حکومت نے فلو ویکسین ڈلیوری میں تاخیر پر پلاننگ کیوں نہیں کی، ڈاکٹرز کا سوال
لندن -ستمبر,ڈاکٹرز نے حکومت سے سوال کیا ہے کہ اس نے انگلینڈ اینڈ ویلز میں فلو ویکسین کی ڈیلیوری کی تاخیر پر پلاننگ کیوں نہیں کی۔ برطانیہ میں سیزنل فلو ویکسینز کی سب سے بڑی سپلائرز میں سے ایک سکوائرس نے کہا ہے کہ ایچ جی وی ڈرائیورز کی قلت کی وجہ سے فلو ویکسین کی ڈلیوری میں دو ہفتے تک تاخیر ہو سکتی ہے۔ برٹش میڈیکل ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین ڈیوڈ ریگلی نے ایم پیز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلو ویکسین خوراک ڈلیوری میں تاخیر پر ایکشن لیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس صورت حال سے نمٹنے کے لئے ہنگامی پلان کیوں نہیں بنایا گیا۔ این ایچ ایس انگلینڈ کا کہنا ہے کہ متاثرہ مریضوں سے ان کے جی پیز رابطہ کریں گے۔ ڈاکٹر ڈیوڈ ریگلی کا کہنا ہے کہ ان کی پریکٹس میں 5500 فلو ویکسین خوراکیں ڈیلیور کئے جانے کی توقع تھی۔ بی بی سی بریک فاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلو ویکسین خوراکوں کی ڈلیوری میں تاخیر کا سن کر ان کا اسٹاف دہل کر رہ گیا ہے کیونکہ ان کو تمام مریضوں کے اپائنمنٹس ری شیڈول کرنا پڑیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہم یہ جانتے ہیں کہ ایچ جی وی ڈرائیور کی قلت ہے جس کی وجہ سے ہماری پریکٹیسز کو فلو ویکسین کی خوراکوں کی ڈیلیوری نہیں ہو رہی ہے۔ اس لئے ہم بروقت اور شیڈول کے مطابق مریضوں کو فلو ویکسین خوراک دینے سے قاصر ہیں اور ان مریضوں کو وقت پر ویکسین نہ ملنے سے صورت حال بگڑنے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس صورت حال پر ہم ہمارے سیاستدانوں کی جانب سے کچھ بھی نہیں سن رہے اور برٹش میڈیکل ایسوسی ایشن (بی ایم اے) اس صورت حال میں حکومت پر زور دے رہی ہے کہ کوبرا اجلاس بلانے کا مطالبہ کر رہی ہے کیونکہ دو ہفتوں کے دوران ہمیں دو بڑے بحرانوں کا سامنا کرنا پڑا ہے جن میں بلڈ سٹیٹس کی منسوخی اور اب فلو ویکسین ڈلیوری میں تاخیر شامل ہے۔ سکوائرس جو انگلینڈ اینڈ ویلز میں پریکٹیسز اور فارمیسز کو فلو ویکسین کی خوراکیں سپلائی کرتی ہے، کا کہنا ہے کہ ہمیں اس تاخیر کا سبب روڈ فرائٹ سے متعلق نظر نہ آنے والے چیلنجز ہیں، ہمیں ایچ جی وی ڈرائیورز کی کمی کا سامنا ہے۔ ہم نے اپنے تمام کسٹمرز کو ویکسین کی فراہمی میں تاخیر سے مطلع کر دیا ہے کہ انہیں شیڈول کے مطابق خوراکیں سپلائی نہیں کی جاسکیں گے اور اس میں دو ہفتے تک تاخیر ہو سکتی ہے۔ یہ نمبرون سپلائر کمپنی ہے جس کا کہنا ہے کہ وہ تاخیر کی اس صورت حال سے نمٹنے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے اور اس حوالے سے کام کیا جارہا ہے تاکہ پریکٹسیز اور فارمیسز اپنے کسٹمرز کو ویکسین خوراکوں کی فراہمی میں ری شیڈولنگ کو سکیں۔ جے سی وی آئی کے ڈپٹی چیئرمین پروفیسر انتھونی برنڈن نے کہا کہ اس سال فلو کیسز میں اضافہ ہوسکتا ہے اس لئے فلو ویکسین خوراک کی فراہمی میں تاخیر تشویش کا باعث ہے اس سے صورت حال بگڑ سکتی ہے۔ بی بی سی کے پروگرام بریک فاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کورونا وائرس لاک ڈائون پابندیوں کی وجہ سے فلو کی سطح کم تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ بات بہتر طور پر جانتے ہیں کہ ایک سال پہلے اگر انفلوئنزا کی سطح کم ہو تو اس کے بعد کے سال میں انفلوئنزا انفیکشن کی شرح زیادہ بلند ہوتی ہے۔ اس لئے اس کے امکانات ہیں اس سال انفلوئنزا کا تناسب بہت زیادہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اہم ہے کہ فلو ویکسین خوراک کی ڈیلیوری جلدازجلد ممکن بنائی جائے اور مجھے امید ہے کہ اس تاخیر کو جلد درست کر لیا جائے گا۔ دریں اثناء جی پیز کی نمائندگی کرنے والی تنظیم نے کہا کہ فلو ویکسین خوراکوں کی فراہمی میں تاخیر سے پریکٹسز متاثر ہوں گی ان پر دبائو بڑھے گا۔ رائل کالج آف جی پیز کے وائس چیئرمین ڈاکٹر گیری ہوسمین نے کہا کہ فلو ویکسین کی ڈیلیوری میں تاخیر ایسی خبر ہے جو ہم نہیں سننا چاہتے تھے۔ اس سال این ایچ ایس میں فلو ویکسین کے لئے اہل افراد کی تعداد 36 ملین سے زائد ہے اور اتنی بڑی تعداد میں فلو خوراکوں کی فراہمی گھڑی کی سوئیوں کی حرکت کی طرح مسلسل چلتی رہنی چاہئے۔ ڈاکٹر ہوسمین نے کہا کہ جی پیز پر پہلے ہی شدید دبائو ہے اور ابھی ہم کوویڈ بوسٹر کمپین کی تفصیلات کے منتظر ہیں کہ اس کو موسم سرما میں فلو ویکسین کے ساتھ ساتھ کس طرح چلایا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز ہر سال ویکسین خوراکوں کی فراہمی کے لئے شیڈول مرتب کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی اہم ہے کہ موسم سرما میں رسک گروپ میں شامل افراد کو جتنی جلد ممکن ہو سکے فلو ویکسین کی خوراک لگا دی جائے تاکہ انہیں فلو سے ہونے والی پیچیدگیوں سے بچایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ویکسین کی فراہمی میں دو ہفتے کی تاخیر سے پریکٹسز اور مریضوں پر بڑا اثر پڑے گا۔ خاص طور پر ان حالات میں جب پریکٹیسز کو پہلے ہی بلڈ ٹیسٹ کی منسوخی سے پیدا ہونے والے کرائسس سے نمٹنا پڑ رہا ہے۔ بلڈ ٹیسٹ بوتلوں کی قلت کی وجہ سے بلڈ ٹیسٹ منسوخ کر دیتے ہیں۔ اس صورتحال نے ڈاکٹرز اور دیگر سٹاف کی پریشانی میں اضافہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل پریکٹسز (جی پیز) اور پوری این ایچ ایس (نیشنل ہیلتھ سروس) موسم سرما کے فلو ویکسی نیشن پروگرام کے مربوط رول آئوٹ پر انحصار کرتی ہے اور اس کو ناکام نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کو بلڈ ٹیسٹ ٹیوب ویالز کی قلت کی وجہ سے پہلے ہی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ برٹش میڈیکل ایسوسی ایشن جی پی کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر رچرڈ واوٹری نے کہا کہ فلو ویکسین ڈلیوری میں تاخیر سے جی پیز کا بڑا حصہ متاثر ہوگا۔ اس سے پریکٹس لوڈز اور مریضوں پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سی پریکٹسز نے آخری چند روز اور ہفتے اپنے فلو ویکسی نیشن پروگرام کو ترتیب دینے میں گزارے ہیں اور مریضوں کو مدعو کرکے ان کی فلو ویکسی نیشن تاریخوں کی بکنگ کی اور اب فلو ویکسین ڈلیوری میں دو ہفتے کی تاخیر سے ان کو اپنا شیڈول دوبارہ مرتب کرنا پڑے گا اور مریضوں کو دوبارہ بلانا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے سے پریشان حال اور دبائو کے شکار سٹاف پر بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔ لیبر شیڈو ہیلتھ سیکرٹری جان ایس ورتھ نے کہا کہ جی پیز کو پہلے بوتلوں کی قلت کی وجہ سے بلڈ ٹیسٹ منسوخی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور اب فلو ویکسین ڈلیوری میں تاخیر نے ان کے سامنے ایک اور مسئلہ کھڑا کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس نے جی پیز سٹاف کے لئے بحرانی کیفیت پیدا کردی ہے۔ این ایچ ایس کے لئے موسم گرما بحران کا سیزن ہے جس کی قیمت مریضوں کو چکانا پڑ رہی ہے۔ موسم سرما کی آمد پر فلو میں اضافے کے زیادہ خدشات میں منسٹرز کو فوری طور پر اس صورت حال کو کنٹرول کرنا چاہئے۔