بینت سنگھ قتل کیس: سپریم کورٹ نے راجوانہ کو پھانسی سے راحت نہیں دی
نئی دہلی، مئی۔سپریم کورٹ نے اس وقت کے پنجاب کے وزیر اعلیٰ بینت سنگھ کے قاتل ببر خالصہ کے دہشت گرد بلونت سنگھ راجوانہ کی پھانسی کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کرنے کی درخواست بدھ کو مسترد کر دی۔جسٹس بی آر گاوائی، جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس سنجے کرول کی بنچ نے راجوانہ کو راحت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اگر متعلقہ فریق نئی درخواست کرتا ہے تو مرکزی وزارت داخلہ مناسب وقت پر اس معاملے پر غور کر سکتی ہے۔ جسٹس بی آر گاوائی کی سربراہی میں تین ججوں کی بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مرکزی وزارت داخلہ کی طرف سے راجوانہ کی رحم کی درخواست پر فیصلہ کرنے میں تاخیر اس کی سزا کو کم کرنے میں ہچکچاہٹ کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔سپریم کورٹ نے 2 مارچ 2023 کو راجوانہ کی سزا میں تبدیلی کی درخواست پر سماعت مکمل ہونے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔واضح رہے کہ راجوانہ، جسے 1995 کے دھماکے کیس میں گرفتار کیا گیا تھا جس میں مسٹر سنگھ سمیت 18 لوگ مارے گئے تھے، گزشتہ 26 سالوں سے جیل میں ہیں۔ اس نے 2020 میں عدالت عظمیٰ سے درخواست کی تھی کہ اس کی سزائے موت کو عمر قید میں بدل دیا جائے، اس کی رحم کی درخواست برسوں سے زیر التوا ایک خصوصی عدالت نے 2007 میں پنجاب پولیس کے ایک سابق کانسٹیبل راجوانہ اور ایک اور دہشت گرد جگتار سنگھ ہوارا کو مسٹر سنگھ اور دیگر کے قتل کے الزام میں موت کی سزا سنائی تھی۔ 1995 میں مسٹر سنگھ اور 17 دیگر چنڈی گڑھ میں پنجاب سول سیکرٹریٹ کے باہر ایک دھماکے میں مارے گئے تھے۔