مرمو نے قومی پنچایت ایوارڈ پیش کیا
نئی دہلی، اپریل۔ صدر دروپدی مرمو نے پیر کو یہاں قومی پنچایت ایوارڈ پیش اور قومی پنچایت فروغ کانفرنس کا افتتاح کیا۔محترمہ مرمو نے اس موقع پر کہا کہ گزشتہ چند دہائیوں میں تیزی سے شہری کاری کے باوجود آبادی کی اکثریت اب بھی دیہات میں رہتی ہے۔ شہروں میں رہنے والے لوگ بھی کسی نہ کسی طریقے سے دیہات سے جڑے ہوئے ہیں۔ دیہات کی ترقی ہی ملک کی مجموعی ترقی کا باعث بن سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ گاؤں والوں کو یہ فیصلہ کرنے کے قابل ہونا چاہیے کہ گاؤں کی ترقی کے لیے کون سا ماڈل موزوں ہے اور اسے کیسے نافذ کیا جانا چاہیے۔ پنچایتیں نہ صرف سرکاری پروگراموں اور اسکیموں کو نافذ کرنے کا ذریعہ ہیں، بلکہ نئے لیڈروں، منصوبہ سازوں، پالیسی سازوں اور اختراع کاروں کی حوصلہ افزائی کرنے کی جگہ بھی ہیں۔ ایک پنچایت کے بہترین طریقوں کو دوسری پنچایتوں میں اپنانے سے ہم تیزی سے ترقی کر سکتے ہیں اور اپنے گاؤں کو خوشحال بنا سکتے ہیں۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہر پانچ سال بعد پنچایتی نمائندوں کے انتخاب کا انتظام ہے تاکہ معاشرے کے ہر طبقے کی شمولیت کو یقینی بنایا جا سکے، تاہم دیکھا جاتا ہے کہ یہ انتخابات بعض اوقات لوگوں میں تلخی پیدا کر دیتے ہیں۔ پنچایتی انتخابات کو سیاسی پارٹیوں سے الگ رکھا گیا ہے اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کہ انتخابات کو لے کر گاؤں والوں میں کوئی اختلاف نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ جس معاشرے میں لوگوں میں باہمی تعاون اور اعتماد ہو وہ زیادہ پروان چڑھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گاؤں، خاندان پھیلتا ہے۔ جہاں تک ممکن ہو، تمام کمیونٹی کے کام باہمی رضامندی کی بنیاد پر کیے جائیں۔محترمہ مرمو نے کہا کہ کسی بھی معاشرے کی ہمہ جہت ترقی کے لیے خواتین کی شرکت بہت ضروری ہے۔ خواتین کو اپنے لیے، اپنے خاندان کے لیے اور معاشرے کی فلاح و بہبود کے لیے فیصلے کرنے کا حق ہونا چاہیے۔ یہ حق خاندان اور گاؤں کی سطح پر انہیں بااختیار بنانے کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ خوش آئند ہے کہ بلدیاتی اداروں کے 31.5 لاکھ سے زیادہ منتخب نمائندوں میں سے 46 فیصد خواتین ہیں۔ انہوں نے خواتین پر زور دیا کہ وہ گرام پنچایتوں کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ انہوں نے ان کے اہل خانہ سے بھی اپیل کی کہ وہ ان کوششوں میں ان کا ساتھ دیں۔