پیداواریت سے متعلق ترقی کا نشانہ حاصل کرنے کے لئے ہندوستان کی تیز رفتار ترقی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈیجٹائزیشن، نظام کو خود کار بنانے ، شہر کاری ، بڑھتی ہوئی آمدنی، استقلال ، صحت اور حفاظت جیسے عالمی رجحانات کی، عالمی وبا کے تناظر میں نئے سرے سے اہمیت ہو گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان کے لئے ان رجحانات سے ترقی کی رفتار میں اضافہ ہو سکتا ہے اور یہ وبا کے بعد کی معیشت کے لئے معیار بن سکتے ہیں۔نائب صدر جمہوریہ نے مینو فیکچرنگ ، زرعی بر آمدات ، ڈیجیٹل خدمات ، اگلی نسل کی مالی مصنوعات ، زیادہ مستعد لاجسٹک بجلی ، مشترکہ معیشت اور جدید خردہ شعبوں میں عالمی مراکز قائم کرنے کے لئے بھی کہا۔ہندوستانی معیشت میں خدمات کے شعبے کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس شعبے سے معیشت میں 54 فیصد حصہ حاصل ہوتا ہے۔ ملک میں جاری ٹیکہ کاری مہم کے سلسلے میں خدمات کے شعبے کے بارے میں بحالی کی امید کی جاسکتی ہے۔جنوبی ہند سے متعلق سمٹ پر توجہ کا ذکر کرتے ہوئے مسٹر نائیڈو نے کہا کہ 2025 تک ایک اعشاریہ پانچ ٹریلین ڈالر کی معیشت بننے کا جنوبی خطے کا نشانہ یقینا حصولیابی کے قابل ہے۔ انہوں نے جنوبی ریاستوں کو مشورہ دیا کہ وہ اصلاحات، تجارت کو آسان بنانے پر توجہ مرکوز کریں اور سرمایہ راغب کرنے کے لئے بہترین طور طریقے اپنائیں۔خطے میں دستیاب موقعوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنوبی ہند میں مصنوعات سازی کے ساتھ خدمات ، ثقافت کے ساتھ جدید اقدار اور تعلیم کے ساتھ ہنر مندی موجود ہے۔اس بات کا اشارہ دیتے ہوئے کہ زیادہ تر جنوبی ریاستیں تجارت کو آسان بنانے سے متعلق درجہ بندی کے تناظر میں سرفہرست ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹی صنعت، ہنر مند افراد، ساکھ والے تعلیمی اداروں کی موجودگی ، آئی ٹی سے متعلق سرکردہ کمپنیاں ، جدید طبی بنیادی ڈھانچہ اور اہم شہروں کے مابین عمدہ رابطے ، خطے کی کچھ بڑی خاصیتوں میں سے ہیں۔صنعت کاری اور سرمایہ کاری کے مقصد سے ملک میں مختلف ریاستوں کے مابین صحت مند مقابلہ آرائی کی تعریف کرتے ہوئے مسٹر نائیڈو نے زراعت پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی شرح ترقی کو بر قرار رکھنے کے لئے زراعت کی جانب ایک مثبت سوچ اختیار کئے جانے کی ضرورت ہے۔ہندوستانی صنعت کی کنفڈریشن کے ڈائریکٹر جنرل چندر جیت بینرجی، سی آئی آئی کے صدر ٹی وی نریندرن، سی آئی آئی جنوبی خطے کے چیئر مین سی کے رنگاناتھن، مسٹکس ساؤتھ کے چیئر مین ٹی پی اشوک اور دیگر شخصیتوں نے اس تقریب میں شرکت کی۔