مضبوط دفاعی مالیاتی نظام طاقتور فوج کی ریڑھ: راجناتھ
نئی دہلی، اپریل۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے سیکورٹی ضروریات پر خرچ ہونے والے فنڈز کے زیادہ سے زیادہ استعمال پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مضبوط دفاعی مالیاتی نظام طاقتور فوج کی ریڑھ ہوتی ہے۔بدھ کو یہاں دفاعی مالیات اور اقتصادیات پر تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے مسٹر سنگھ نے کہا کہ قانونی اور عمل پر مبنی دفاعی مالیاتی فریم ورک ایک پختہ حکمرانی کے نظام کا ایک لازمی حصہ ہے کیونکہ یہ دفاعی سیکٹر میں ہونےو الے خرچ کا بہتر طریقے سے انتظام کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے فریم ورک میں اخراجات پر کنٹرول، فنانس پروفیشنلز کا مشورہ، آڈٹ اور گائیڈ لائنز کے مطابق ادائیگیوں کی تصدیق ہونی چاہیے۔ اس سے اس بات کو یقینی بنایا جا سکتا ہے کہ دفاع پر اخراجات مختص بجٹ کے مطابق ہوں اور اس میں رقم بھی پوری طرح استعمال کی گئی ہو۔ انہوں نے زور دیا کہ آر اینڈ ڈی تنظیموں، صنعتوں، سینک ویلفیئر آرگنائزیشن وغیرہ کے تعاون سے مسلح افواج کے پاس مضبوط دفاعی ماحولیاتی نظام ہونا چاہیے۔وزیر دفاع نے کہا کہ دفاعی اخراجات میں پیسے کی پوری قیمت کے معاشی تصور کو لاگو کرنا مشکل ہے، کیونکہ اس شعبے میں آمدنی کا کوئی سلسلہ نظر نہیں آتا ہے اور نہ ہی کوئی آسانی سے قابل شناخت ہیں۔ خرچ کی گئی رقم کی قدر کا استعمال زیادہ سے زیادہ کرنے کے لیے، انہوں نے زور دیا کہ دفاعی خریداری میں کھلے ٹینڈر کے ذریعے مسابقتی بولی کے اصول پر عمل کیا جانا چاہیے۔مسٹر سنگھ نے کہا ’’کیپیٹل یا ریونیو روٹ کے تحت دفاعی پلیٹ فارم اور آلات کی خریداری کے معاملے میں جہاں تک ممکن ہو کھلے ٹینڈر کا مثالی نظام اپنایا جانا چاہیے۔ ایک مسابقتی بولی پر مبنی خریداری کا عمل، جو سب کے لیے کھلا ہے، خرچ کیے جانے والے عوامی پیسے کی پوری قیمت کا ادراک کرنے کا بہترین ممکنہ طریقہ ہے۔ کچھ شاذ و نادر صورتوں میں کھلے ٹینڈر کا عمل ممکن ہے۔ ایسی مثالیں استثناء کے دائرے میں آنی چاہئیں اور استثناء اصول نہیں بننا چاہئے۔‘‘وزارت دفاع (فنانس) کے زیر اہتمام تین روزہ کانفرنس میں امریکہ، برطانیہ، جاپان، آسٹریلیا، سری لنکا، بنگلہ دیش اور کینیا سمیت ہندوستان اور بیرون ملک کے نامور پالیسی ساز، ماہرین تعلیم اور سرکاری اہلکار شرکت کر رہے ہیں۔