اپنی زبان کے استعمال سے ہی ترقی ممکن:ڈاکٹر نشنک
نئی دہلی مرکزی وزیرتعلیم ڈاکٹر رمیش پوکھریال نشنک نے کہا ہے کہ علاقائی اور نظریاتی تنگ نظری سے بالاتر ہوکر اگر ہم اپنی شناخت، اپنی زبان کا استعمال کریں، اسے گلے لگائیں تو ملک کو آگے بڑھنے سے کوئی بھی طاقت روک نہیں پائے گی۔
ڈاکٹر نشنک نے پیر کو یہاں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ سنٹرل ہندی انسٹی ٹیوٹ کے حیدرآباد مرکز کے بھون کا افتتاح کرتے ہوئے کہا’’بابائے قوم مہاتما گاندھی نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ’راشٹر بھاشا ہندی کے بنا راشٹر گونگا ہے‘اس لیے ہندی نہ صرف ہماری زبان ہے بلکہ ہمارے ملک کی روح، ہمارے ملک کا فخر، خوداعتمادی ہے جس کے ذریعہ سے پورا ملک اپنے خیالوں کو بولتا، سمجھتا اور ظاہر کرتا ہے،ایسا نہیں ہے کہ صرف ہندی کو ہی خصوصی درجہ حاصل ہے بلکہ ہندوستان میں بولی اور استعمال کی جانے والی تمام ہندوستانی زبانیں ہمارے ملک کی آواز، ہمارے ملک کا فخر ہیں لیکن چونکہ ہندی سب سے زیادہ علاقوں اور تعداد میں بولی اور سمجھی جاتی ہے اس لیے یہ خاص ہے۔ حروف اور تضادات کی واضح درجہ بندی اور سائنسی گرائمر کے ساتھ ہماری یہ قومی زبان سائنسی اور تکنیکی نقطہ نظر سے بھی موزوں ہے۔
انہوں نے کہا کہ علاقئی اورنظریاتی تنگدستیوں سے بالا تر ہوکراگر ہم اپنی شناخت، اپنی زبان کا استعمال کریں، اسے گلے لگائیں تو ملک کو آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک پائے گا۔،جاپان، جرمنی، فرانس، اسرائیل جیسے دنیا کے امیر اور ترقی یافتہ ملک اس بات کی مثال ہیں کہ کوئی بھی ملک بغیر اپنی زبان کے آگے نہیں بڑھ سکتا ہے۔
وزیرتعلیم نے جنوبی ہند میں ہندی کے فروغ میں اہم کردار اداکرنے والے پدم بھوشن ڈاکٹر موٹوری ستیہ نارائن جی کو یاد کرتے ہوئے کہا،’’ڈاکٹر ستیہ نارائن نے ہندی کے فروغ میں اہم کردار اداکیا ہے۔تیلگو بولنے کے باوجود ڈاکٹر ستیہ نارائن ہندوستانی زبانوں کے انضمام اوران کی بہتری میں اپنی پوری زندگی صرف کردی۔جنوب سے لے کر شمال تک ہندی کے فروغ، تعلیم وتربیت اور عملی پہلوؤں کو سامنے لانے والے ڈاکٹر ستیہ نارائن ہندوستانی زبانوں کے لیے کبھی نہ بجھنے والی ایک مشال کی طرح ہیں۔
ڈاکتر نشنک نے نئی قومی تعلیمی پالیسی کے لسانی التزامات کا بھی ذکر کیا۔انہوں نے کہاِ’’زبان سے متعلق التزام قومی تعلیمی پالیسی کا ایک مضبوط پہلو ہے۔جس طرح سے نئی تعلیمی پالیسی نئے سرے سے زبان کے سوالات کومخاطب کرتی ہے اس سے کافی امیدیں پیداہوتی ہیں اور ہم ان امیدوں کو پورا کرنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں۔
انہوں نے کثیر لسانی اور قومی تعلیمی پالیسی کے نفاذ پر بھی بات کی۔انہوں نے تمام اساتذہ و طلباء سے درخواست کرتے ہوئے کہا،’’قومی تعلیمی پالیسی کی کامیابی ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔سبھی اساتذہ اور طلباء سے درخواست ہے کہ قومی تعلیمی پالیسی کو زمینی سطح تک پہنچانے کے لیے بیداری مہم و تعلیمی مکالمہ کا آغاز کریں۔ہر نوجوان، طلبہ، ہر استاد، ہر انسٹی ٹیوٹ ہماری اس پالیسی کے برانڈ امبیسڈر ہیں۔