برطانیہ میں ویکسی نیشن کے باوجود کورونا کی شرح میں اضافہ، ماسک کی پابندی زیرغور
راچڈیل، ستمبر-برطانیہ میں موثر ویکسی نیشن کے باوجود کورونا کی شرح میں ایک بار پھر اضافہ ‘37ہزار622نئے کیسزاورمزید 147ہلاکتوں کے بعد ملک میں انفیکشن کا پھیلائو روکنے کے لیے ایک بار پھرماسک کے استعمال کی ممکنہ طو رپر پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔جولائی میں لاک ڈائون قوانین میں نرمی کے بعد عوام کیلئے چہرے پر ماسک پہننے کی پابندی کو ختم کر دیا گیا تھا اور یہ فیصلہ عوام پر چھوڑا گیا تھا کہ وہ حالات کے مطابق احتیاطی تدابیر اختیار کریں مگر سپر مارکیٹوں ‘ ٹرینوں اور بسوں میں انفیکشن کو روکنے کے لیے ایک بار پھر چہرے پر ماسک کے استعمال کی تجویز پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے8ہزار 98مریض ہسپتالوں میں زیر علاج ہونے کی شرح میں چھ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، حکومت کی طرف سے چہرے پر ماسک پہننے کی پابندی ختم ہو چکی ہے مگر کورونا انفیکشن کی شرح میں اضافہ کے باعث موجودہ حقیقت کو تشویشناک قرار دیا جا رہا ہے، باور کیا جا رہا ہے کہ اگلے ہفتے وزیر اعظم بورس جانسن موسم سرما کے لیے ممکنہ طور پر کوویڈ 19 پلان شائع کرینگے جس میں این ایچ ایس پر دباؤ کو کم کرنے کے لیے کورونا وائرس ویکسین بوسٹر شاٹس اور تاریخ کا سب سے بڑا فلو جاب رول آؤٹ شامل کرنے کی توقع ہے، اینٹی لاک ڈاؤن ٹوری اراکین پارلیمنٹ کے کوویڈ ریکوری گروپ کے ڈپٹی چیئرمین اسٹیو بیکر نے کہا کہ وہ کسی بھی قسم کی کوویڈ اختیارات میں توسیع کے خلاف ووٹ دیں گے، 2020 کورونا وائرس ایکٹ کو چھ ماہ تک بڑھانے پر کامنز کا ووٹ ہونا ضروری ہے کیونکہ اصل قانون ستمبر کے اختتام تک محدود تھا،توقع ہے کہ درجنوں دیگر ٹوریز ان کے خلاف ووٹنگ میں شامل ہوں گے لیکن وزیر اعظم بورس جانسن کی شکست کا کوئی امکان نہیں ہے، اسٹیوبیکر نے کہالاک ڈاؤن کا خیال ہمارے سروں پر لٹکا ہوا ہے ، اب جب کہ کورونا وائرس فلو جیسی سطح پر ہے، ازسر نوپابندیاں عوام کیلئے مشکلات پیدا کر سکتی ہیں، ہمیں ایک آزاد معاشرے میں آزادی سے رہنے کی ضرورت ہے لاک ڈاؤن کو سنگین خطرہ تصور کرتے ہیں دوسری طرف وزیر اعظم بورس جانسن نے حکومتی ٹیم کو ہدایات جاری کی ہیں مستقبل میں پابندیوں سے بچنے کیلئے ہر ممکنہ اقدامات اور کوششیں کی جائیں کلچر سیکریٹری اولیور ڈوڈن نے خبردار کیا ہے صحت عامہ کی ضروریات کے پیش نظر ویکسین پاسپورٹ کی ضروت کا امکان بڑھ سکتا ہے وزیر اعظم بورس جانسن کم سے کم پابندیوں کے حامی ہیں مگر حالات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور اسکے مطابق فیصلے کیے جاتے ہیں۔