منشیات کی لعنت سے نئی نسل کو بچانے کی فکر ضروری
منشیات یعنی ڈرگ کا استعمال ملک میں تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے، ایک طرف ملک کی مختلف ریاستوں میں شراب بندی کے لئے عورتیں تحریک چلا رہی ہیں، دوسری طرف نئی نسل مختلف نشہ آور اشیاء استعمال کرنے میں پیش پیش نظر آرہی ہے، حکومت و انتظامیہ کا حال یہ ہے کہ وہ اس بارے میں شکایات ملنے پر سرسری کارروائی کر دیتی ہے، اس لعنت کو ختم کرنے کے لئے اس کی جڑوں تک پہنچنے کی کوئی کارگر حکمت عملی اُس کے پیش نظر نہیں ہے۔ سب سے زیادہ تشویشناک پہلو یہ ہے کہ منشیات کی یہ لعنت تیزی کے ساتھ اسکول اور کالجوں کے طلباء کو اپنا شکار بنا رہی ہے۔ وہ اپنے نشہ کا شوق جو جلد عادت بن جاتا ہے کو پورا کرنے کے لئے مختلف جرائم میں بھی ملوث ہورہے ہیں۔ حکومت و انتظامیہ کو اس صورت حال کی سنگینی کا احساس کرکے اس کے خلاف ایک باضابطہ مہم چلانی چاہئے۔ اسی کے ساتھ شہری بھی اپنی ذمہ داری نبھائیں۔
اِس لعنت کا ایک اور پہلو یہ بھی ہے کہ والدین اپنے بچوں سے لا پرواہ اور بے فکر ہوگئے ہیں۔ اچھے اور معیاری اسکولوں میں داخل کرتے ہوئے والدین اپنی ذمہ داریوں سے فرار حاصل کر لیتے ہیں۔ انہیں بچوں کی نقل و حرکت اور ان کی حرکات و سکنات پر اور ان کی عادات پر پوری توجہ دینی چاہئے۔ جب تک والدین اپنے بچوں کی پل پل کی خبر لینے کو اپنی ذمہ داری نہیں سمجھیں گے انہیں اس طرح کی لعنتوں کا شکار ہونے سے بچایا نہیں جاسکتا ۔ جو ڈرگس مافیا ہے وہ تو سماج کی جڑوں کو کھوکھلی کرنے پر تلا ہوا ہے اور اس کے سامنے صرف ناجائز اور غیر قانونی طریقہ سے دولت حاصل کرنے کا نشانہ ہوتا ہے اور وہ اسکولوں اور کالجوں کے طلبا کو اِس کا نشانہ بناتے ہوئے اپنے مقصد میں کامیاب بھی ہو رہا ہے ۔ اگر اس سلسلہ کو جاری رہنے کی اجازت دی گئی تو پھر اِن طلبا اور بچوں کا مستقبل تاریک ہوتا جائیگا اور صورتحال اس حد تک پہونچ جائے گی جہاں سے پھر سدھار تقریبا نا ممکن ہوجائیگا ۔ اگر نوجوان اور ابھرتی ہوئی نسل اس کا شکار ہوتی گئی تو پھر اسے اس سے بچانا مشکل ہوگا ۔ اس سے نہ صرف یہ کہ ایک بچہ یا ایک گھر بلکہ سارا سماج متاثر ہوکر رہ جائیگا ۔ یہ صورتحال سارے ملک کیلئے پریشان کن ہے اور اس سے نمٹنے کیلئے ملک کے مستقبل کے تعلق سے فکر رکھنے والوں کو آگے آنے کی اور اس سماجی اور قومی لعنت کے خلاف سرگرم ہونے کی اور اس کے خاتمہ کیلئے جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے ۔